وہ راہبہ تھی آسمانی کتابوں کی حافظہ اس نے تجارت سے
لوٹتے ہوئے جناب عبداللہ کی پیشانی پہ صداقت کا چمکتا نور دیکھا تو اپنے
لوگوں سے کہا
" اس نوجوان سے میری ملاقات کراو" جناب عبداللہ تشریف لائے تو اس نے ادب سے
کہا" نوجوان اس وقت دنیا کی عورتوں میں مجھ سے بڑی کوئی عالمہ نہیں، مجھے
توریت، زبوراور انجیل ازبر ہیں ، میں خوبصورت بھی ہوں تم مجھ سے شادی کرلو،
میں تحفے میں آپ کو ابھی سو اونٹ پیش کرتی ہوں" شریف النفس باحیاء سعادت
مند بیٹے نے جواب دیا
" میں اپنے والد کی مرضی کے بغیر شادی نہیں کرسکتا" ۔
وہ راہبہ اپنے علم سے جان چکی تھی کہ وہ آخری نبی صدیوں سے ہر نبی کی مبارک
زبان پہ جن کا تذکرہ ہے اسی مبارک شخص کی نسل سے ہوگا وہ اس سعادت کی حصے
دار بننا چاہتی تھی مگر اللہ نے یہ عظمت حضرت آمنہ کے مقدر میں لکھی ہوئی
تھی ۔
سیدہ آمنہ امید سے ہیں تھوڑے ہی دنوں بعد جناب عبداللہ کا انتقال ہوجاتا ہے
۔ کائنات کی سب سے افضل ترین شخصیت پیدا ہونے سے پہلے ہی باپ کے سایہ شفقت
سے محروم ہوجاتی ہے ، سیدہ آمنہ جب سے امید سے ہیں ہر وقت خوشبو میں بسی
رہتی ہیں ۔ جوان بیٹے کی موت کا غم ہے زخم تازہ تھا، دادا عبدالمطلب کو یہ
بات شائد ناگوار گزری ، اپنے گھرانے کی کسی بزرگ خاتون سے شکوہ کیا "کہ
ابھی شوہر کی موت کو دن ہی کتنے ہوئے ہیں اور آمنہ ہر وقت خوشبو لگائے
رکھتی ہیں " ۔
بزرگ خاتون نے عرض کیا " جب سے وہ امید سے ہیں ان کے چہرے پہ ایسا نور اور
رعب ہے کہ میں ان کی طرف دیکھنے کی بھی ہمت نہیں کرسکتی" جب یہ بات خاتم
النبین کی والدہ ماجدہ تک پہنچی تو انہوں نے جواب دیا" اللہ کی قسم جب سے
میں امید سے ہوں میں تھوکتی بھی ہوں تو اس سے بھی خوشبو کی لپٹیں اٹھتی ہیں
" ۔دانا بزرگ جان گئے کہ یہ کمال آمنہ کا نہیں بلکہ اس غیر معمولی
بچےکااعجازہے جو ان کے پیٹ میں پرورش پارہا ہے ۔
صحابہ کرام گلیوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو سے جان لیا
کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرف گئے ہیں اور آپ کا مبارک پسینہ
بطور عطر استعمال کیا کرتے تھے ۔خوبصورت چمکتے چہرے والے میرے نبی ہر لحاظ
سے بے مثال ہیں ان کی صورت بھی سب سے پیاری اور سیرت بھی سب سے اعلی۔
مکہ میں ایک عورت تھی اس نے پہلے سے کچرے کی ٹوکری بھر کے رکھی ہوتی ، جب
آپ صلی اللہ علیہ وسلم گلی سے گزرتے آپ پر پھینک دیتی ، آپ بنا کچھ کہے سر
جھکا کر گزر جاتے۔ کچھ دن یہ معمول رکا رہاتو ساتھیوں سے اس بڑھیا کے متعلق
پوچھا ، کسی نے بتایا "وہ بیمار ہے" رحمت عالم روزانہ اس کے گھر جاتے
ضروریات کی تمام چیزوں کا انتظام کرتے حتی کہ گندگی بھی اپنے مبارک ہاتھوں
سے صاف کرتے اور ایسا تب تک کرتے رہے جب تک وہ خاتون تندرست نہیں ہوگئی۔
اللہ تعالی نے اپنے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہر چیز بے مثال چنی
، آپ کا حسب نسب بھی سب سے اعلی ، آپ کی صورت ، سیرت ، بیویاں ، اولاد،
ساتھی حتی کہ جس شہر میں پیدا ہوئے وہ بھی سب سے اعلی ہے ۔ ابھی میں لغت
دیکھ رہا تھا پتہ چلا ربیع الاول کا مطلب ہے " پہلی بہار "گویا آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کی پیدائش انسانیت کے لئے بہار ہی بہار ہے ۔
ربیع الاول کے مبارک ایام ہیں مسلمان ایسے لایعنی کاموں میں اربوں روپے
جھونک دیں گے جن کا اسلام سے قطعی کوئی تعلق نہیں، میں سوچتا ہوں اگر چائنہ
کی لائٹیں اور رنگ برنگی جھنڈیاں نہ ہوتیں تو پھر ہم کس طرح سے اپنی نبی سے
محبت کا اظہار کرتے ؟ ۔ ہر مسلمان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کی
خوشی ہونی چاہئے لیکن اپنے ہزاروں روپے بازاروں اور گھروں کو سجانے پہ
لگانے کے بجائے ایک لمحے کو سوچئے گا کیا اس عمل کا کسی کو کوئی فائدہ ہوگا
کیا ہمارے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم مال اور وقت کا یہ ضیاع دیکھ کر
خوش ہوتے ؟ ۔
خود بھوکا رہ کر دوسروں کا پیٹ بھرنے والے ، مال و دولت کو انسانیت کی خدمت
میں لگانے والے، ہمہ وقت لوگوں کی مدد کے لئے کمربستہ ، نمود و نمائش سے
کوسوں دور رہنے والےسادگی پسند نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ رستہ تو نہیں
تھا ؟ ۔
فرانس نے سرکاری سطح پہ معازاللہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے
شائع کردئیے ہیں اس قبیح حرکت پہ جہاں دنیا بھر کے مسلمان رنجیدہ ہیں غم و
غصے کا شکار ہیں وہیں صاحب شعور غیر مسلم بھی ناپسندیدگی کا اظہار کررہے
ہیں تاہم فرانس اپنی ہٹ دھرمی پہ قائم ہےاور اس پہ ہمارے حکمرانوں کی
خاموشی شرمناک فعل ہے اس بار سجاوٹ پہ کروڑوں روپے لگانے کے بجائے یہ سارا
پیسہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کی روشنی عام کرنے میں خرچ کیجئے ،
اپنے حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ فرانس کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات ختم
کریں خود بھی ان کی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کیجئے اور اس کے ساتھ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کی سیرت پہ لکھی گئی کتابیں ہر زبان میں چھپوائیے اور لوگوں میں
مفت تقسیم کیجئے، اسوہ حسنہ پہ خود بھی عمل کریں اور اپنے کردار سے دوسروں
کے لئے بھی ترغیب بنیں ۔
آخر کیا وجہ ہے کہ مغرب میں آئے روز اس طرح کے واقعات ہورہے ہیں کیا مغرب
پاگل ہوگیا ہے ، قرآن اور خاص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہیں کیا
دشمنی ہے ؟ اس طرح کے بہت سارے سوالات ہیں جن کا جواب صرف یہ ہے کہ قرآن کی
تاثیر با کمال اور پیغمبر اسلام کی سیرت اس قدر اعلی ہے کہ مسلمانوں کی
تمام تر بداعمالیوں کے باوجود مغربی نوجوان بڑی تیزی سے اسلام کی طرف راغب
ہورہے ہیں ، اسلام یورپ میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرتا جارہا ہے جس سے
جھنجلا کر شیطانی دماغ اس طرح کی گھناؤنی حرکات پہ اتر آئے ہیں ۔
ان شا ء اللہ یہ سب ناکام اور خائب وخاسرہونگے دونوں جہانوں کی ذلتیں ان کا
مقدر ہیں ، اللہ تعالی نے خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اور ذکر
اتنا ارفع کیا ہے کہ کتوں کے بھونکنے سے اس پہ ذرا فرق نہیں پڑتا میرے آقا
صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت چاند سورج سے بڑھ کر روشن ہے اور یہ روشنی ساری
دنیا کو روشن کرے گی ، ہر طرف اجالا ہوکے رہےگا، اندھیرے کا مقدر مٹنا اور
وہ مٹے گا ۔ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم مناتے ہوئے اس بار خود سے
ایک سوال ضرور کیجئے گا، سیرت طیبہ کی روشنی عام کرنے کے لئے ہمارا کردار
کہیں صرف نعروں اور دعوں تک تو محدود نہیں رہ گیا ؟ ۔
|