کسی بھی بڑے میٹرو پولیٹن شہر کو چلانے کے لئے ایک مضبوط
بلدیاتی نظام درکار ہوتا ہے بالکل ویسے ہی پاکستان کے بڑے میٹرو پولیٹن
شہروں کو چلانے کے لئے ایک مضبوط بلدیاتی نظام کی اشد ضرورت ہے بالخصوص
کراچی کے لئے جو پورے پاکستان کا معاشی پہیہ کہلاتا ہے. اٹھارویں ترمیم کے
بعد وفاق نے صوبائی حکومتوں کو صوبہ اختیارات تو دے دیے. مگر اٹھارویں
ترمیم کا مقصد ہر گز یہ نہ تھا کہ صوبائی حکومت وفاق سے اختیارات لے کر
بیٹھ جائے اور وسائل سے شہر کے بلدیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے بجائے تمام
اختیارات اپنے پاس رکغ دیے جائیں. شہر کے معاملات چلانے کے لئے بلدیاتی
نمائندے ہوتے ہیں جو لوگوں کی چھوٹی موٹی ضروریات مثلاً کسی گلی میں سیوریج
کی لائنیں ڈالنا, کسی گٹر کا ڈھکن لگانا, اپنے علاقوں میں باغیچے بنانا,
صفائی ستھرائی کا کام کرانا, گلیوں کی سی سی کروانا وغیرہ. یہ سب کام
بلدیاتی نمائندوں کے ہوتے ہیں نہ کہ صوبائی حکومت کے. سندھ حکومت جو
اٹھارویں ترمیم کی آڑ میں صوبائی خودمختاری پر شور مچاتی ہے مگر خود
بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کے بجائے بلدیاتی نظام کا درہم برہم
کردیا. سندھ حکومت اگر واقعی کراچی شہر کی ترقی چاہتی ہے تو انہیں بلدیاتی
اداروں اور نمائندوں کو اختیارات دینے چاہئے.
|