ایک مغربی مفکر کے بقول”اچھا سپاہی جنگ کے پہلے ہی دن لڑ
کر مر نہیں جاتا، بلکہ وہ زندہ رہتا ہے تاکہ دشمن سے اگلے دن لڑسکے“۔وہ
لڑنے آیا، تماشائی آئے اُور میدان سجا۔لڑائی کا پہلا دن،پُرجوش نعرے اُور
ولولہ انتہائی عروج پر،ہر طرف چہل پہل اُور مبارک باد کے پیغامات مگر یہ
کیا کہ تماشائی آہستہ آہستہ منظر سے سرکنے لگے۔غائب ہوتے سایوں نے سب کے
چہروں پر تفکر پیدا کردیا۔تقریر نے مایوس کیا،بدظن کیا اُور بہت کچھ سوچنے
پر مجبور کیا۔ہماری مسلح افواج،ہمارے سر کا تاج،سرحدوں کی امین،عوام کی
جان،دشمن کے لیے وبال جان،خودداری کا نشان اُوراسلام کا فرمان۔اللہ اللہ
کیسے دن آگئے،جب اپنے ہی محسنوں پر تیر اندازی کی جانے لگی۔جس انگلی کو پکڑ
کر چلنا شروع کیا تھا آج وہ انگلی ہی بوجھ لگنے لگی۔ارے صاحب،ہم لوگ کیا
جانیں!طاقت کی محبت اُور محبت کی طاقت میں فرق۔غلام ذہنوں کے زیر اثرہم نے
عقیدت،پرستش،اندھے اعتقاد و احترام اُورشخصیت پرستی کی کالی پٹی اپنی
آنکھوں پر باندھ رکھی ہے۔عقیدت ا احترام کے سبق کے ساتھ ہمیں یہ بھی بتایا
گیا ہے کہ جب خوف ہو فوراً اپنی جبین جھکا ؤ اُورطاقت کے سرچشمہ کے سامنے
سجدہ ریز ہو جاؤ۔عجب اتفاق ہے کہ ہماری اندر کی دنیا میں ٹھہراؤ ہے مگر
باہر کی دنیا مسلسل تغیرپذیر ہے اُوراس تغیر پذیری کے باعث ہی ہم کسی ایک
نکتے پر اپنی سوچیں مرکوز نہیں کر پاتے۔ خیالات کی فراوانی اُور خواہشات کی
طغیانی کے بہاؤ میں بہتے بہتے انسانیت سے دُور ہوتا ہوا آج کایہ انسان دنیا
میں کتنا اکیلا رہ گیاہے؟۔حضرت موسیٰ نے اپنے رب سے کہا کہ میرے بھائی کو
میرا رفیق بنا دُو تاکہ ہم ایک اُور ایک گیارہ ہو جائیں۔اللہ کا نبی جانتا
تھا کہ اجتماعیت میں کوششیں بارآور ہوتی ہیں جبکہ آج کا انسان دنیاوی لذتوں
کا شکار ہو کراس بات کو بالکل بھلا چکا ہے۔ یاد رکھو! جس نے مخلوق کا حق
کھایا اُور امانت میں خیانت کی وہ ہم میں سے نہیں،یہ اسلام کا پیغام ہے۔اس
میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں مہنگائی ہے،اجناس کی قلت ہے،روزگار کے مواقع
نہیں،معاشرے میں عدم تحفظ کا پھیلتا احساس بھی خوش آئند نہیں۔کورونا نے
ساری دنیا کی طرح پاکستان کی بہتر ہوتی معیشت پر بھی بد اثرات مرتب کیے ہیں
نیزعمران خان کی کابینہ میں اچھے اُور اہل افراد کی کمی ہے۔ان سب باتوں کی
موجودگی میں نظر نہیں آتا کہ پی ٹی آئی اگلا الیکشن جیت پائے۔الیکشن کے
موقع پر اپوزیشن کے پاس پی ٹی آئی حکومتی نااہلی کا پورا ریکارڈ ہوگا جسے
عوام کے سامنے پیش کر کے کیش کیا جا سکے گا۔مگر اس کے لیے انتظار کرنا ہوگا
جبکہ ادھر معاملہ کچھ یوں ہے کہ کیسوں کی لمبی فہرست ہے،ثبوتوں کے ڈھیر
ہیں،گواہ تیار ہیں اُور سب سے بڑی بات کہ عدالتوں نے مجرم قرار دے رکھا ہے
جبکہ اس کے مقابلے میں سزا یافتہ مجرموں کے پاس کو ئی منی ٹریل نہیں،کوئی
مستند دستاویز نہیں اُور کوئی مناسب جواب بھی نہیں۔مرحوم دادا جی سے ہوتا
ہوا یہ سفر اب پوتے پوتیوں تک جا پہنچا ہے مگر فکر کی بات یہ ہے کہ ہر طرف
گرداب ہی گرداب ہے۔ احتساب کے سمے اُور شامت اعمال کے وقت جب سب کو اپنی
اپنی پڑی ہے ایسے میں اپوزیشن کا اکٹھے ہو جانا سمجھ میں آتا ہے۔کل تک
”عمران زرداری بھائی بھائی“ اُور ”مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے“ کے
نعرے لگانے والے،آج ایک دوسرے کی تعریف کرنے پر مجبور ہیں،مکافات عمل اُور
کیا ہے؟۔عوام کا خون پینے والے آج صرف اپنی آل،کھال اُور مال بچانے کی غرض
سے گلے مل رہے ہیں۔ایک سال تک بیک ڈور پالیسی کے تحت نون لیگ اپنے قائد
میاں نواز شریف کے لیے محفوظ راستہ مانگتی رہی مگر حتمی انکار کے بعد نواز
شریف اُور مریم صفدر کا موجودہ بیانیہ دراصل دشمن کا بیانیہ ہے اُوریوں
الطاف حسین پارٹ ٹوکی نئی قسط شروع ہو گئی ہے۔اپوزیشن کے جلوسوں میں تمام
قائدین عوامی مسائل اُور مہنگائی پر بہت کم اُور مسلح افواج پرزیادہ تنقید
کرتے نظر آتے ہیں۔ ن لیگ کے اس خطرناک اُور ملک دشمن موقف نے اپوزیشن کی
محب وطن لیڈر شپ کے ساتھ ساتھ اپوزیشن ارکان اسمبلی میں بھی بے چینی پیدا
کر دی ہے اُور اپوزیشن کے ارکان اسمبلی یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ
کیا احتجاجی تحریک عوام کے لیے ہے یا کسی خاندان اُورخاص افراد کی بقا اُور
بچاؤکے لیے؟۔لوگوں کی اس تحریک سے عدم دلچسپی بھی اس بات کا واضع ثبوت ہے
کہ عوام الناس اس حقیقت سے آشنا ہو چکے ہیں کہ عوام اُور مہنگائی کی آڑ میں
کھیلے جانے والا یہ کھیل جعلی ہے کیونکہ عوام اچھی طرح جان گئے ہیں کہ
پاکستا ن میں جمہوریت کے نام پرپرائیویٹ فیملی پارٹی سسٹم رائج ہے جہاں
ریاست اُور عوام کی بجائے فیملی کے ذاتی مفادات کا تحفظ اولین ترجیح ہوتا
ہے۔ہمارے ملک کے سیاسی رہنماؤں کو ایسی جمہوریت چاہیے کہ جس میں سیاسی
جماعتوں کی قیادت وراثتی بنیاد پر منتقل ہو،کرپشن کی آزادی ہو، میرٹ کی
دھجیاں بکھیری جائیں،بے نامی اکاؤنٹس کی بھرمار ہو،ٹی ٹی ایز کا آزادانہ
کاروبار ہو،ذاتی کاروبار کی اجازت ہو اُور ذاتی بینک بیلنس میں ہوش رُبا
اضافہ ہو۔اللہ کرے کہ پاکستان ان چوروں اُور لٹیروں کی سازشوں اُور چاہتوں
سے محفوظ رہے(آمین) |