اصل میں مولانا مودودی رح کے پیرو کار بھی بہت ہی متشدد
اور متعصب ہوتے ہیں.یہ ہر حال میں ماحول یوں خراب کرتے ہیں کہ جب تک مودودی
صاحب کو حرف آخر نہ سمجھا اور مانا جائے یہ لوگ کسی کی علمیت اور عملیت اور
دینی خدمت و شرافت اور دینداری کو قبولتے نہیں.دوسروں کو اکابر پرستی کا
طعنہ دیتے ہیں اور خود مودودیت پرستی پر سر تا پا ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں. یہ
بیچارے ہیں..ان کا یہ طرز عمل خود مولانا مودودی رح کے افکار و خیالات کے
بھی خلاف ہے اور خلاف عقل و فطرت بھی.
ویسے مولانا مودودی صاحب کے متلعق میرا نکتہ نظر بہت کلیر اور واضح ہے جس
کا پہلے بھی کئی بار اظہار کرچکا ہوں.
امام مالک رح نے فرمایا تھا کہ:
"کل یوخذ من قولہ و یترک، الا صاحب ھذا القبر صلی اللہ علیہ وسلم"
"ہر شخص کے اقوال میں کچھ قابل قبول اور کچھ ناقابل قبول ہیں. اس باب میں
رسول اللہ اکلوتا ہے کہ ان کی ہر بات بلاچوں و چراں قابل قبول ہے".
مولانا مودودی صاحب یا کوئی بھی بڑا قدیم و جدید عالم دین کی ہر بات حرف
آخر نہیں ہوتی اور نہ ہی ہر بات بے کار اور قابل تردید ہوتی ہے.
اکابر امت کے بارے میں ہمارا یہی رویہ ہونا چاہیے. میں پشتینی اور درسی
دیوبندی ہوں مگر ان تمام اہل علم کو عزت ومرتبہ کے نگاہ سے دیکھتا ہوں
جنہوں نے دین کی بڑی خدمت کی. اپنے افکار و تعبیر دین سے ایک دنیا کو متاثر
کیا اور جدید ذہن نے ان کو اپیل بھی کیا لیکن ان کے تفردات سامنے آئے اور
وہ اہل علم حضرات جو میرے مسلک و عقائد سے اختلاف کرتے تھے یا ہیں. ان سب
کی مجتھدانہ کاوشوں کا دل سے قدردان ہوں.
اسی طرح میں بھی مولانا مودودی کا قاری ہوں.. بلکہ زبردست قاری ہوں. مگر نہ
ان کا اندھا مقلد ہوں نہ ہی اندھا ناقد اور مخالف... ❤️. اللہ اس طرح کی
اندھی مخالفت اور تقلید سے بچائے.
اللہ تعالی مولانا مودودی رح کے اندھے مقلدین اور مخالفین سے مسلمانوں کی
حفاظت فرمائے.دونوں قسم کے متشدد لوگوں سے امت میں علمی و فکری اور عملی
انتشار پھیلتا ہے.جو بہر صورت قابل مذمت و قابل متروک ہے.
یاد رہے:
حرف آخر، اللہ کا کلام اور رسول اللہ کے فرامین ہیں. ان کے سوا تمام اہل
علم کی عالمانہ اور مجتھدانہ رائے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں احترام و
وقار کیساتھ اختلاف کرنے کی گنجائش موجود ہے.
اور مولانا مودودی رح یا کسی بھی بڑے عالم کے تفردات پر امام مالک رح کی
رائے پر عمل کرنے کی توفیق دے.. آمین
|