پیارے دوستوں !رمضان نزول قرآن کا مہینہ ہے ۔ بخشش و
مغفرت ، رحمت و برکت ، جہنم سے آزادی حاصل کرنے کا مہینہ ہے ۔ اس عظیم
مہینے سے بھر پور فائدہ اٹھا نے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے سے ہی اس کی تیاری
کی جائے۔ رسول اللہ ﷺرمضان کے بعد سب سے زیادہ روز ے ماہ شعبان میں رکھا
کرتے تھے۔ شارحین حدیث لکھتے ہیں : شعبان کے مہینہ میں روزے رکھنا یہ امت
کے لیے ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی گویا مشق ہے ۔ہم اس مضمون میں
دو طرح کے امور کو ذکر کریں گے جن میں سے بعض پر ہمیں ابھی سے عمل پیرا
ہونا ہے تاکہ ہم اچھے انداز میں ماہ رمضان کا استقبال کرسکیں ۔ اور دوسرے
وہ امور ہیں جن کا ہمیں بالعموم تاحیات اور بالخصوص ماہِ رمضان میں التزام
کرنا ہے ۔ اللہ پاک ہی کی طرف سے توفیق ہے ۔
وہ امور جو رمضان کے آنے سے قبل ہمیں بالضرور کرنے چاہیے
(۱)ماہ رمضان کی اہمیت و فضیلت پر مشتمل کتابوں کا مطالعہ کرنا مثلاً
فیضانِ رمضان مطبوعہ مکتبۃ المدینہ وغیرہ تاکہ رمضان کی قدر وقیمت کا صحیح
اندازہ ہوسکے ۔
(۲)رمضان کے آنے سے قبل ہی پختہ نیت کرنا کہ یہ رمضان ہماری غفلت بھری
زندگی کو تبدیل کرنے والا ہوگا۔ ہم پورے ایک ماہ کی مشق و تر بیت کے ذریعہ
اپنی زندگی کو بالکل بدل ڈالیں گے۔ اپنے قلوب جو نیکیوں کے نور سے معمور
کریں گے ۔ اور برائیوں سے متنفر ہوجائیں گے۔ توبہ و استغفار کے پانی سے دل
کی کالک کو دور کریں گے ۔
(۳)اگر ہم آپ روانی کے ساتھ ناظرہ قرآن صحیح تلاوت نہیں کر سکتے تو ہمیں
فوراً ہی کسی ماہر قاری سے قرآن مجید کی صحیح تلاوت سیکھنا شروع کر دینی
چاہیے تاکہ رمضان کے مبارک شب وروز تلاوتِ قرآن میں گزار سکیں کہ رمضان تو
قرآن کا مہینہ ہے۔ اس ماہ کا بڑا حصہ تلا وت میں گزرنا چاہیے۔ تلاوت کرنے
میں جو لطف حاصل ہوتا ہے، وہ قرآن پڑھنے والا ہی جانتا ہے ۔ اللہ پاک
توفیق دے ۔
(۴)رمضان میں بالخصوص ذہن و دل عبادت ہی کی طرف لگا رہے اس کے لیے رمضان کے
آنے سے قبل ہی گھر کا سودا سلف ، بلکہ عید وغیرہ کے حوالے سے بھی اپنی
تیاری کرلیں تاکہ رمضان کا قیمتی ترین وقت بازار کی غفلت بھری رونقوں میں
برباد نہ ہو ۔ اور ماہِ رمضان میں مکمل یک سوئی اور اطمینان سے اللہ پاک کی
عبادت ہو۔
(۵)رمضان آنے سے قبل ہی ہمیں روزے سے متعلق مسائل سیکھ لینے چاہیے تا کہ
روزے جیسی عظیم عبادت کو فساد وکراہت وغیرہ سے بچایا جاسکے ۔
(۶)اللہ پاک کے ساتھ بندگی کا تعلق مضبوط کرنے کے لیے حقوق اللہ کے ساتھ
حقوق العباد کو ادا کرنا بھی ضروری ہے۔ ماہ رمضان کے آنے سے قبل ہی اگر
ذمے پر کسی کاقرضہ ہےاورمال موجود ہے توفوراً قرضہ ادا کریں۔ اپنے مال کے
ذریعے بالخصوص اپنے کمزور غریب قرابت داروں ، پڑوسیوں وغیرہ کی بالخصوص
معاونت کریں ۔
(۷)سوشل میڈیا کے غلط استعمال کا ترک :ماہ رمضان کے آنے کا انتظار نہ کریں
خدانخواستہ سوشل نیٹ ورک کے ذریعے اگر ناجائزدوستیاں چل رہی ہیں تو اس سے
پکی سچی توبہ کر لیں اور پختہ نیت کرلیں کہ اب تا حیات موبائل کمپیوٹروغیرہ
کا غلط استعمال نہیں کریں گے۔
رمضان میں کیے جانے والے بعض اہم کاموں کا ذکر
(۱)ماہ رمضان نصیب ہو تو سب سے قبل ہم اللہ کا شکر اداکریں کہ اللہ پاک نے
نزول قرآن کا عظیم مہینہ ایک بار پھر ہمیں عطا فرمایا ہے ۔ اگر ہم غور
کریں گے تو کتنے ہی ایسے چہرے ہمارے تصوّر میں آجائیں گے جو کل تک ہمارے
ساتھ تھے ،۔اور اب وہ اپنی قبروں میں ہیں ۔
(۲)رمضان المبارک اور قرآن مجید کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ ہم اس ماہ
رمضان میں فقط ’’قرآن مجید‘‘بغیر ترجمے اور تفسیر کے پڑھنے کے ساتھ ساتھ
اپنے دل میں اس بات کا بھی عزم کریں کہ اس رمضان میں مجھے مکمل قرآن ترجمے
اور کم از کم تفسیر حاشیے کے ساتھ پڑھنا ہے مثلاً خزائن العرفان علی
کنزالایمان یا نور العرفان وغیرہ ۔
(۳)رمضان المبارک میں قیام اللیل کی بڑی فضیلت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرما یا:
جس نے رمضان کی راتوں کو ایمان واخلاص کے ساتھ قیام کیا، اس کے تمام پچھلے
گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
یقیناً بڑے خوش نصیب بندے ہوتے ہیں وہ جو رات کی تاریکیوں میں اٹھ کر اپنے
رب کو یاد کرتے ہیں۔ نمازیں پڑھتے ہیں ۔تلا وت کرتے ہیں دعا اور استغفار
کرتے ہیں۔سحر کے وقت اللہ پاک سے استغفار کرنا اہل اللہ کا خاصّہ ہے ۔رمضان
میں رات سوتے فقط سحری کے لیے اٹھنے کی نیت نہ ہو بلکہ ساتھ ہی قیام اللیل
کے لیے اٹھنے کی بھی نیت ہو تا کہ یہ سونا بھی عبادت ہو جائے ۔
(۴)رسول اللہ ﷺ تمام مخلوق میں سب سے سخی اور فیاض تھے، اور آپ ﷺ کی سخاوت
کا دریا ماہ رمضان میں اپنے عروج پر ہوا کرتاتھا۔ رمضان المبارک میں اللہ
کی راہ میں خرچ کرنے اور غریبوں کی مدد کرنے کی بڑی فضلیت ہے۔صرف زکوۃ فطرہ
ہی نہیں بلکہ نفلی صدقہ وخیرات کی بھی اس ماہ میں کثرت کرنی چاہیے ۔اس ماہ
میں ہمیں اپنے ان غریب مسلمان بھائی بہنوں کونہیں بھولنا چاہیے جوپیٹ بھر
کر سادہ کھانا بھی بمشقت حاصل کرتے، ہیں ۔ ہمیں اس ماہ مبارک میں اپنے دستر
خوانوں کو گھر والوں کے لیے وسیع کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے غریب بھائی بہنوں
کو بھی وہ نعمتیں مہیا کرنے کی کوشش کریں جو وہ کھانا تو چاہتے ہیں لیکن
غربت و افلاس کے باعث کھا نہیں پاتے ۔ (۵)ماہ رمضان اور اللہ کا قرآن
بندۂ مومن کے نفس کا تزکیہ کرتے ہیں۔ اس مہینے میں خصوصی طور پر ہمیں بد
کلامی، فحش گوئی اور فضول باتوں کو ترک کرنے کا ، حرام چیزوں کی طرف نظر نہ
کرنے ، حرام چیزوں کو نہ سننے کا خود کو عادی بننا ہے ۔کہیں ایسا نہ ہو
رمضان کی حرمت کے پیشِ نظر حالتِ روزہ میں اللہ پاک کی حلال کردہ چیزوں کو
تو ہم ترک کررہے ہوں ۔ دِن بھر بھوک پیاس برداشت کررہے ہوں لیکن غیبت ،چغلی
، بدنگاہی وغیرہ ان گناہوں میں مبتلا رہیں جنہیں اللہ پاک نے ہر حال میں
حرام قرار دیا ہے ۔
(۶)رمضان المبارک کی ہر ہر ساعت رحمت وبخشش بھری ہوتی ہے۔ ہرہرگھڑی میں نہ
جانے کتنے لوگوں کی اللہ پاک بخشش فرماتا ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ خوب عبادت
کرکے اس مہینے میں اللہ پاک کو راضی کرنے کی کوشش کریں اور خود کو جہنم کی
آگ سے بچا نے کی کوشش کریں۔حدیث پاک میں ہے:رمضان المبارک میں چار چیزوں
کی کثرت کیا کرو۔ دو باتیں تو ایسی ہے کہ تم اپنے پروردگار کو راضی کر سکو
گےاور دو چیزیں ایسی ہیں کہ جن سے تم بے نیاز نہیں ہوسکتے۔ پہلی دو باتیں
جن کے ذریعہ تم اللہ کو راضی کر سکو گے وہ یہ ہیں ، لا الہ الا اللہ کی
گواہی دینا اور استغفار کرنا۔اور وہ دو چیزیں جن سے تم بے نیاز نہیں ہو سکو
گے وہ یہ ہے کہ تم اللہ تعالی سے جنت کا سوال کرواور جہنم سے پناہ
مانگو۔(صحیح ابن خزیمہ)۔پس ماہ رمضان میں بالخصوص ہمیں ان چار کاموں
کاالتزام بھی کرنا ہے ۔
(۷)روزے کی حالت میں کثرت سے اللہ پاک کا ذکر کرنا ہے اور اس کی بارگاہ میں
کثرت سےدُعائیں کرتے رہنا ہے بالخصوص بوقتِ افطار کہ یہ خاص قبولیت دعا کا
وقت ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ رمضان کی راتوں اور
دِنوں میں لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے اور ان آزاد ہونے والوں
میں سے ہر ایک کے لیے ایک مقبول دُعا ہوتی ہے۔بالخصوص ہم اس دعا کو بھی
اپنی دیگر دعاؤوں میں شامل رکھیں کہ اللہ پاک ہمیں رمضان کے بعد بھی نیک
اعمال پر استقامت دے ۔اللہ پاک اس رمضان کو ہماری بخشش و مغفرت کا سبب
بنائے۔ وماذلک علی اللہ بعزیز (اور یہ اللہ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں ۔)
|