سیاہ بخت

اکرام اللہ ۔۔ جو پیشے کے اعتبار سے ایک معلم تھے۔گورنمنٹ سکول کے ایک سینئیر اور بےحد قابل استاد۔۔
پورے علاقے میں ان کی شرافت دیانت اور غریب پروری ضرب المثل کی حیثیت رکھتی تھی۔

سفید پوش باعزت گھرانے کی عزت اس وقت داؤ پر لگی جب ماسٹر اکرام اللہ کی لاڈلی بیٹی ماہ نور ۔۔۔ آج سے دوسال پہلے اپنے آوارہ اور بدچلن عاشق کے ساتھ گھر کی دھلیز پار کر گئی تھی۔

جاتے جاتے اپنی ماں کے سونے کے کنگن اور 50,000 کی نقدی جو ماسٹر صاحب کے پاس امانتا رکھوائی گئی تھی پر ہاتھ صاف کر گئی ۔۔ ماں صدمہ سہار نہ سکی فالج کی مریضہ بن گئی ۔

باپ وقت سے پہلے بوڑھا ھوگیا ۔۔ ایک بھائی تھا جو پہلے سینہ تان کر چلتا تھا اب شرمندگی سے نظر اور سر جھکا کر چلنے لگا تھا۔

ایس ایچ او قمر اکرام اللہ نے نہایت زہریلے انداز میں گھورا تھا اپنے سامنے بیٹھی کالی چادر میں لپٹی لڑکی کو اور پھر آہستہ آہستہ بولنے لگا:
جانتی ھو دو سال کانٹوں پر چلا ھے اکرام اللہ کا گھرانہ۔۔۔طعنے تشنیع جھیلے۔۔زخم زخم روح تھی موت مانگتا تھا لیکن وہ بھی نہ آتی تھی۔۔ اتنی تکلیف تو موت کی بھی نہ ہوگی ۔۔ ماہ نور بی بی۔۔۔بولو ھے کوئی جواب تمھارے پاس ماسڑ اکرام اللہ کی بےبسی سے کھیلنے کا ۔۔۔ اس عزت دار شخص کی آبرو رولنے کا ۔۔؟؟ بولو جواب دو ۔۔۔۔ وہ زور سے دھاڑا تھا۔

وہ جی جان سے کانپ گئی تھی بھلا اس نے کب سوچا تھا کہ وہ ان حالات سے دوچار ھوگی ۔ اسے جواب تو نہ سوجھا تھا مگر وہ بھل بھل رونے لگی تھی۔ قمر حسین اس کا ماں جایا تھا ۔ اس کا بھائی مگر وہ یہ رشتے اپنے ہاتھ سے کھو چکی تھی۔۔ قمر حسین نے اسکو روتے دیکھا تو چیخ اٹھا خدا کے لیے بی بی رونا بند کر دو ۔۔یہ ٹسوے تمہارے کسی کام کے نہیں آنے والے ۔۔۔ تم جیسی لڑکیاں ہی ھوتی ھیں جو ماں باپ کی اچھی تربیت پر دھبہ ھوتی ھیں۔۔غلطی کرنے سے پہلے ذرا بھی نہیں سوچتی اپنوں کا ۔۔۔ بعد میں سر پکڑ کر روتی ہیں۔۔چلی تو جاتی ھو اپنے بدکردار عاشقوں کے ساتھ مگر ساری عمر بدعاؤں کے حصار میں رہتی ھو ۔۔ کبھی سکون میسر نہیں آتا ۔۔ مر جاتی ھو ایڑیاں رگڑ رگڑ کر۔۔۔یا پھر ماہ نور بی بی کچھ تمہاری طرح اپنی عزت کا آبدار کھو دینے کے بعد بدنام زمانہ ھوٹلوں میں محض دل بہلانے کا سامان بن جاتی ھیں۔۔کاش کاش زمین پھٹے اور میں اس میں سما جاؤں ۔۔۔تم سیاہ بخت ھو ماہ نور بی بی ۔۔۔سیاہ بخت سات سمندروں کا پانی بھی تمہاری سیاہ بختی دور نہیں کر سکتا۔

یہ کہہ کر ایس ایچ او قمر حسین اکرام اللہ پھوٹ پھوٹ کر رو دیا۔ وہ تنہا نہیں رویا اسکے ساتھ زمین وآسماں بھی اشکبار تھے۔۔

مریم شاہ بخاری
About the Author: مریم شاہ بخاری Read More Articles by مریم شاہ بخاری: 6 Articles with 8918 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.