گزشتہ 60 سے 70 برس میں کوئی قوم مشکلات سے گزری ہے تو وہ
مسلم امہ ہے جس کی لاکھوں جانیں عالمی طاقتوں کی دشمنی میں قربان ہوئیں
دنیا کے فورمز اس وقت اقتدار سے عاری اور اپنے مفادات، خواہشات اور ضروریات
کی بنیاد پر اکٹھا ہوتے ہیں جس میں اخلاقیات کا کوئی ذکر نہیں ہے نہیں یقین
تو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ ’’مسلح تنازعات اور بچے‘‘ پڑھ لیں
جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں
کے خلاف پیلٹ گن کا استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیری بچوں کے خلاف بھارتی
فوج نہ صرف مہلک ہتھیار بلکہ کئی دوسرے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے
جن کا بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینا چاہے بھارتی فوج کی درندگی کا
اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ گزشتہ تیس سالوں میں مقبوضہ جموں
کشمیر میں ہزاروں کشمیری بچوں کے ایک یا دونوں والدین کو شہید کر کے انہیں
یتیم کیا گیا، سینکڑوں بچوں کو شہید ، زخمی یا معذور کیا گیا، انہیں تعلیم
و صحت کے حقوق سے محروم کیا گیا اور اگست 2019 کے بعد بھارتی فوج نے مقبوضہ
جموں و کشمیر کے طول و عرض سے جن چودہ ہزار سے زیادہ شہریوں کو گرفتار کر
کے مقبوضہ ریاست اور بھارت کے جیلوں میں بند کیا ان میں دس، گیارہ اور بارہ
سال کے بچے بھی شامل ہیں سیکرٹری جنرل کی اس رپورٹ پر سلامتی کونسل عام بحث
کرے اور مقبوضہ کشمیر میں بچوں پر ہونے والے ظلم و بربریت کو منظر عام پر
لانے کے علاوہ اس کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش اور اقدامات
تجویز کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی اس رپورٹ میں انتالیس کشمیری
بچوں کا ذکربھی کیا گیا ہے جن میں 33 لڑکے اور چھ لڑکیاں شامل ہیں جن میں
سے نو کو شہید اور تیس کو معذور کیا گیا۔ ان بچوں میں گیارہ ایسے بچے بھی
شامل ہیں جن کے خلاف پیلٹ گن استعمال کر کے انہیں بینائی سے محروم کیا گیا
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے خلاف
بھارتی فوج کے تشدد کے واقعات کی محض ایک معمولی جھلک ہے جبکہ اصل صورت حال
اس سے کہیں زیادہ ہولناک ہے حقیقت یہ ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں بھارت
کے ناجائز اور غیر قانونی قبضے سے سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ہوئی
ہیں جس کی ایک جامع اور مفصل تحقیقات کی ضرورت ہے اقوام متحدہ اپنے انسانی
حقوق کمیشن کی 2018 اور 2019 کی رپورٹس کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر
میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کی جامع تحقیقات کے لیے ایک بین
الاقوامی کمیشن آف انکوائری تشکیل دے کر اسے مقبوضہ کشمیر روانہ کرے تاکہ
وہاں بچوں پر تشدد سمیت ہر قسم کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے
ایک مفصل رپورٹ تیار کر کے اسے عالمی ادارے میں پیش کیا جا سکے۔ گذشتہ
روزبھارت نواز کشمیری لیڈروں کی بغیر ایجنڈے کے وزیراعظم نریندر مودی سے
ملاقات اور ملاقات میں کشمیری عوام کے موقف کو جراتمندانہ طور پر پیش نہ
کرنے پر افسوس کا اظہارہی کیا جاسکتا ہے بھارت 5 اگست 2019 کے اقدامات واپس
لے کر کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے جیلوں میں قید یا گھروں میں نظر بند،
سید علی گیلانی، یاسین ملک، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی، مسرت عالم سمیت تمام
کشمیری لیڈروں کو رہا کیا جائے ،تمام اضافی افواج کو واپس بلا کر لاک ڈاؤن
ختم کیا جائے،انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور ساتھیوں کو کشمیر کے
اندر جانے کی اجازت دی جائے،نہتے کشمیری عوام پر تشدد نوجوانوں کو اغوا
کرنے اور جعلی مقابلوں میں میں قتل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، خواتین کے
ساتھ اجتماعی آبروریزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔کشمیر کے
اندر ہر ریفرنڈم کرا کر کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا
جا ئے اس وقت کشمیر کے لوگوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے ہے اور مقبوضہ کشمیر
کے لیڈرز ز وزیر اعظم مودی سے ملاقات میں اپنے اقتدار کے لیے دست بستہ نظر
آ رہے تھے جبکہ آزاد کشمیر کے لیڈرز بھی ابھی اپنے اقتدار کی جدوجہد میں
مشغول ہیں ہیں ایسے حالات میں میں دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کایہ فرض
بنتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگو ں کی آواز بنیں اور ان کا مقدمہ
دنیا کے سامنے پیش کریں جس طرح سربراہ کشمیر لبریشن سیل راجہ طارق محمود کی
سربراہی میں سردار ساجداور انکی ٹیم کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے میں مصروف ہے
جن کی کوششوں سے آج دنیا بھر میں مظلوم مقبوضہ کشمیرکی حمایت میں آوازیں
اٹھ رہی ہیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی آپ بیتی بھی اسی کوششوں کا
نتیجہ ہے میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت دنیا کو انسانیت والی لیڈرشپ کی ضرورت
ہے، جیسا انقلاب نبی کریمﷺ لے کر آئے جس میں ماحولیات، انسانیت کو اہمیت دی
گئی اخلاقیات، انصاف اور انسانیت مسلمان معاشرے کی بنیاد بنی تھی جیسے جیسے
مسلمان معاشرے نے اس بنیاد کو چھوڑا تو دیگر اقوام نے ہمارے ساتھ وہ کیا جو
ترقی یافتہ قومیں کمزوروں کے ساتھ کرتی ہیں اس وقت کشمیر اور فلسطین سمیت
دنیا بھر کے مسلمان دہشت گردی سے گزرہے ہیں ہم نے انتہا پسندی کا سامنا کیا
ہے جس میں مذہب کی تشریح میں شدت پسندی اختیار کی گئی اور دنیا کو اسلام کا
وہ رخ دکھایا گیا جو حقیقت سے دور تھا۔
|