روبرو ہے ادیب: محمد ارباب ارشد بزمی


تحریر و ملاقات: ذوالفقار علی بخاری

انسان ازل سے ہی جاننے کا خواہش مند رہا ہے، اسی وجہ سے کائنات کے بے شمار اسرار بھی سمجھنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ کسی بھی شخصیت کو بہترین انداز سے جاننے کے لئے بالمشافہ ملاقات ضروری ہوتی ہے۔آپ کے سوال کسی کو بھی بے نقاب کرکے اُس کے اصل کردار کو سامنے لے آتے ہیں۔

محمد ارباب ارشد بزمی کا شمار عمدہ لکھنے والوں میں ہوتا ہے ہم نے اُن کے خیالات جاننے کی کوشش کی ہے، اس ملاقات کی روداد آپ کی نذر ہے، پڑھیں اورجانیں آپ کا پسندیدہ مصنف کس قدر دل چسپ انسان ہے۔



سوال:آپ کو کب خیا ل آیا کہ لکھنا چاہیے، اپنے ادبی سفر کی شروع سے آج تک کی داستان سنائیں؟

جواب: مکمل داستان سنانے کے لئے آپ بیتی لکھنی پڑے گی ۔۔۔ جس کے لٸے کافی عرصے سے بھاٸی نوشاد عادل اور محبوب الہی مخمور بھی اصرار کر رہے ہیں۔
ویسے 1992 میں پہلا خط روزنامہ پاکستان میں شاٸع ہوا اور پہلی کہانی ماہنامہ ”ذھین“ لاہور میں شاٸع ہوٸی۔
پہلی کتاب ”واپسی“ نیشنل بک فاٸونڈیشن اسلام آباد نے 2000 ٕ میں شاٸع کی جب کہ دوسری کتاب ”نیکی کا صلہ“ رابعہ بک ہاٸوس نے 2016 میں شاٸع کی۔



سوال: آپ کے خیال میں ایک لکھاری کیوں گوشہ نشین ہو جاتا ہے؟
جواب: اس کی کافی وجوہات ہیں۔ اکثریت معاشی تنگی کی وجہ سے گوشہ نشین ہو جاتے ہیں ۔ کیونکہ لکھنا پڑھنا تو غالب کے الفاظ میں
”کافر چُھٹتی نہیں منہ کو لگی ہوٸی“۔



سوال: حوصلہ افزائی کیوں ایک لکھاری کے لئے ضروری ہے۔۔۔؟
جواب: حوصلہ افزاٸی وہ پیمانہ ہے جو بتاتا ہے کہ لکھنے والے نے کیسا لکھا۔ جبکہ تنقید براٸے اصلاح لکھنے والے کے فن کو جِلا بخشتی ہے ۔ الحَمْدُ ِلله۔



سوال: اولین تحریر کی اشاعت پر کیسا محسوس ہوا تھا۔۔۔۔؟
جواب: جاگتی آنکھوں کے سپنے جیسا
جو آج بھی مسرت و انبساط کا باعث ہے۔ الحَمْدُ ِلله۔



سوال:آپ کی زندگی کا سب سے خوش گوار لمحہ کون سا ہے۔۔۔؟
جواب: جب اللہ پاک نے شادی کے ساڑھے سات سال بعد محمد منیب الرحمان کی صورت میں اولادِ نرینہ سے نوازا ۔



سوال: کن موضوعات پر ادب اطفال میں لکھنا بے حد ضروری ہے؟
جواب: جہاں تک حسن اخلاق کی ، سچاٸی کی اشد ضرورت ہے وہیں پر بچوں کو اسلامی تاریخ سے بصورتِ کہانی روشناس کروانا بھی انتہاٸی ضروری ہے۔



سوال: آپ منفی رائے کو کس طرح سے لیتے ہیں۔۔۔۔؟
جواب: منفی راٸے تو اگر میرے فن کی اصلاح کے لٸے ہو تو میں دل و جان سے قبول کر کے اس سے اپنی اصلاح کی بھرپور کوشش کرتا ہوں اور اگر منفی تنقید میری ذات کے حوالے سے ہو تو نظرانداز کر دیتا ہوں۔



سوال: آپ خواتین کی آزادی کے حوالے سے کیا کہتے ہیں۔۔۔؟
جواب: اخلاقی اور انسانی طور پر جہاں تک ممکن ہے اتنی ہی آزادی ہونی چاہٸے۔ قانونِ قدرت سے متصادم آذادی زہر قاتل ہے۔



سوال:آپ زندگی کی تلخ حقیقتوں کو تحریروں میں بیان کرنا پسند کرتے ہیں۔۔۔؟
جواب: زندگی کی حقیقتوں سے عاری تحریر کو تخلیق نہیں گردانتا ۔۔۔۔ تخلیق تو نام ہی زندگی کی تلخ و شیریں حقیقت کو بیان کرنے کا ہے ۔



سوال:اب تک کتنی کتب /تحریریں منظر عام پر آچکی ہیں؟
جواب: دو کتب شاٸع ہو چکی ہیں۔
١ ۔ ”واپسی“ مطبوعہ نیشنل بک فاٸونڈیشن اسلام آباد 2000 ٕ
٢ ۔ ” نیکی کا صلہ“ مطبوعہ رابعہ بک ہاٸوس ۔ لاہور 2016 ٕ



سوال:آپ کی نظر میں قارئین کی پذیرائی اور ایوارڈ لکھاری کو مزید اچھا کرنے پر اُکساتے ہیں۔۔۔؟
جواب: قارٸین کی پزیراٸی اور اصل ایوارڈ ( جو بغیر کسی سفارش کے دٸیے جاٸیں ) وہ کسی بھی لکھاری کو مہمیز کر دیتے ہیں۔



سوال:آپ نے ابھی تک کس اُردو لکھاری/ادیب کو خوب پڑھا ہے،کتنا متاثر ہوئے ہیں۔۔۔؟
جواب: بچوں کے ادب کے حوالے سے استاد محترم نزیر انبالوی صاحب کی بہت زیادہ کہانیاں پڑھی ہیں اور ان سے ہی متاثر ہوں۔



سوال:کیا کبھی اپنی آپ بیتی لکھنا چاہیں گے۔۔۔؟
جواب: ان شاء اللہ



سوال: کیا مثبت سوچ کسی کی زندگی کو بدل سکتی ہے۔۔۔۔؟
جواب: جی بالکل



سوال: ایک اچھے لکھاری /ادیب میں کن خصوصیات کا ہونا ضروری ہے؟
جواب: باعمل لکھاری ہونا پہلی شرط ہے۔



سوال: آپ کے مستقبل کے کیا ارادے ہیں۔۔۔؟
جواب: آپ بیتی لکھنے کی بھرپور کوشش کرنا ہے ۔



سوال: آپ کے خیال میں کس طرح سے بچوں کو رسائل وجرائد اورکتب بینی کی جانب مائل کیا جا سکتا ہے۔۔۔؟
جواب: جب تک ہم شکر ادا کرنا شروع نہیں کرتے ایسا ممکن ہی نہیں۔ ہر کوٸی اپنے رونے روتا ہے کہ کاغذ بہت مہنگا ہو گیا یہ ہو گیا وہ ہو گیا ۔۔۔۔
جب تک آپ کتاب کو بہت زیادہ سستی نہیں کرتے رساٸلو جراٸد اور کتب بینی کی جانب کیسے متوجہ کیا جا سکتا ہے۔ جب کسی کی کتاب خریدنے کی حیثیت ہو گی تو پھر ہی وہ کوشش کرے گا ناں۔ 108 صفحے کی کتاب کی قیمت تین سو سے زیادہ ہوتی ہے ۔ ایک مزدور بندہ جو کتاب پڑھنا بھی چاہتا ہے وہ بچوں کو روٹی کھلاٸے یا پھر کتاب پڑھاٸے ۔۔۔۔۔ ؟؟؟



سوال: آپ کے خیال میں کوئی مخصوص کردار تخلیق کرکے لکھاری کو اپنی الگ پہچان بنوانی چاہیے۔۔۔؟
جواب: اوریجنل لکھاری تو کردار تخلیق کر کے ہی زندہ رہ سکتا ہے ۔ جیسے امجد جاوید بھاٸی نے ” جی بواٸے“ کا کردار تخلیق کیا ہے۔ اسی طرح باقی لکھاریوں کو بھی اپنے اپنے کردار تخلیق کرنے چاہٸیے ۔۔۔۔



سوال:آپ کے خیال میں ادب اطفال میں انفرادیت کے حوالے سے نوجوان لکھاریوں کو کام کرنا چاہیے؟
جواب: جی بالکل کرنا چاہٸے اور بھرپور کرنا چاہٸے ۔



سوال: ہمارے ہاں تحقیق پر کام کیوں نہیں کیا جاتا ہے۔۔۔۔؟
جواب: کیونکہ ہم تحقیق پڑھنا بھی نہیں چاہتے ۔۔۔ تو کوٸی لکھے گا کیوں ۔۔۔؟
حالانکہ تحقیق بہت ضروری امر ہے کسی بھی لکھاری کے لٸے۔



سوال: آج کے ادب اطفال میں کن لکھاریوں کے کام کو آپ بے حد پسند کرتے ہیں۔۔۔۔ ؟
جواب: کافی عرصے سے رساٸل و جراٸد کی پہنچ سے دور ہوں اس لٸے زیادہ تر نوجوان ادیبوں کے ناموں سے لاعلم ہوں۔



سوال: آپ کہانیوں کے پیچھے جاتے ہیں یا پھر و ہ آپ کو تلاش کرکے قلم کے ذریعے بیان ہو جاتی ہیں۔۔۔۔؟
جواب: زبردستی تو لکھا ہی نہیں جاتا کہانی خود ہی آپ سے لکھواتی ہے۔



سوال: آپ کو کن الفاظ میں یاد رکھنا چاہیے۔۔۔؟
جواب: نیت و ارادہ کے ساتھ ساتھ کوشش تو یہی ہے کہ مجھے اچھے الفاظ سے یاد کیا جاٸے۔



سوال: آپ کو کیا دیگر ہم عصر ادیبوں سے کوئی مسئلہ رہا ہے؟
جواب: جی نہیں کبھی بھی نہیں



سوال: اپنے قارئین کے نام کوئی پیغام دینا چاہیں گے۔۔۔۔؟
جواب: صرف سچ بولیں اور سچ پڑھیں


آپ کے قیمتی وقت کا بے حد شکریہ
۔ختم شد۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522558 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More