بیکار مباش کچھ کیا کر براڈ شیٹ نامی کمپنی کاقیام 2000
میں عمل میں آیا اس کمپنی کی وجہ شہرت اسکاغیر معمولی دعویٰ بنی . دعویٰ
کچھ اس قسم کاتھا کہ اپنی حکومتوں سےجورقوم چھپا کر غیرملکی بینکوں میںجمع
کرائی جاتی ہےبراڈ شیٹ اس کا سراغ لگا سکتی ہے۔ نیز خریدی جائیدادوں کی
نشان دہی بھی کر سکتی ہےمثل مشہورہےاندھا کیا چاہے دو آنکھیں اکتوبر1999ء
میں جنرل مشرف نے حکومت میں آنےکےبعدجوسات نکاتی ایجنڈا پیش کیاتھااُس
میںسرفہرست کرپشن کا خاتمہ تھا۔ 2000 میں براڈ شیٹ کو جنرل مشرف نے پاکستان
کے سیاست دانوں کے اثاثوں کا سراغ لگانےکی ذمہ داری سونپی اس دوران کمپنی
نے سیاستدانوں کے اثاثوں کا کھوج لگایا مگر جنرل مشرف کی حکومت نے جب ان
سیاست دانوں کو اپنی حکومت کا حصہ بنا لیا نیب نے براڈ شیٹ کو خط لکھا کہ
ان سیاست دانوں کے خلاف تحقیقات روک دی جائیں.کچھ وقت گزرنے کے بعد حکومت
پاکستان نے کمپنی سے معاہدہ منسوخ کر دیانتیجتاً کمپنی اس فیصلے کے خلاف
عدالت میں چلی گئی
چند روز پیشتر جب برطانیہ کی عدالت نے براڈ شیٹ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے
نیب پر سات ارب روپے جرمانہ عائدکیا 28ملین ڈالر کی خطیررقم بھی وصول کرلی۔
برطانوی کمپنی براڈ شیٹ کے سی ای او اوکاوے موساوی نے اپنے انٹرویو کے
دوران دعوی کیاکہ پاکستانیوں کی جانب سے چھپائے ڈالر اب بھی اس کے علم میں
ہیں لہذاایک بار پھر رجوع کیا جائے حسبِ توقع عمران خان نےاوکاوےموساوی
کےانکشافات کا خیرمقدم کیا ہے۔حکومت نے اس حوالے سے وزرا کی ایک کمیٹی بھی
بنادی ہے
ملک کی شرح نمو 5.8فیصدسے گرتےگرتے منفی ہو گئی ہےاوراس سال 7فیصدہونا تھا.
آئےدن اشیائے صرف کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ کوئی پوچھنے والا نہیںاعلیٰ
عہدوں پر براجمان کوئی شخص کسی قسم کی ذمہ داری قبول کرنے کے لئے تیار نہیں
ہے سابقہ حکومتوں کی بدعنوانی اور غلط فیصلوں کے قصے ہروقت قوم کوسنانا
بندکیےجانےچاہیئےاقتدار میں نصف مدت پوری کر لینے والی حکومت سے کم از کم
یہ توقع تو کی جاتی ہے کہ ملک و قوم کو قومی خزانے کو ناروا بوجھ سے محفوظ
رکھا جائے پاکستان پہلے ہی مسائل کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے عمران خان حکومت
نے اس بوجھ میں کئی گنا اضافہ کیا ہےبراڈ شیٹ کے سربراہ کی چکنی چپڑی باتوں
کو نظر انداز کرنےمیں ہی عافیت ہے نیز تحقیقات کی جائیں کیوں کرحکومت
پاکستان عوام کےٹیکسوں سے ایک غیر مُستند غیرملکی کمپنی کو خطیر رقم دینے
پر مجبور ہوئی
|