ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کالجز گلگت

یہ میرا عمومی مزاج ہے کہ ارباب اقتدار، بیوروکریسی اور سرکاری دفاتر میں حتی الامکان جانے اور وہاں کے آفیسرز کیساتھ سیلفیاں نکالنے سے گریز کرتا ہوں البتہ اہل علم و دانش سے ملنے ملانے اور استفادہ کرنے کی بات الگ ہے. ایسے ہی ایجوکیشن سیکریٹریٹ اور ڈائریکٹوریٹ آف کالجز گلگت جانے سے بھی اجتناب کرتا، تاہم ڈائریکٹوریٹ آف کالجز گلگت میں اکثر آفیسران اور ڈائریکٹر کالجز اپنے کولیگز یعنی پروفیسرز ہیں تو ان کے پاس کھبی کھبار گیا تو علمی موضوعات پر زبردست اور سیر حاصل گفتگو ہوتی ہے اور یوں چائے، کوفی اور قہوہ کا دور بھی چلتا رہتا ہے.وہ بھی ہمیں چھیڑتے ہیں تاکہ علمی موضوعات پر مکالمہ ہوجائے اور لطیفے چٹکلوں سے ایک دوسروں کی تواضع کرسکیں.

آج بھی ایک میڈیکل کے اسٹوڈنٹس کے ڈاکومنٹس جمع کرانے کے لیے مجبورا وہاں جانا پڑا. ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کالجز سکوار گلگت کی نئی بلڈنگ میں داخل ہوتے ہی ایک خوشگوار حیرت ہوئی اور یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ تعلیم، کالجز اور کالجز کے اساتذہ کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کرنے والی گورنمنٹ اور نظام نے ایک شاندار عمارت بناکر کالجز ڈایریکٹوریٹ کے لیے مختص کیا ہے.شکر ہے کہ بلڈنگ بنتے ہی کسی "تگڑے ڈیپارٹمنٹ" نے قبضہ نہیں جمایا بلکہ اکتوبر 2020 کو ایجوکیشن ڈایریکٹوریٹ کے احباب وہاں منتقل ہوئے.

برادرم ڈپٹی ڈائریکٹر نامونیشن پروفیسر جمشید علی سے ضروری معلومات لے کر فارم وصول کیا اور کل آنے کا کہہ کر نکل گیا. جاتے جاتے خیال آیا کہ ڈائریکٹر کالجز پروفیسر منظور کریم صاحب کو سلام اور نئے ڈائریکٹوریٹ اور آفس کا مبارک بھی کہوں، جب ان کے پاس گیا تو دیگر احباب بھی تھے. پروفیسر بلال صاحب بھی تھے. بلا تکلف نئی آفس اور ڈائریکٹوریٹ آف کالجز کی شاندار عمارت پر مبارک باد دی.ان کے ساتھ بہت ساری گفتگو ہوئی. جلدی سے اجازت چاہا مگر ڈپٹی دائریکٹر پروفیسر فضل کریم صاحب زبردست اپنی آفس لے گئے اور خود سے کافی ( Coffee) بنانا شروع کیا. اتنے میں ہمارے مُولوی نما صاحب مطالعہ دوست اے ڈی مہدی صاحب بھی تشریف لائے یوں کوفی کیساتھ مختلف موضوعات پر طویل گفتگو ہوئی.زور دار قہقہے بھی لگے. ان احباب کیساتھ اپنائیت سی محسوس ہوتی ہے ورنا تو انتظامی آفیسر نما مخلوق خود کو غیر مرئی مخلوق سمجھتی ہے جن کیساتھ خوش گپیاں تو کیا، ازراہ تفنن بھی بات کرنے کو دل نہیں کرتا کیونکہ انہوں نے خود ساختہ سنجیدگی کا لبادہ اوڑھا ہوا ہوتا ہے.

احباب کیساتھ دوران گفتگو ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بھی زیر بحث آیا.
ہماری بدقسمتی دیکھیے. آج تک ہمارے ہاں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نہ بن سکا. پنجاب اور کے پی کے میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ شاندار کام کررہا ہے.
ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے دائرہ کار میں بہت سارے امور انجام دیے جاتے ہیں.
جن میں بالخصوص کالجز ایجوکیشن و افیئرز، ، پبلک و پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کا قیام و انصرام، اعلی تعلیم کے لیے کوارڈینیش، سکالرشپ گرانٹ، سائنسٹفک ریسرچ سینٹرز کا قیام، پبلک اور مونسپل لائیبریریز کا قیام و نگرانی، آرکائیوز، انفارمیشن ڈیپارٹمنٹس، پروفیشنل ایجوکیشن،نصاب سازی، ٹرینگز اور پروفیسرز اینڈ لیکچرار و طلبہ آفئیرز وغیرہ قابل ذکر ہیں.ان تمام اداروں کے لئے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ فیول کا کام دیتا ہے.
لاریب ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ آف کالجز جی بی ایک اچھی کاوش ہے. پہلے تو گھڑی باغ میں کالجز ڈائریکٹوریٹ میں جاتے ہوئے گھن آتی تھی. تاہم آج کے وزٹ نے مجھے خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیا. امید ہے ڈائریکٹر صاحب اور ان کی ٹیم حسب وعدہ فوری طور پر موجودہ ڈائریکٹوریٹ کے اندر ایک ریسرچ اینڈ پبلیکشن سنٹر کا آغاز کریں گے تاکہ کالجز کے اہل قلم و ریسرچر اپنی تحریر و تحقیق کی داد پاسکیں.

اور ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان میں ترجیحی بنیادوں پر ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا قیام عمل میں لایا جائے. اس کے لئے کالجز برادری کے تمام احباب، اساتذہ و طلبہ، گلگت بلتستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن اور ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کالجز کو متحرک ہونا پڑے گا اور ایجوکیشن سیکریٹریٹ سمیت جی بی گورنمنٹ کو ہر ارعتبار سے کنوینس کرنے کی تگ و دو کرنی چاہیے. تاکہ علم و تحقیق کے ذدیعے گلگت بلتستان میں ایک شاندار علمی سوسائٹی قایم ہوسکے.ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے لیے گلگت بلتستان اسمبلی کو فی الفور ایکٹ پاس کرنا ہوگا. ایکٹ کی تیاری کے لئے بنیادی کام اور پریشر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جی بی، سوسل سوسائٹی اور اہل علم و قلم کی طرف سے جانا چاہیے. تاکہ ایک مثبت اقدام کی طرف بڑھا جاسکے. آگے بڑھنا ہے تو پڑھنا ہے کا فلسفہ یونہی رخت سفر باندھ سکتا ہے.
احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 433624 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More