حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا عشق نبوی اور اِنقلابی اِقدامات

تحریر:مولاناعبدالحفیظ نقش بندی

عشق نبوی اور صحبت نبوی علی صاحبہا الصلوة والتسلیم یہ دو وہ عظیم دولتیں ہیں جن سے حضرات صحابہ کرام کو خوب نوازا گیا تھا اور اسی دولت کی وجہ سے وہ امت میں امتیازی مقام کے حامل ہیں ۔ اس لیے حضرت معاویہؓ کونبی کریم ﷺ سے جس قدر گہرا اور والہانہ تعلق ہو وہ کسی طرح قابل تعجب نہیں ہے کیوں کہ یہی دولت تو ان کا کل سرمایہ تھی ۔ اس محبت و عشق کا اظہار متعدد واقعات سے ہوتا ہے ۔ ایک مرتبہ آپؓ کو پتہ چلا کہ بصرہ میں ایک شخص ہے جو نبی کریم ﷺ کے ساتھ بہت مشابہت رکھتا ہے ،آپؓ نے وہاں کے گورنر کو خط لکھا کہ تم فوراً اس شخص کو عزت واحترام کے ساتھ میرے پاس روانہ کردو ،چنانچہ اسے عزت و احترام کے ساتھ لایا گیا،آپؓ نے خودآگے بڑھ کر اس کا استقبال کیا ، اس کی پیشانی پر بوسہ دیا اور اس کو انعامات اور خلعت سے نوازا۔

اسی عشق رسول ﷺ کی بناءپر آپؓ نے سرکار دوعالمﷺ کے کٹے ہوئے ناخن ، ایک کپڑا اور بال مبارک سنبھال کر رکھے ہوئے تھے جن کے متعلق آپؓ نے اپنی وفات کے وقت وصیت کی کہ انہیں میری ناک ، کان اور آنکھوں میں رکھ کر مجھے دفنا دیا جائے۔اسی طرح وہ چادر جو نبی کریم ﷺ نے حضرت کعب بن زہیرؓ کو قصیدہ سن کر مرحمت فرمائی تھی اسے آپؓ نے رقم دے کر حاصل کرلیا تھا۔

نبی کریم ﷺ کے ساتھ اسی تعلق کی وجہ سے آپ کی بہت سی اداؤں میں سرکاردو عالم ﷺ کی اداؤں کی جھلک پائی جاتی تھی۔چنانچہ حضرت ابوالدردائؓ فرماتے ہیں:”میں نے نماز پڑھنے میں کسی کو نبی کریم ﷺ کے ساتھ اتنا مشابہ نہیں پایا،جتنا حضرت معاویہؓ ّآپﷺ کے مشابہ تھے“۔

یہ عشق رسول ﷺ تھا جس کی وجہ سے آپؓ ،آنحضرت ﷺ کے ہر قول وفعل کو دل وجان سے قبول کرتے تھے۔حضرت جبلہ بن سحیم فرماتے ہیں کہ ایک بار میں حضرت معاویہؓ کی خلافت کے زمانے میں ان کے پاس گیا تو دیکھا کہ گلے میں رسی پڑی ہوئی ہے جسے ایک بچہ کھینچ رہا ہے اور آپ اس کے ساتھ کھیل رہے ہیں ۔میں نے پوچھا:اے امیر المومنین!یہ آپ کیا کررہے ہیں؟ حضرت معاویہؓ نے جواب میں فرمایا: بیوقوف چپ رہو!میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ اگر کسی کے پاس بچہ ہو تو وہ بھی بچوں کی سی حرکتیں کرلیا کرے تاکہ بچہ خوش ہو جائے۔(حضرت معاویہؓ،شخصیت وکارنامے)

حضرت امیر معاویہؓ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے مختلف ادوار حکومت میں بہت سے ایسے اقدامات کیے جو انہی کے شروع کردہ ہیں اور آج دنیا ان کاموں کی بدولت اپنی بے شمار ضروریات باآسانی پوری کر رہی ہے ۔ جس طرح حضرت عمرؓ کی اولیات مشہور ہیں اسی طرح یہ اقدامات حضرت امیر معاویہؓ کی اولیات شمار ہوتی ہیں۔تاریخ اسلام میں جو کارنامے گنوائے گئے ہیں ان کی ایک مختصر فہرست قارئین کی خدمت میں پیش ہے:
(1)حضرت امیر معاویہ نے سب سے پہلا اقامتی ہسپتال قائم کیا
(2)سب سے پہلے اسلامی بحریہ قائم کیا،جہاز سازی کے کارخانے بنائے اور دنیا کی زبردست رومن بحریہ کو شکست دی
(3)آبپاشی اور آبنوشی کے لیے دور اسلامی میں پہلی نہر کھدوائی
(4)ڈاکخانہ کی تنظیم نو کی ڈاک کاجدید اورمضبوط نظام قائم کیا
(5)شاہی فرامین پر مہر لگانے اور حکم کی نقل دفتر میں محفوظ رکھنے کا طریقہ ایجاد کیا
(6)آپ سے پہلے خانہ کعبہ پر غلافوں کے اوپر غلاف چڑھائے جاتے تھے آپ نے پرانے غلاف اتار کر نیا غلاف چڑھانے کاحکم دیا
(7)خط دیوانی ایجاد کیا اور رقوم کو الفاظ کی صورت میں لکھنے کاطریقہ پیدا کیا
(8)انتظامیہ کو بلند ترین بنایااور انتظامیہ کو عدلیہ میں مداخلت سے روک دیا
(9)آپ نے دین ،اخلاق اور قانون کی طرح طب اور علم الجراحت کی تعلیم کا انتظام کیا
(10)آپ نے بیت المال سے تجارتی قرضے بغیر اشتراک نفع یاسود کے جاری کرکے تجارت وصنعت کوفروغ دیا اور بین الاقوامی معاہدے کیے
(11)سرحدوں کی حفاظت کیلیے قدیم قلعوں کی مرمت کرکے اورچند نئے قلعے تعمیر کراکے ان میں مستقل فوج تعینات کی
(12)حضرت امیر معاویہ کے دور میں ہی سب سے پہلے منجنیق کا مستقل استعمال کیا گیا
mudasser jamal
About the Author: mudasser jamal Read More Articles by mudasser jamal: 202 Articles with 344175 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.