چین کے قمری کلینڈر کے مطابق یہ سال بیل کا سال ہے۔بیل کا
شمار انسانی معاشرے کے اولین گھریلو جانداروں میں ہوتا ہے اور کاشتکاری کے
فروغ میں بیل کا کردار قدرے نمایاں ہے۔چینی باشندوں کے نزدیک مویشی تکالیف
برداشت کرنے کے باوجود جفاکش، مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔ سال نو کے موقع
پر میں بیجنگ سےآپ کی خوشحالی کے لیے نیک تمناوَں کا اظہار کرتا ہوں اور
دعاگو ہوں کہ آپ بیل کی مانند طاقتور رہیں ۔ ان خیالات کا اظہار چائنا
میڈیا گروپ کے ڈائریکٹر جنرل شن ہائی شیونگ نے یکم جنوری دو ہزار اکیس کو
چائنا ریڈیو انٹرنیشنل اور انٹرنیٹ کے ذریعے غیر ملکی سامعین کے نام اپنے
پیغام میں کیا ان کا کہنا تھا کہ سال 2020ایک غیر معمولی سال تھا۔ اس سال
دنیا کو بے شمار مشکلات اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔اچانک پھوٹنے والی
وبا نے انسانی سماج کو شدید متاثر کیا۔صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چین نے
ملک گیر کٹھن جدوجہد کے بعد وبا کی روک تھام و کنٹرول میں نمایاں کامیابیاں
حاصل کی ہیں۔چین دنیا میں مثبت معاشی نمو کی حامل واحد بڑی معیشت بن چکی
ہے۔
اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں وبا بدستور پھیل رہی ہے۔ ہم اظہار ہمدردی
کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ جلد ہی مشکلات پر قابو پا لیا جائے
گا اور ہر کوئی صحت مند ہو گا۔بطور صحافی یہ ہمارا فرض ہے کہ حقائق بتائے
جائیں۔ چین میں وبا کی شروعات میں میرے دو ہزار سے زائد ساتھی وبا کی روک
تھام وکنٹرول کی فرنٹ لائن پر فوری پہنچے۔وبا کے "ریڈ زون" سے نامہ نگاروں
نے رپورٹنگ کی اور "وبا کے خلاف مشترکہ جنگ" جیسے کثیر اللسانی دستاویزی
پروگراموں کے ذریعے دنیا کو بروقت اور شفاف طور پر چین کی وبا کے خلاف جنگ
سے آگاہ کیا گیا۔
ہم نے "گلوبل وبائی مشاورتی روم" کا آغاز کیا جس میں دنیا بھر سے طبی
ماہرین کو مدعو کیا گیا اور چینی ماہرین کے انسداد وبا سے متعلق موئثر
تحربات کا تبادلہ کیا گیا۔ہم نے طبی جریدے "دی لانسیٹ" کے ایڈیٹر ان چیف
ہارٹن اور کیمبرج یونیورسٹی میں کورونا وائرس کے تغیر سے متعلق رپورٹ کے
اول مصنف فاسٹر کے خصوصی انٹرویوز کیے جس سے سائنس اور حقائق کی بنیاد پر
وبا سے جڑی متعدد افواہوں کی وضاحت کی گئی۔
گزشتہ برس کے حقیقی احساسات آج بھی بدستور موجود ہیں۔آج سے نو سو برس قبل
سونگ دوربادشاہت میں ایک چینی فلسفی چانگ زائی کی کہاوت ہے کہ غربت اور غم
انسانی ہمت کو بڑھاتے ہوئے کامیابی میں مدد کر سکتے ہیں۔ یہ فلسفہ لوگوں پر
بھی لاگو ہوتا ہے اور ممالک پر بھی ۔مصائب کا سامنا کرتے ہوئے ہم نے
اپنائیت اور رحمدلی بھی محسوس کی ہے اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے
حقیقی معنیٰ کو صحیح طور پر سراہا جا سکتا ہے۔وبا کے بعد ہم نے اس چیز کو
شدت سے محسوس کیا ہے کہ وبا جیسے مشترکہ چیلنجوں سے اکھٹے مل کر ہی نمٹا جا
سکتا ہے۔
وبا نے اگرچہ ہمارے براہ راست رابطوں میں رکاوٹ ضرور پیدا کی ہے لیکن اس نے
ہمارے دلوں کو جوڑا ہے۔اس ایک سالہ عرصے کے دوران میں نے روس کے سرکاری
ٹیلی ویژن ،روسی اخبار ، بی بی سی ،سی این این ، ایسوسی ایٹڈ پریس ،روئٹرز
، اے ایف پی ،جاپان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن ، اطالوی براڈکاسٹنگ کارپوریشن
،یورپی براڈکاسٹنگ یونین اور دیگر عالمی میڈیا اداروں کے ساتھ کام کیا ہے ،
چین میں تعینات متعدد ممالک کے سفراء کے ساتھ تہنیتی پیغامات ، اہم ذمہ
داریوں کی ترجمانی اور وسیع اتفاق رائے کے حوالے سے تقریباً تین سو خطوط کا
تبادلہ کیا گیا ہے۔ چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے انسداد وبا کے لیے یورپ
اور لاطینی امریکہ کی ایک سو سے زائد میڈیا تنظیموں کے ساتھ "کلاوڈ فورم"
کے تحت تعاون کیا گیا ہے ،کئی میڈیا اداروں کے ساتھ فلموں "تاریخ کی کھوج"
اور "چین کے خزانے" جیسے منصوبوں کی صورت میں ادارہ جاتی تعاون تشکیل دیا
گیا ہے ۔وبائی صورتحال میں مشترکہ پروگرامنگ نے لوگوں کو ثقافتی طاقت فراہم
کی ہے۔
وبا کی طرح غربت بھی انسانی معاشرے کا ایک دائمی مرض ہے۔صدر شی جن پھنگ کا
کہنا ہے کہ "غربت کا خاتمہ قدیم وقتوں سے ہی انسانیت کا ایک خواب رہا ہے
اور ایک خوشحال زندگی کی جستجو تمام ممالک کے عوام کا بنیادی حق ہے"۔گزشتہ
برس چین نے غربت کا مکمل خاتمہ کر دیا ہے۔آٹھ سالہ جدوجہد کے بعد تقریباً
دس کروڑ لوگوں نے غربت سے نجات حاصل کی ہے۔چین نے تخفیف غربت کی انسانی
تاریخ میں ایک معجزہ تخلیق کیا ہے۔
اس تاریخی کامیابی کو رقم کرنے کے لیے چین اور امریکہ کی مشترکہ پروڈکشن کے
تحت ہم نے ایک کثیر اللسانی دستاویزی فلم " چین میں غربت کا خاتمہ" جاری
کیا اور " گلوبل ایکشن انیشیٹو 2020 -انسداد غربت "جیسے خصوصی پروگراموں کی
منصوبہ بندی کی ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ چینی دیہاتوں اور کسانوں کے انسداد
غربت کے تجربات کا غربت سے نجات پانے کی جدوجہد میں مصروف ممالک سے تبادلہ
کیا جا سکتا ہے۔
اپنے صحافتی فرائض کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ ہم ایک عالمی معیار کے نئے
مین اسٹریم میڈیا کی تعمیر جاری رکھیں گے اور انٹرنیٹ ماحول پر مبنی جامع
میڈیا کی تعمیر کی جستجو کی جائے گی۔ہم نے چین کے چاند سے متعلق تحقیقی مشن
چھانگ عہ فائیو اور چینی آب دوز"اسٹرگل" کی زیرسمندر دس ہزار میٹر گہرائی
تک جانے جیسے اہم سائنسی واقعات کی "5G+4K/8K+AI"ٹیکنالوجی کی مدد سے کوریج
کی ہے۔تیسری چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کے دوران ہم نے "شنگھائی سے
باہر جائے بغیر مصنوعات کی خریداری" جیسے ایونٹ کی لائیو ویب کاسٹ کی ہے
،جس سے چینی منڈی میں کئی یورپی مصنوعات کے لیے ایک شاندار آن لائن چینل
کھلا ہے۔
میں ہمیشہ اس پر یقین رکھتا ہوں کہ سچائی میڈیا کی جان ہے۔مستند خبریں اور
حقیقی معلومات میڈیا کی ذمہ داری اور معیار کی عکاسی کرتی ہیں۔ افسوس کی
بات ہے کہ چین سے متعلق کچھ میڈیا رپورٹس میں ، تعصب نے انصاف کی جگہ لی ہے
اور افواہوں نے حقائق کو مسخ کیا ہے۔ چاہے انسداد وبا ہو یا ہانگ کانگ اور
سنکیانگ وغیرہ سے متعلق رپورٹنگ ، ایسی غلطیاں حتیٰ کہ خیالی تصورات بھی
سامنے آچکے ہیں۔ ہم نے فوری جواب دیا اور حقیقت سامنے لائے ہیں۔ رائے مختلف
ہوسکتی ہے ، لیکن سچائی صرف ایک ہی ہے۔ نئے سال میں عالمی میڈیا کے پیشہ ور
افراد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بین الاقوامی رائے عامہ کے میدان
میں افواہوں کی حوصلہ شکنی کریں۔
یورپ میں ایک مشہور کہاوت ہے: نیک لوگوں کے بے شمار دوست ہیں۔ نئے سال میں
چائنا میڈیا گروپ بین الاقوامی مین اسٹریم میڈیا کی حیثیت سے حقیقی اور
شفاف موقف اپناتے ہوئے حق اور سچ کی آواز کوعام کرے گا اور تہذیب کی
خوبصورتی کو دنیا تک پھیلانے کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہے گا۔
2021 چینی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی 100 ویں سالگرہ ہے۔ ایک سو سال قبل
تیرہ افراد کے ذریعے پارٹی کے قیام سے لے کر آج نو کروڑ سے زائد پارٹی
ممبران کے ساتھ ،سی پی سی کامیابی کے ساتھ چین کو پرامن عروج کی راہ پر
گامزن رکھے ہوئے ہے ، چینی کمیونسٹ پارٹی کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ 1.4
ارب چینی شہری اس ایک صدی پرانی پارٹی کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟ یہ ایک اہم
نکتہ ہے جس سے ہم آپ کو رواں سال اپنی خبروں میں آگاہ کریں گے۔ ہم چین اور
دنیا کے بارے میں جامع اور معروضی رپورٹنگ کے اعلیٰ پیشہ ورانہ جذبے کو
برقرار رکھتے ہوئے آپ کے لیے مزید معیاری پروگرام پیش کریں گے۔
نئے سال کا سورج چمک رہا ہے۔ چین میں بیل کے سال کے موقع پر آپ کی خوش
نصیبی کے لیے نیک تمنائیں۔
|