ماہ نومبر 1936 بریڈ لا ہال لاھور پنچاب سٹوڈنٹ
فیڈریشن کا جلسہ جاری ہے اور بر سر اقتدار پارٹی کے ایما پر ہونے والے جلسہ
کا سیکٹری اعلان کرتا ہے کہ محمد علی جناح آزادی اور ملک کا دشمن ہے ہم اس
کی مزمت کے لیے جلسے کا آغاز کرتے ہیں اعلان ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ ایک
کڑیل نوجوان اٹھا اور سوال کیا کہ یہ کس کا فیصلہ ہے جلسہ انتظامیہ کی طرف
سے جواب ملا ہمارا نواجوان نے جواب دیا کہ ہم نہیں مانتے اور پھر درجن بھر
نوجوان سٹیج پر چڑھ گئے اور مائیک کو قبضہ میں کے کر اس مجاھد نوجوان نے
کہا سنو اگر جلسے میں کسے نے ہمارے لیڈر قائداعظم کے بارے میں کچھ کہا تو
ہم برداشت نہیں کریں گے اور وہ شخص اپنی جان سے جائے گا یوں اس نوجوان نے
ساتھیوں کے ساتھ مل جر سازشی اور گمراہ کن جلسے کو ناکام بنا دیا آج اس
نوجوان کو پوری دنیا مولانا عبدالستار خان نیازی رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے
جانتے ہیں یکم اکتوبر 1915 کو قبیلہ عیسا خیل ضلع میانوالی کے ایک زمین دار
گھرانے میں پیدا ہونے والے عبدالستار خان نیازی نے 13 سال کی عمر میں میٹرک
وظیفہ کے ساتھ پاس کیا اور پھر دین سے شوق کے باعث قرآن پاک حدیث و فقہ
سیرت اسلامی تہذیب و تمدن اور اسلامی تحریکات کے موضوع پر دو سال میں کورس
مکمل کیا نوجوان عبدالستار خان علامہ محمد اقبال اور قائداعظم محمد علی
جناح سے انتہائی متاثر تھے اور مسلم قوم کی حالت زار پر فکر مند رہتے تھے
دور طالب علمی میں ہی آپ کی شخصیت منفرد تھی بقول سعدی بزرگی عقل سے ہے نہ
کہ عمر سے 1936 میں پنجاب سٹوڈینٹ فیڈریشن کی سازشوں اور نومبر 1936 کے
جلسے کے بعد نوجوان عبد الستار خاں نے اپنے ساتھیوں حمید نظامی، عبدالسلام
خورشید، انوار الحق اور میاں محمد شفیع سمیت دیگر اقبال اور قائد جے
سپاہیوں سے کہا ہم مسلمان طلباء کے لیے ایک الگ تنظیم بنائیں گے چند
ساتھیوں نے فرقہ واریت کے ڈر سے مخالفت کی تو علامہ اقبال کے پاس جانے کا
فیصلہ ہوا جاوید منزل میں علامہ اقبال نے ملاقات کے دوران فرمایا کہ یہ
لڑکا ٹھیک کہتا ہے میں تمہارے ساتھ ہو تم اپنی الگ جماعت بناؤ یوں 1937 میں
پنجاب مسلم سٹوڈینٹ فیڈریشن کی بنیاد پڑھی پہلے صدر انوار الحق منتخب ہوئے
1939 میں پنجاب مسلم فیڈریشن کے دوسرے صدر عبدالستار خان نیازی بنے اور
میاں شفیع کے ساتھ مل کر پنجاب سٹوڈنٹس کی طرف سے خلافت پاکستان سکیم بھی
قائداعظم کو پیش کی اس کے علاوہ پاکستان کیا اور کیسے بنے گا کہ عنوان سے
کتاب بھی تحریر کی 23 مارچ 1940 تک مسلم سٹوڈینٹ فیڈریشن پورے پنجاب تک
پھیل چکی تھی 1944 تک مولانا عبدالستار خان قائداعظم کے بہت قریب آ چکے تھے
اور وہ ان کے پیغام کو طلباء کی تحریک سے عام کر رہے تھے 1946 میں قائداعظم
نے آپ کو میانوالی سے ٹکٹ دیا اور 31 سال کی عمر میں نیازی صاحب پنجاب
اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے 25 فروری 1947 کو سول نافرمانی تحریک کے دوران
گرفتار ہوئے قیام پاکستان تک وہ ایک متحرک نوجوان اور مسلم سٹوڈینٹ فیڈریشن
کے ایک عظیم رہنما بن چکے تھے قیام پاکستان کے بعد 1951 تک پنجاب اسمبلی کے
رکن رہے 1953 میں انھوں نے تحریک تحفظ ختم نبوت میں انتہائی فعال کردار ادا
کیا اور مارشل لاء کے دروان فوجی عدالت نے موت کی سزا سنائی جو چودہ سال کی
سزا میں بدل دی گئی اور پھر عدالت نے اڑھائی سال بعد آپ کو رہا کر دیا اس
کے بعد آپ نے اسلامی نظام کے نفاظ ، تحریک تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس
رسالت جیسے عظیم مشن کے لیے اپنے آپ کو وقف کر دیا 1970 میں جمعیت علمائے
پاکستان میں شمولیت اختیار کی اس کے جنرل سیکٹری اور صدر رہے آپ علامہ شاہ
احمد نوارنی صدیقی رحمتہ اللہ علیہ کے قریبی ساتھی رہے اور آپ کے ساتھ اور
کوششوں سے ہی قادیانی آئین پاکستان میں غیر مسلم اقلیت ڈکلئیر ہوئے سرزمین
بھکر اور اہل بھکر کو یہ عزار حاصل ہے کہ اسی تحریک تحفظ ختم نبوت کے دوران
ہی حضرت علامہ پیر محمد نورسلطان القادری رحمتہ اللہ علیہ کی دعوت پر
مولانا عبدالستار خان نیازی اور علامہ شاہ احمد نورانی جامعہ انوار باھو
ریلوے روڈ بھکر کے سالانہ جلسہ میں شرکت کے لیے بھکر تشریف لائے تھے نیازی
صاحب 1988 اور 1990 کے عام انتخابات میں میانوالی سے قومی اسمبلی کے رکن
منتخب ہوئے 1994 سے 1999 تک سینٹ آف پاکستان کے رکن رہے آپ وفاقی وزیر
مذہبی امور اور وفاقی وزیر بلدیات بھی رہے MSF کے بانی رکن اور قائد اعظم
کے سپاہی معروف سیاستدان عالم دین مصنف اور تحریک پاکستان کے مجاہد مولانا
عبدالستار خان نیازی کو اقوام عالم میں مسلم رہنما قدر کی نگاہ سے دیکھتے
تھے اور اقبال و قائد کے سپاہی نے مجاھد ملت ہونے کا ثبوت دیا اور آخری وقت
تک پاکستان اور اسلام کی بقاء کے لیے کوشاں رہے آپ نے 2 مئی 2001 کو دار
فانی سے کوچ فرمائی آپ کا مزار آپ کے آبائی شہر میانوالی میں اللہ پاک آپ
کی لحد پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے آمین
|