ایران کی دھمکی۰۰۰ اور سعودی عرب کی جانب سے تباہی پھیلانے کا ایران پر الزام

ایران پر عائد کی گئیں پابندیاں اگر 21؍فبروری تک نہ اٹھائی گئیں تو اس نے اقوام متحدہ کے نیو کلیئر انسپکٹرز کو ملک سے باہر نکلانے کی دھمکی دی ہے ۔ایران کے رکن پارلیمنٹ احمد امیر آبادی فراہانی کا کہنا ہیکہ ’قانون کے مطابق‘اگر امریکہ 21فروری تک مالیاتی، بنکنگ اور تیل کی پابندیاں نہیں اٹھاتا ہے تو ایران لازمی طور پر بین الاقوامی اٹامک انرجی کے انسپکٹرز کو ملک سے نکال دیں گے۔ واضح رہے کہ ایرانی پارلیمنٹ نے گذشتہ سال نومبر میں ایک قانون پاس کیا تھا جس میں حکومت کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ بین الاقوامی اٹامک انجری ایجنسی کو نیوکلیئر سائٹس کے معائنے سے روکے۔ قانون میں مزید کہا گیا تھا کہ اگر پابندیوں میں نرمی نہ ہو تو حکومت یورینیم افزودگی کو 2015کے نیوکلیئر معاہدے کی حد سے بڑھادے۔ایران کی رہبر شوری نے 2؍ ڈسمبر کو اس قانون کی منظوری دے دی تھی اور حکومت نے کہا تھا کہ وہ اس پر عمل کریگی۔ گذشتہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ علی خامنہ ای نے کہا کہ ان کے ملک کو 2015کے ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی دوبارہ شرکت کے حوالے سے کوئی جلدی نہیں تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا تھاکہ ایران پر عائد پابندیاں فوری طور پر ہٹائی جانی چاہیے۔ ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 2018ء میں نیوکلیئر معاہدے سے نکلنے اور دوبارہ سے امریکی پابندیوں کے نفاذ کے بعد،2019میں اس معاہدے کی خلاف ورزیوں کا آغاز کیا تھا۔ ایران گذشتہ ہفتے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ اس نے فردو میں واقع زیر زمین جوہری تنصیب پر یورینیم کی افزودگی 20فیصد تک بڑھانی شروع کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایران کے اس اقدام نے جوبائیڈن کی نیوکلیئر معاہدے میں دوبارہ شمولیت کی کوششوں کو پیچیدہ بنادیا ہے۔ایران کے اس اقدام کے بعد سعودی عرب نے بھی اپنے خدشات اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران خطے میں تباہی پھیلارہا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ساتھ ماسکو میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران پر زور دیا کہ ایران اپنے عوام کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے پر وسائل خرچ کرنا چاہیے نہ کہ پڑوسی ممالک کی سیکیوریٹی کو غیر مستحکم کرنے پر۔ انہوں کہاکہ اگر ایران اپنے شہریوں کی صلاحیتوں کو ملک کی ترقی کے لئے استعمال کرتا ہے تو اس سے خطے کے حالات بھی مستحکم رہیں گے ۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کے اس بیان کو مسترد کردیا کہ ایران دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا نیا گڑھ ہے اور حال ہی میں القاعدہ نے ایران میں ایک نیا اڈہ قائم کیا ہے جس سے نمٹنے کے لئے امریکہ کے پاس متبادل راستے ہیں۔ پومپیو کے اس الزام کے بعد ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ہم القاعدہ اور داعش کا نشانہ رہے ہیں اور ہم نے ان کا ڈٹ کر مقاملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے القاعدہ جیسی دہشت گرد جماعتوں کے خلاف جنگ کی ہے اور ہم ان کے تشدد کا شکار بھی رہے ہیں اس لئے ایران کو القاعدہ کا گڑھ کہنا مائک پومپیو کا ایک خطرناک جھوٹ ہے۔جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ مائیک پومپیو اپنی وزارت کے آخری ایام میں ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے جھوٹی اور فرضی کہانیاں بنانے اور القاعدہ سے تعلق جوڑنے جیسی بات کرتے ہوئے سفید جھوٹ بول رہے ہیں اس طرح وہ گنے چنے دنوں کا افسوس ناک خاتمہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی کہانیوں سے کسی کو بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا ۔ اس طرح ایران کی ایک طرف اقوام متحدہ کے نیوکلیئر انسپکٹرز کو ملک سے واپس بھیجنے کی دھمکی ہے تو دوسری جانب سعودی عرب کا ایران پر الزام ہے کہ وہ خطے کے حالات خراب کرنے کے اقدامات کررہا ہے جبکہ امریکہ نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کا نیا اڈہ قائم کررہا ہے ۔ اب دیکھنا ہے کہ نئے امریکی صدر کی حیثیت سے جوبائیڈن حلف لینے کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات کس طرح کے ہوتے ہیں ۔ اگر نئے امریکی صدر ایران پر سے پابندیاں اٹھانے کی بات کرتے ہیں تو پھر ایران کی پالیسی کیا ہوگی۰۰۰

نیومNEOM سعودی عرب میں ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کا خوابوں کا شہر
نیوم NEOM سعودی عرب کا ایک نیا شہر‘ ایک نئے مستقبل کی بنیاد، جو کاربن فری شہر کے بنانے کا اعلان شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار 10؍ جنوری کو کیا ۔ اس کو شہر کو ’’دالائن‘‘ کا نام دیا گیا ہے یہ کاروباری مرکز ہوگا۔ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کا خواب‘ ایک ایسے شہر کی بنیاد جس میں صرف اور صرف قدرتی وسائل سے استفادہ کرنے والے شہری اپنی فطرت کے قریب ہوں گے۔ 170 کیلو میٹر طویل اس پٹی پر تعمیر کیا جانے والا یہ شہر آٹوموبائل اور اس کی ٹریفک، گلی گلیاروں سے پاک و صاف ہوگا جس میں کاربن نام کی کوئی چیز نہیں ہوگی۔ ایک ایسا شہر جس کی آبادی 10لاکھ پر مشتمل ہوگی۔ ہر پانچ منٹ کی مسافت پر انہیں اپنی ضروریات زندگی کی ہر شئے دستیاب ہوگی۔ اسکولس، ہاسپٹلس، سوپر مارکٹس وغیرہ وغیرہ۔ 150سال کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہوگا کہ نیوم جیسا شہر وجود میں آئے گا۔ جس میں بندرگاہیں بھی ہوں گی۔ انٹرپرائزز زون، ریسرچ سنٹرس، صنعتی و تجارتی ادارے، سب کچھ ہوگا۔ یہ ویژن 2030 کے تحت تیزی سے تکمیل کیا جانے والا 500بلین ڈالرس کا پراجکٹ ہے۔ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ نیوم پروجیکٹ کیلئے سرمایہ کاری مملکت کے فنڈ، ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے آئے گی۔یہ شہر جو 3لاکھ 80ہزار نئی ملازمتیں فراہم کرے گا۔ شہزادہ محمد بن سلمان کے مطابق انسان اپنی زندگی کے کئی سال سفر میں گزار دیتاہے۔ 2050ء تک سفر کا دورانیے دوگنی ہوجائیں گے۔ کاربن ڈائی آکسائڈ کے بڑھتے ہوئے اخراج کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن جائے گی جس کی وجہ سے ایک ارب افراد کو نقل مقام کرنا پڑے گا۔ آج بھی 90فیصد افراد آلودہ ہوا میں سانس لیتے ہیں۔ آلودگی کی وجہ سے ہر سال سات لاکھ افراد موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ ٹریفک حادثات کی وجہ سے ہر سال دس لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ نیوم سٹی جس طرز پر تعمیر کیا جارہا ہے‘ اس میں نہ آلودگی ہے نہ حادثات کا خطرہ۔ یہاں 100فیصد آلودگی سے پاک توانائی پیدا کی جائے گی۔ سب کچھ فطرت کے مطابق ہوگا۔ جس میں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے شہری آباد ہونگے۔ اس شہر سے سعودی عرب کی قومی آمدنی میں 48ملین ڈالر اضافہ ہو گا۔ سعودی عرب کا بحر احمر عالمی برادری کے لئے تنوع، تخلیق، علم، ٹکنالوجی، ریسرچ اور تہذیب و تمدن کا ایک نیا پلیٹ فارم مہیا کرے گا۔ دنیا کے کسی ملک سے یہاں صرف 8گھنٹے کی مسافت میں پہنچا جاسکتا ہے۔ سعودی وزیر مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی عبداﷲ الصواحہ نے اس نئے شہر سے متعلق اپنے ٹوئٹ بیان میں کہا کہ سعودی عرب 21ویں صدی کے جدید طاقت کے طور پر تاریخ میں داخل ہوگا۔عرب ذرائع کے حوالے سے نیوم کے سی ای او ناظمی النصر کے مطابق نیوم میں ’’دا لائن‘‘ طرز کے مزید چھ اور پراجیکٹس تیار کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور تمام پراجیکٹس کی اربن پلاننگ اور ڈیولپمنٹ کا کام شروع ہوچکا ہے اور سائٹ پلان فائنل ہونے کے بعد مزید تفصیلات کا اعلان ہوگا۔مملکت سعودی عرب میں شہزادہ محمد بن سلمان نے ویژن 2030کے تحت صرف پٹرول پر انحصار کرنے کے بجائے دیگر ترقیاتی منصوبوں کے ذریعہ مملکت کو معاشی اعتبار سے ترقی یافتہ بنانے کا جو خواب دیکھا ہے اسے حقیقت کی دنیا تک پہنچانے کے لئے عملی اقدامات کا آغاز ہوچکا ہے۔

غاصب اسرائیلیوں کا فیصلہ ۔ امن کیلئے خطرہ
ایک طرف اسرائیل عرب ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کی کوشش کررہا ہے جس میں اسے کامیابی حاصل ہورہی ہے تو دوسری جانب غرب اردن میں نئے 800مکانات کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے جس کی سعودی عرب نے سخت مذمت کی ہے۔ گذشتہ دنوں سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’سعودی عرب، اسرائیل کے اس اقدام کو پوری قوت سے مسترد کرتا ہے اور اسے بین الاقوامی قرار دادوں کی خلاف ورزی سمجھتا ہے‘‘۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے یہ فیصلہ کرکے بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزیوں میں ایک اور خلاف ورزی کا اضافہ کردیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فیصلہ کو مشرقِ وسطیٰ میں قیام امن کے لئے خطرہ اور دو ریاستی حل کیلئے جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا اقدام قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے 11؍ جنوری سے غرب اردن میں قائم یہودی بستیوں میں مزید 800نئے رہائشی مکانات تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فلسطینیوں نے اس نئی تعمیرات کو غیر قانون قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی جبکہ بیشتر ممالک اسرائیلیوں بستیوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں۔ ابھی مکانات کی تعمیر کے لئے تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک جنہوں نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کئے ہیں وہ اسرائیلی وزیر اعظم کے اس فیصلے کو کس نظر سے دیکھتے ہیں اور انکے خلاف سعودی عرب کی طرح مذمت کی جائے گی یا نہیں۰۰۰

افغانستان میں مذاکرات کے ذریعہ ہی حل ممکن۰۰۰عمران خان
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کے حالات پر کہا کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے بلکہ مذاکرات اور سیاسی تصفیہ ہی افغان تنازعے کا واحد حل ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا سب سے بڑا خواہشمند ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے حزبِ وحدت اسلامی افغانستان کے چیئرمین استاد کریم خلیلی سے ملاقات کے دوران اپنے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ دونوں رہنماؤں کی جانب سے افغان امن عمل اور دوطرفہ تعلقات پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر عمران خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا چاہتا ہے ، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے تجارتی ، معاشی، اور عوام کی سطح پر تعلقات مضبوط کریں گے۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے جو کوششیں قطر میں افغان حکمراں اور طالبان کے درمیان بات چیت کے ذریعہ ہورہی ہیں یہ اگر کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہیں تو افغانستان میں قیام امن ممکن ہے۔ ویسے حکمراں وفد اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے دور میں بھی ملک میں کئی مرتبہ خطرناک حملے ہوتے رہے ہیں جس میں کئی جانیں گئیں اور شدید مالی نقصانات بھی ہوتے رہے ہیں۔ اسی لئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہیکہ فوجی کاررووائیوں کے بجائے امن و سلامتی کیلئے بات چیت ہی ناگزیر ہے۰۰۰

ترکی وزیر خارجہ میولود چاوش اولوکی پاکستان آمد
ترکی کے وزیرخارجہ میولود چاوش اولو دوروزہ سرکاری دورے پر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچے جہاں وہ صدر پاکستان عارف علوی سے ملاقات کی۔صدر علوی نے انکے دورہ کے موقع پر جناح ہال میں منعقدہ تقریب میں چاوش اولو کو نشانِ ’’ہلالِ پاکستان‘‘ پیش کیا۔ ترک وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اس موقع پر دو طرفہ کثیر الجہتی تعلقات ، اہم علاقائی و عالمی امور سمیت باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے ترک وزیر خارجہ کو جموں و کشمیر کی صورتحال سے واقف کرواتے ہوئے درپیش خطرات سے آگاہ کیا اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ترکی کی حمایت پر انکا شکریہ ادا کیا۔ اسی طرح افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کوششوں سے بھی واقف کروایا گیا۔دونوں وزارئے خارجہ نے عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسلامی اقدار کے تحفظ کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209286 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.