انیس سو اسی اور نوے کی دہائی کے آغاز میں کھیلوں کے
مقابلہ جات خاص طور پر کرکٹ میچز کو براہ راست دیکھانے کے لیے اسپانسر میں
سب سے آگے سگریٹ بنانے والی کمپنیاں ہوتی تھیں ، ان کمپنیوں کے اشتہارات کے
آخرمیں انتہائی کم نظر آنے والا ایک جملہ لکھا ہوتا تھا ’تمباکو نوشی صحت
کے لئے مُضر ہے ‘ جس پر دیکھنے والے کم ہی توجہ دیتے تھے حیرانگی کی بات یہ
ہوتی تھی کہ کھیلوں کے مقابلہ جات خاص طور پر کرکٹ کے میچز کے دوران ٹیلی
ویژن اور ریڈیو پر سگریٹ کے اشتہار چل رہے ہوں اور ان میچز کو دیکھنے اور
سننے والوں کی اکثریت نوجوان ہوتی ہے جنھیں والدین اور اساتذہ سگریٹ نوشی
سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں جبکہ ٹیلی ویژن ور ریڈیو کو اپنے اخراجات
پورے کرنے کے لئے ان کمپنیوں کا محتاج ہونا پڑتا تھا اگر یہ کہا جائے تو بے
جا نہ ہوگا کہ سرکاری نشریاتی داروں پر اُس وقت اشتہارات دھرلے سے چلائے
جاتے تھے ، عالمی ادارہ صحت نے 1987 میں انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن
منانے کا اعلان کیاجس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی
طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا،1988میں پہلی بار 31مئی کو انسداد تمباکو نوشی
کا عالمی دن منایا گیا ،ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک
ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو
خود تمباکو نوشی نہیں کرتے ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے
دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا
ثابت ہوتی ہیں ان 6 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے
والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے
ہیں،پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق سالانہ ایک لاکھ افراد سگریٹ نوشی کی
وجہ سے لگنے والی بیماریوں کے سبب جاں بحق ہوجاتے ہیں ۔ سانچ کے قارئین
کرام ! بخوبی جانتے ہیں کہ موجودہ میڈیا کے دور میں بھی گھروں اور پبلک
مقامات خاص طور پر دفاتر میں سگریٹ نوشوں میں کمی ضرور ہوئی ہے لیکن ان
مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی کے باوجود قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی
بھی دیکھنے میں آتی ہے ،گزشتہ ڈیڑھ سال سے کرونا وبا دنیا بھر میں اموات کا
سبب بنی ہوئی ہے جس سے ترقی پزیرملکوں کے معاشی حالات مزید خراب ہوئے ہیں
ایک تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی کرونا وائرس سے جڑے خطرات میں اضافہ کردیتی
ہے، سگریٹ نوش افراد کو کووڈ 19 سے موت کا خطرہ 50 فیصد زیادہ ہوتا
ہے،عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانم کا کہنا ہے کہ
کووڈ 19 کی وجہ سے بیماری کے سنگین ہونے اور اموات کے خطرات سگریٹ نوشی
کرنے والوں کو 50 فیصد زیادہ لاحق ہوتے ہیں، ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کر
کے کرونا وائرس کے خطرات کو کم کیا جائے،ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر
میں 39 فیصد مرد اور 9 فیصد خواتین تمباکو نوشی کرتی ہیں، سگریٹ نوشی کی سب
سے زیادہ شرح والے ممالک یورپ میں ہیں جہاں یہ شرح 26 فیصد ہے ، کہا جاتا
ہے کہ اگر ان ممالک کی حکومتوں نے فوری اقدام نہ کیے تو 2025 تک ان کی
تعداد میں صرف 2 فیصد کمی متوقع ہے،عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں
39 فیصد مرد اور 9 فیصد خواتین تمباکو نوشی کرتی ہیں، سگریٹ نوشی کی سب سے
زیادہ شرح والے ممالک یورپ میں ہیں جہاں یہ شرح 26 فیصد ہے اور اندازوں کے
مطابق اگر ان کی حکومتوں نے فوری اقدام نہ کیے تو 2025 تک ان کی تعداد میں
صرف 2 فیصد کمی متوقع ہے ، ڈاکٹرفہیم بٹ( کنسلٹنٹ پلمونو جسٹ، شوکت خانم
میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر) کے مطابق سگریٹ نوش افراد کی زندگی
عام طور پر غیر سگریٹ نوش افراد سے دس سال کم ہوتی ہے، ڈاکٹر فہیم بٹ کا
کہنا ہے کہ تمباکو اور کاغذ کے جلنے سے 4000 سے زائد مضرِ صحت کیمیکل بنتے
ہیں جن میں سے 70سے 80 کیمیکل کینسر ، جبکہ دوسرے، دیگر مختلف بیماریوں کا
باعث بن سکتے ہیں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال او ر ریسرچ سنٹر آنے والے
پھیپھڑوں کے کینسر کے مریضوں میں سے 90 فیصد مریضوں کی بیماری کا تعلق کسی
نہ کسی طرح تمباکونوشی سے جڑا ہوتا ہے پھیپھڑوں کا کینسر ایک ایسی بیماری
ہے جس کے دو تہائی مریض ڈاکٹر کے پاس اس وقت پہنچتے ہیں جب مرض شدت اختیار
کر چکا ہوتا ہے اور اس کا علاج مشکل ہو جاتاہے تمباکو نوشی سے ہونے والی
دیگر بیماریوں میں گلے ، لبلبے اور بریسٹ کینسر کے علاوہ دیگر بیماریاں
جیسا کہ سٹروک ، دل کی بیماریاں اور پھیپھڑوں کی بیماری جسے ایمفازیما
(COPD) بھی ہو سکتی ہے۔ تمباکو نوش افراد اکثر یہ ارادہ کرتے ہیں کہ وہ اس
بری عادت کو چھوڑ دیں گے لیکن اس میں کامیابی بہت کم لوگوں کی ہوتی ہے اس
کی ایک بنیادی وجہ تمباکو میں نکوٹین کی موجودگی ہے جو دماغ پر ایسے اثرات
ڈالتی ہے جس سے انسان تمباکوکی طلب محسوس ہوتی رہتی ہے،سانچ کے قارئین کرام
!وطن عزیز پاکستان میں پبلک مقامات پرانسداد تمباکو نوشی کا قانون موجود ہے
،گزشتہ چند سالوں سے ٹیلی ویژن ڈراموں ، فلموں میں سگریٹ نوشی کی نمائش پر
پابندی سمیت میڈیا پر سگریٹ کے اشتہارات چلانے پر مکمل پابندی موجودہے ،
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو انسداد تمباکو نوشی کے کامیاب
اقدامات پر ایمرو ریجن میں نمبر وَن قرار دیا گیا ہے، پاکستان نے انسداد
تمباکو نوشی کے مقررہ اہداف کے حصول میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، عالمی
ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کو یہ ایوارڈ 31 مئی 2021کو ورلڈ نو ٹوبیکو
ڈے پر دیا جائے گا،کہا جاتا ہے کہ پاکستان کو یہ ایوارڈ ٹوبیکو اسموک فری
سٹی منصوبے کی کامیابی پر ملا ہے،وزارت صحت کے زیر انتظام ٹوبیکو اسموک فری
سٹی منصوبہ 12اضلاع میں جاری ہے اس منصوبے میں ضلعی سطح پر مانیٹرنگ سیل
قائم کیے گئے ہیں، منصوبے کے تحت 12 اضلاع میں 304 مقامات اور پارک اسموک
فری ہیں پاکستان پبلک پارکس کو اسموک فری قرار دینے والا دنیا کا پہلا ملک
ہے پاکستان 2025 تک تمباکو پینے والوں کی تعداد میں 30 فی صد کمی لائے گا٭
|