ایران پر حملے کے لیے اسرائیل کو گرین سگنل

ایران پر حملے کے لیے اسرائیل کو گرین سگنل....امریکی ایوانِ نمائندگان میں ریپبلکن قانون سازوں نے ایک بل متعارف کرادیا ہے جس کے تحت اسرائیل کو ایران پر ممکنہ حملے کے لیے گرین سگنل مل جائے گا۔ قارداد نمبر 1553 ایران کے خلاف فوجی حملے کی واضح حمایت کرتی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کانگریس ایران کے خلاف اسرائیل کے تمام ضروری اقدامات بہ شمول فوجی قوت کے استعمال کی حمایت کرتی ہے۔ بی بی سی کے مطابق اس قرارداد کی منظوری کے نتیجے میں ایران پر فوجی حملے کے مطالبات کو تقویت ملے گی جس میں تیزی صدر اوباما کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے قانون پر دستخط کے بعد سے تیزی آئی ہے۔ عراق جنگ میں سرگرم رہنے والے نیو کنزرویٹیوز بہ شمول بل کرسٹل اور ریول مارک گریچٹ نے فوجی ایکشن کے لیے راہ ہموار کی ہے۔ ہاکش بش انتظامیہ کے سابق افسر جان بولٹن نے اسرائیل کو ایران پر حملے کے لیے اکسانے کے لیے حال ہی میں گیم پلان بچھاتے ہوئے دلیل دی تھی کہ بیرونی ممالک ایران کے مقابلے میں اسرائیلی دفاع میں حملے کی حمایت کریں گے۔ فوجی حملے کے حامی بولٹن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو قبل از وقت حملے (Pre-emptive attacks) کے ذریعے ایرانی خطرے سے اپنا دفاع کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس یہ واضح کرسکتی ہے کہ وہ ایرانی ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لیے اسرائیلی حملے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔

اسرائیل نواز حلقوں کی جانب سے مکمل حمایت کے باوجود ٹاپ امریکی فوجی لیڈروں نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی سخت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور جنگ ہمارا آخری آپشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت مجھے یقین ہے کہ ایسی کوئی جنگ متعدد سطحوں پر تباہ کن ہوگی۔ امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین ایڈمرل مائک مولن ایران پر حملے کے بارے میں اپنے سخت تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ امریکا پہلے ہی اسرائیل کو اربوں ڈالر سالانہ مالیت کا اسلحہ و گولہ بارود فراہم کررہا ہے۔ امریکی نقطہ نظر یہ ہے کہ خطے میں اسرائیلی فوجی برتری امریکی مفادات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔

ادھر ایرانی صد محمود احمدی نژاد نے ایران کے خلاف نئے امریکی صیہونی گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتے ہوئے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ روس بھی اس سازش کو مستحکم بنا رہا ہے۔ نیشنل یوتھ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر احمدی نژاد نے امریکی صیہونی سازش بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے (ایرانی دشمنوں) نے فیصلہ کیا ہے کہ خطے میں ایسے کئی عرب ممالک کے خلاف حملے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ ہمارے دوست ہیں۔ اس حملے کا مقصد صیہونی حکومت کے لیے حمایت کا حصول اور ایک ایسا خوف کا ماحول تخلیق کرنا ہے جس میں ہمارے دوست فیصلہ کرتے ہوئے خوف و ہراس کا شکار ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر دیمتری میدویدوف کے حالیہ ریمارکس درحقیقت اسی سازش کو بیان کرتے ہیں اور ہمیں اس حقیقت پر افسوس ہے کہ میدویدوف ایران کے دشمنوں کے ایک پروجیکٹ اور سازش کے ترجمان بن گئے ہیں۔ احمدی نژاد نے اس حقیقت کے باوجود زور دیا کہ ایران اب بھی ماسکو سے تعلقات کو برقرار اور اس کے فروغ میں دلچسپی رکھتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ایران نے 2025ءمیں انسان کو خلاءمیں بھیجنے کا شیڈول بنایا تھا، مگر درپیش خطرات اور ایران کے خلاف اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد کے بعد خلائی پروگرام پر پانچ برس قبل ہی عمل درآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے دشمن قرارداد کی منظوری، نفسیات جنگ کے آغاز اور بعض عناصر کو مستحکم کر کے یہ سمجھتے تھے کہ وہ ایران کو جھکنے پر مجبور کردیں گے۔ احمدی نژاد نے کہا کہ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ ایران نہ صرف نہیں جھکے گا بلکہ وہ ہر شعبے میں ترقی کی جانب گامزن ہے۔ دشمنوں نے یہی مقاصد بعض ایرانی سائنس دانوں کو اغوا جب کہ ایران میں انتشار پیدا کر کے حاصل کرنے کی کوشش کی، تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی۔ انہوں نے ہر ایک کو یقین دلایا کہ ایرانی قوم ایسی سینکڑوں سازشیں ناکام بنانے کی اہل ہے۔

ایرانی انقلابی گارڈ کے سابق نیول چیف نے بھی امریکا کو کسی ممکنہ مہم جوئی سے باز رکھنے کے لیے متنبہ کیا ہے۔ جنرل مرتضیٰ سفاری نے کہا کہ ایران نے کسی بھی ایک امریکی بحری جہاز سے نمٹے کے لیے 100 جہاز مختص کردیے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکا یا کوئی بھی حملہ آور قوت یہ سمجھ لے کہ اگر اُس نے ایران پر حملہ کی غلطی کی تو اسے سبق سکھایا جائے گا۔ واضح رہے کہ ایران پہلے ہی یہ واضح کرچکا ہے کہ اگر اس پر حملہ کی غلطی کی گئی تو وہ آبنائے ہرمز کو بند کردے گا جہاں سے دنیا بھر کے لیے 40 فیصد تیل گزرتا ہے۔

جنوری 2008ءمیں ایرانی انقلابی گارڈ کے پانچ چھوٹے مگر تیز رفتار بحری جہازوں نے خلیج میں ایرانی سمندر کے نزدیک سے گزرنے والے امریکی بحریہ کے تین جہازوں کو گھیر لیا تھا اور ریڈیو پیغام کے ذریعے انہیں اڑانے کی دھمکی دے دی تھی۔ اس واقعہ کے بعد امریکا و یورپ میں پہلی بار ایرانی نیوی کی استعداد پر بحث کی گئی۔ مغرب بالخصوص امریکا یہ حقیقت اچھی طرح جانتا ہے کہ انقلابی ایرانی گارڈز کے پاس بڑی تعداد میں اسپیڈ بوٹس ہیں، تاہم مجموعی تعداد کے بارے میں پنٹاگون کو بھی علم نہیں ہے۔

جنرل مرتضیٰ سفاری نے واضح کیا کہ خلیج فارس اور اومانی سمندر میں امریکا نے فی الوقت 100 کے لگ بھگ بحری جہاز تعینات کر رکھے ہیں، ان سے نمٹنے کے لیے جمہوریہ اسلامی ایران نے 10,000 بحری جہاز مختص کردیے ہیں۔ امریکی ذرائع نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ امریکی نیوی کا پانچواں فلیٹ ہیڈ کوارٹر بحرین میں ایران سے گلف کے اطراف میں قائم ہے۔ امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کے ہمراہ 100 کے لگ بھگ مددگار جہاز اور لڑاکا کشتیاں موجود ہیں۔

امریکا اور اسرائیل یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ ایران کو متنازع ایٹمی پروگرام سے روکنے کے لیے سفارتی کوششیں ناکام ہونے کی صورت میں فوجی قوت استعمال کی جاسکتی ہے۔

(یہ آرٹیکل روزنامہ جرات میں شائع ہو چکا ہے)
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 77880 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More