پانامہ سے بڑی کہانی؟


اس سال کی سب سے دھانسو خبر یہ ہے کہ حکومت نے حدیبیہ پیپرملزکا کیس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرلیاہے نوازشریف مخالف سیاستدانوں نے اس کیس کو کرپشن کی ماں قراردیا گیاتھا جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کو پاناما پیپرز سے بڑی کہانی قرار دیا ہے،ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپرملز کیس تقریبا 1242ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے اور یہ کیس بلحاظ حجم پانامہ پیپرز کیس سے بڑی کہانی ہے، اس کی ابتدا 2000 میں ہوئی جب نیب نے حدیبیہ پیپرز کیخلاف ریفرنس دائرکیا، نیب نے نشاندہی کی کہ شریف خاندان نے ریاستی و حکومتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی، کیس احتساب عدالت میں آیا تو شریف فیملی ڈیل کرکے سعودی عرب چلی گئی،انہوں نے کہا کہ 9/2008میں معاملہ دوبارہ اٹھایا توپیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے مک مکا نے کیس پھر رکوا دیا، کہا گیا کیس نہیں چل سکتا کہ چیئرمین نیب کے دستخط نہیں ہیں، کارروائی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کی گئی تو 2 رکنی بینچ نے منقسم فیصلہ سنایا، ریفری جج نے مقدمہ بندکرنے کی رائے کی حمایت کی تو مقدمہ 2014میں بندکردیا گیا،فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، کیس بند کرنیکا فیصلہ دینے والے جج صاحب کے بھی بیرون ملک اثاثوں کا انکشاف سامنے آیا لیکن بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی، امید ہے عدلیہ ان ججوں پر کارروائی کرے گی جنہوں نے شریف فیملی کی معاونت کی، انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام ادارے اپنا کردار ادا کریں،وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ اس مقدمے میں اب کچھ نئے حقائق بھی سامنے آئے ہیں جن پر تفتیش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ نئے سرے سے تفتیش کا متقاضی ہے۔ جو طریقہ حدیبیہ میں پیسے باہر بھیجنے کیلئے استعمال ہوا اس کو بعد میں ہر کیس میں اپنایا گیا۔ اس کیس کو انجام تک پہنچانا از حد اہم ہے۔ اپنے ٹویٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیر کو وزیراعظم عمران خان کو قانونی ٹیم نے شہباز شریف کے مقدمات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ نئے سرے سے تفتیش کا متقاضی ہے۔ اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کو تفتیش نئے سرے سے شروع کرنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حدیبیہ کا مقدمہ شریف خاندان کی کرپشن کا سب سے اہم سرا ہے۔ اس مقدمے میں شہباز شریف اور نواز شریف مرکزی ملزم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جو طریقہ حدیبیہ میں پیسے باہر بھیجنے کیلئے استعمال ہوا اسی کو بعد میں ہر کیس میں اپنایا گیا۔ اس لئے اس کیس کو انجام تک پہنچانا از حد اہم ہے ا س پیشرفت کے جواب میں ، پی ایم ایل این کے ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس کو دوبارہ کھولنے کے فیصلے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف دائر مقدمات "جعلی" تھے آشیانہ ، صاف پانی ، میٹرو اور اثاثوں سے زیادہ کے معاملات سیاسی انتقام پر مبنی ہیں۔ اورنگ زیب نے کہا ، "سپریم کورٹ نے حدیبیہ ریفرنس کو مسترد کردیا تھا۔"مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے حکومتی ترجمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے اس ریفرنس کو منسوخ کردیا ہے۔ اور سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ مزید یہ کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید نے کہا کہ اعلی عدالتوں نے اس کیس کو خارج کردیا ہے اور حکومت نے شکست قبول کرلی ہے۔ اسی وجہ سے وہ اس کیس کو دوبارہ کھول رہی ہے۔1990 کے عشرے میں شریف خاندان کے ذریعہ مبینہ طور پر حدیبیہ پیپر ملز کو بیرون ملک دولت کمانے کے لئے بطور کور استعمال کیا گیا تھا۔ اس معاملے کے سلسلے میں ہی شریف خاندان کے قابل اعتماد ساتھی اسحاق ڈار نے 25 اپریل 2000 کو لاہور میں ایک مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان قلمبند کیا ، جس سے اس نے منی لانڈرنگ میں اپنا کردار قبول کیا۔اس اعتراف کی بنا پر ، قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے سن 2000 میں حدیبیہ پیپر ملز ، تین شریف برادران ، اسحاق ڈار اور دیگر کے خلاف احتساب عدالت میں ایک ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔ڈار پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی ، کیونکہ وہ استغاثہ کا منظور بن گیا تھا۔ 11 مارچ 2014 کو ایل ایچ سی کے ایک ریفری جج نے اس ریفرنس کو مسترد کیا تھا ، 2011 میں دائر درخواست کے جواب میں ، جس میں کہا گیا تھا کہ اسحق ڈار کے اعتراف جرم پر مجبور کیا گیا تھا۔ اسحق ڈار نے دعوی کیا تھا کہ اس نے منی لانڈرنگ کااعتراف دباؤمیں کیا تھا وہ بعد ازاں اس بیان سے انکار ی ہوگئے تھے۔

حدیبیہ پیپرزملز کیس بند کرنے کے فیصلہ کے دوران جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تین ججوں کے خصوصی بنچ نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عمران الحق کی طرف سے دیئے گئے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیئے ، "نظرثانی کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ شریف خاندان کے لئے یہ ایک بہت بڑی راحت ہے کیونکہ ان کا مخالف حدیبیہ پیپر ملز کیس کو ان کے خلاف بدعنوانی کے تمام مقدمات کی ماں مانتا ہے۔ 18 سالہ حدیبیہ پیپر ملز کیس دو سال سے سرخیوں میں رہا تھا۔ 2014 میں ، لاہور ہائیکورٹ نے شریف فیملی کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کو منسوخ کردیا۔ تین سال گزر جانے کے بعد ، نیب نے ستمبر 2017 میں ایل ایچ سی کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاناماگٹ کیس کے فیصلے میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایل ایچ سی کی جانب سے حدیبیہ کیس کو منسوخ کرنے پر شدید سوالات اٹھائے تھے۔ جسٹس کھوسہ کی 192 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کے سلسلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اسحاق ڈار کے سسر کے خلاف نیب کو کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی جس میں وہ کوئی ملزم نہیں تھا جب مذکورہ ریفرنس کو ایل ایچ سی نے کالعدم قرار دیا تھا۔ جس نے دوبارہ تفتیش پر بھی پابندی عائد کی اور ڈار کے اعترافی بیان کو ایک طرف رکھ دیا۔ سابق نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل راجہ عامر ، جو پیر کو کارروائی کے گواہ کے لئے کمرہ عدالت میں موجود تھے ، انہوں نے کہا کہ نیب بینچ کے سوالات کا جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔ نیب ملزم کے ذریعہ سرزد ہونے والے اس فعل کے بارے میں نہیں بتا سکا ، جو جرم کا کمیشن تشکیل دے سکتا ہے۔ اسی طرح ، وہ ڈار کے اعترافی بیان کی 'حیثیت' کی وضاحت نہیں کرسکے۔ یہاں تک کہ نیب بھی اسے بینچ کے سامنے پیش نہیں کرسکا۔ عامر راجہ نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں فیصلے کو حتمی شکل ملی اور "شریفوں اور ڈار کے لئے یہ ایک بڑی فتح ہے" ایک اور خبر نیب لاہور کی جانب سے منی لانڈرنگ ریفرنس کے مرکزی ملزم شہباز شریف اور دیگر تمام شریک ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا لیٹربھی منظر عام پرآگیا ہے۔ یہ لیٹر 28 اپریل 2021ء کو نیب لاہور کی جانب سے نیب ہیڈکوارٹرز کو ارسال کیا گیا۔ لیٹر میں معزز سپریم کورٹ میں لاہور ہائی کورٹ کی ای سی ایل میں ملزمان کے نام شامل نہ کرنے کی رولنگ کو چیلنج کرنے کی درخواست کی گئی۔ جس میں کہا گیا کہ ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد پر مبنی ریفرنس 20 اگست 2020ء کو احتساب عدالت لاہور کے روبرو دائر ہوا جس پر عدالتی کارروائی جاری ہے۔ نیب کی جانب سے معزز سپریم کورٹ سے استدعا کی جائے کہ ملزم شہباز شریف کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ٹرائل میں موجودگی انتہائی ضروری ہے۔ منی لانڈرنگ ریفرنس کے مرکزی ملزم شہباز شریف و دیگر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ حالات کے تناظرمیں ایک بات یقینی ہے کہ عید کے بعد حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی موومنٹ میں تیزی آنے سے سیاسی ماحول گرم ہوجائے گا ہوسکتاہے میاں شہبازشریف کو پھر گرفتارکرلیا جائے اس کاایک مطلب یہ بھی ہے کہ عمران خان نے شریفوں کی سیاست کے خلاف اعلان ِ جنگ کردیاہے سیاسی حالات کس کروٹ بیٹھتے ہیں یا شریف فیملی کی آئندہ سیاسی حکمت ِ عملی کیا ہوگی اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 352380 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.