'جو لوگ انسانیت کو زندہ رکھتے ہیں تاریخ ہمیشہ انہیں زندہ رکھتی ہے ۔'ڈاکٹر روتھ فاؤ جیسی عظیم خاتون کو پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ایک غیر مذہب اور غیر ملکی ہونے کے باوجود ڈاکٹر روتھ فاؤ نے پاکستان میں رہتے ہوئے جو انسانیت کی خدمت کی ہے اس کی مثال شاید ہی کہیں اور مل سکے ۔ جذام جسے عرف عام میں کوڑھ بھی کہا جاتا ہے یہ ایک موذی مرض ہے ۔اس بیماری میں مریض کے جسم میں پیپ پڑ جاتی ہے اور پھر زخم اتنا گل جاتا ہے کہ جسم سے گوشت گرنا شروع ہو جاتا ہے ۔ اس کی وجہ سے جسم سے بدبو بھی آنے لگتی ہے ۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ ایک جرمن نژاد خاتون تھیں ۔وہ 9 ستمبر ١٩٢٩ کو جرمنی کے شہر 'لائپزگ' میں پیدا ہوئیں۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ پیشے کے لحاظ سے گائناکولوجسٹ تھیں۔ وہ چاہتیں تو اسی پیشے کو اختیار کیے ہوئے اور اپنے ملک میں ہی رہتے ہوئے ایک آرام دہ زندگی بسر کر سکتی تھیں لیکن انہوں نے انسانیت کی خدمت کرنے کو فوقیت دی اور یوں وہ 'Daughters of the hearts of mary' نامی تنظیم کا باقاعدہ حصہ بن گئیں۔ اس تنظیم میں کام کرنے کے دوران انہیں کسی کام کے سلسلے میں بھارت جانے کی ضرورت پیش آئی لیکن بروقت ویزا نہ مل سکا ۔لہذا پہلے پاکستان کے شہر کراچی اور پھر وہاں سے بھارت جانے کا فیصلہ کیا ۔کراچی پہنچ کر جب انہوں نے یہاں (کوڑھ) نامی بیماری کے بارے میں سنا اور اس بیماری میں مبتلا لوگوں کی حالت زار دیکھی تو اسی وقت بھارت جانے کا ارادہ ترک کر دیا اور اپنی پوری زندگی کو ان مریضوں کی خدمت میں وقف کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ جب لوگ اس بیماری کی وجہ سے اپنے پیاروں کو بے یارومددگار چھوڑ دیتے تھے تب یہ فرشتہ صفت انسان آگے بڑھ کر ان کو سہارا دیتی اور انکی خدمت کرتیں۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ نے اپنی زندگی کے پچاس قیمتی سال جذام کے مریضوں کی خدمت میں گزارے ۔اس دوران انہیں کافی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا ،وہ چاہتیں تو اپنے ملک واپس لوٹ سکتی تھیں لیکن وہ پیچھے نہ ہٹیں ۔انہوں نے جذام کے مریضوں کے لیے اپنا ملک ،اپنا خاندان ،اپنی جان اور اپنا آرام سب قربان کر دیا ۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ کی انتھک محنت اور کوششوں کے باعث ١٩٩٦ میں پاکستان نے اس مرض پر قابو پالیا ۔ڈاکٹر روتھ فاؤ کی ان بے لوث خدمات پر حکومت پاکستان نے انہیں بہت سے اعزازات سے نوازا جن میں ہلال پاکستان ،ستارہ قائداعظم ،ہلال امتیاز اور جناح ایوارڈ شامل ہیں ۔جرمن حکومت کی جانب سے آرڈر آف میرٹ اور آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے انہیں ڈاکٹر آف سائنس کا اعزاز دیا گیا ۔١٩٩٨ میں ڈاکٹر روتھ فاؤ کو پاکستانی شہریت دی گئی ۔بلاشبہ ڈاکٹر رتھ فاؤ ان سب اعزازات کی حق دار تھیں۔ ١٠ اگست ٢٠١٧ کو ڈاکٹر رتھ فاؤ اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ کو ان کی وصیت کے مطابق پاکستان میں ہی دفنایا گیا ۔ڈاکٹر رتھ فاؤ کراچی میں مسیحی برادری کے مشہور گورا قبرستان میں مدفون ہیں ۔ان کی قبر پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی ڈیجیٹل قبر ہے جس میں کیو آر کوڈ موجود ہے ۔اس کیو آر کوڈ کو موبائل فون پر اسکین کر کے ان کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہے ۔
|