"نبی ہمارے دل میں رہتے ہیں اور دل کا درد جسم کی درد سے
بہت زیادہ ہوتا ہے"
(دل کے درد کو محسوس کرانے والے ایک طبیب کے نام )
پچھلے سال 27 ستمبر 2019 کے دن میں نے ایک خطاب سنا -
نہ تو جمعہ مبارک تھا اور نہ ہی کوئی اسلامی تہوار
نہ رائے ونڈ کا اجتماع تھا اور نہ ہی یوم عاشورہ
نہ مسجد تھی اور نہ ہی کسی مسجد کا منبر
نہ خطاب کرنے والا کوئی باریش مولانا تھا اور نہ ہی اس کے سننے والے سارے
مسلمان
نہ خطبے کی زبان عربی تھی اور نہ اس کا انداز وجدانہ
نہ اس کا موضوع کوئی فتوٰی تھا اور نہ اس کا مقصد کوئی ثواب فقیرانہ
پھر بھی میں نے اس دن اپنی زندگی کا ایک شاندار خطبہ سنا - ایسا خطبہ جس کا
موضوع پوری امت' امت کا وقار' امت کے رہبر اور فخر کائنات (حضرت محمد صلی
الله وسلم ) کی ناموس کا تحفظ اور اس امت پر دہشتگردی کے الزام کا دفاع تھا-
عجیب خطبہ تھا۔۔
جس کا خطیب آکسفورڈ کا پڑھا ہوا ایک ملک کا وزیر اعظم تھا یہ خطیب نہ زیادہ
بلند آواز میں بول رہا تھا اور نہ آنسو بہا رہا تھا پھر بھی اس کے الفاظ
سوا ارب مسلمانوں کے جذبات کے عکاس تھے- وہ مسلمان جن میں سے بہت سے ان پڑھ
بھی ہونگے ؛ جاہل بھی ہونگے ؛ بے زبان بھی ہونگے توتلے بھی ہونگے؛ بہت
مذہبی بھی ہونگے, مجھ جیسے بھی ہونگے ........لیکن ہر دفعہ اپنے اپنے انداز
میں تڑپتے بھی ہونگے اور سراپا احتجاج بھی ہوتے ہونگے جب جب ان کے مذہب کو
دہشتگردی کی علامت قرار دیا جاتا ہوگا اور ان کے نبی جن پر ان کی آل اولاد
قربان ہو ؛ ان کی شان میں " آزادی رائے" کے نام پر گستاخی کی جاتی ہوگی -
27 ستمبر 2019 کو نیویارک میں "اسلامو فوبیا" کے خلاف ترکی کے طیب اردگان
کے ساتھ مل کر یہ خطیب ان سب کا ترجمان بنا ہوا نظر آیا -- مفت میں - بنا
کہے - ایویں ہی -عاجزانہ - رضاکارانہ --
ایسا خطبہ جس میں نہ صرف عشق رسول تھا بلکہ تدبر اور لاجک سے بھرپور تاریخ
عالم کے دلائل اور حوالے بھی تھے کہ مذھب دہشتگردی نہیں سکھاتا بلکہ اس کا
شکار ہوتا ہے - جنونی انتہا پسند صرف مسلمان نہیں ہوتا
بلکہ یہو دیت ، عیسا ئیت اور ہند ومت میں بھی ایسے جنونی پائے جاتے ہیں -
خود کش حملے بس نائن الیون والا مسلمان نہیں کرتا بلکہ دوسری جنگ عظیم میں
جاپانیوں نے بھی امریکا کے جہازوں پر ایسے فدائی حملے کیے؛ ہند و تامل
ٹائگرز نے بھی سری لنکا میں یہ حملے کیے لیکن ان معاملوں میں بس انسانوں کا
نام آیا ان کے مذہب کا نہیں -
نیوزی لینڈ میں جس نے پچاس مسلمان مارے کیا میں اس کو مذھب سے جوڑ دوں؟
عجیب خطیب تھا ---- جو اپنے آپ کو الزام دیتا رہا کہ ہم مسلم لیڈروں سے
غلطی ہوئی کہ ہم نے مغرب کو مسلمانوں کے نبی صلی اللہ وسلم کے بارے میں
احساسات سے ٹھیک سے آگاہ نہیں کیا - اس بات سے آشنا نہیں کیا کہ نبی ہمارے
دل میں رہتے ہیں اور دل کا درد جسم کی درد سے بہت زیادہ ہوتا ہے -
اس خطبے میں "ہو لو کا سٹ" کا بھی ذکر تھا - وہ ہو لو کا سٹ جس پر امریکا
میں بات بھی نہیں کی جاتی کہ
یہو دیوں کا دل نہ دکھے اور ان کے زخم ہرے نہ ہوجائیں - لیکن عجیب مبلغ تھا
- اس کا بھی ذکر کر بیٹھا کہ دل مسلمان کے سینے میں بھی ہوتا ہے جو بری طرح
مجروح ہوتا ہے جب اس کے دل سے بھی قریب محبوب نبی حضرت محمد صلی الله علیہ
وسلم کی شان میں غلط الفاظ یا تصاویر کا استعمال کیا جاتا ہے - جیسے ہو
لوکا سٹ پر مغرب بات کرنے سے پرہیز کرتا ہے ایسے ہی اسے شان محمدی صلی الله
علیہ وسلم کے بارے میں بھی آزادی رائے کے نام پر حد سے تجاوز کرنے سے لازم
گریز کرنا ہوگا -
مجھے بہت خوشی ہوئی کیوں کہ کچھ ماہ قبل ایک سینئر یہو دی ڈاکٹر نے کسی سے
نبی پاک اور اسلام کے بارے میں ایسے ہی سوال کیے تھے جن میں اس نے سورہ
توبہ کی آیت کا ریفرنس دے کر یہ پوچھا تھا کہ
"اسلام میں تو حکم ہے کہ سب کا فروں کو جہاں ملے ما ر ڈالو - "
اور دوسرا سوال تھا
" کہ ہم جب اپنے نبی حضرت عیسی کے بارے میں فلموں میں کارٹون بنالیتے ہیں
تو اپ لوگ اپنے نبی کیلئے کیوں اتنا برا مناتے ہیں "
اور تب کسی نے جواب دیا تھا کہ
" یہ آیت غزوہ احد کے دنوں میں نازل ہوئی تھی جب حالت جنگ میں سامنے والے
کو مارا ہی جاتا ہے- کیا آپ امریکا ویت نام جنگ میں ویت نامی فوجیوں کو
مارتے تھے یا پھول پہناتے تھے ؟
اور ہم اپنے نبی کے ساتھ ساتھ حضرت عیسٰی کا بھی اتنا ہی احترم کرتے ہیں
جیسا کہ سورہ بقرہ کی آخری آیات میں ذکر ہے - تو ہم آپ سے بھی ایسا کرنے کی
امید کرتے ہیں"
اقوام متحدہ سے عمران خان نے ایسے ہی خیالات کا ذکر کر کہ مجھے اپنے عقائد
پر اور بھی پختہ کردیا۔
|