انگریز غاصب حکمرانون کے خلاف 1857 کی جنگ آزادی کے عظیم شہید رائے احمد خان کھرل کی 164 ویں برسی
(Tariq Saeed, Toba Tek Singh)
|
21ستمبر 1857 کو رائےاحمدخان کھرل شہید کو
دریائے راوی کے کنارے اس وقت شہید کیا گیا جب وہ نماز ادا کرتے ہوئے سجدہ
ریز تھے وہ اپنے دو غدار ساتھیوں کی غداری کے باعث جنرل برکلے کی یا اپنے
ایک غدار دوست کی گولی کا نشانہ بنا۔کھرل کا تعلق ساندل بار (پنجاب) کے
گاؤں جھامرہ سے تھا انہوں نے پہلے اپنے کھرل قبیلے کے علاوہ دیگر ساتھیوں
فتیانہ ۔جوئیہ۔کاٹھیہ ۔وٹو اور کچھ دوسرے قبائل کے مجاہدین کے ساتھ مل کر
راجہ رنجیت سنگھ اور اس کی حکومت کے خلاف جنگ کی مگر جب انگریز حکومت نے
مقامی لوگوں سے ٹیکس مانگا اور ساہیوال اوکاڑہ میں جنرل برکلے کی سربراہی
میں اس مقصد کیلئے چوکیاں قائم کیں تو شہید کھرل نے مجاہدین کے ساتھ حملہ
کرکے دریائے راوی کے قریب اُن انگریز سپاہیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جو
ٹیکس لینے آئے تھے۔جون 1857 میں برکلےجھامرہ آ یااور کھرل سے مل کر گھوڑے
اور نوجوان مانگے جن کی مدد سے وہ بغاوت کچل سکےمگر کھرل نے انکار کردیا
غصے میں واپسی پر راستے میں اُس نے مزاحمت کرنے والے نوجوان پنجابیوں کو
گرفتار کرکے گوگیرہ جیل میں ڈال دیا۔26 جُولائی 1857 کو کھرل نے اپنے
ساتھیوں سمیت گوگیرہ جیل پر حملہ کر دیا۔پنجابیوں اور انگریزوں کے درمیان
ایک زبردست جنگ ہوئی اور آخر کار کھرل نے جیل توڑ کرقید ساتھیوں کو رہا
کرالیا۔برکلے اب کھرل کے ہاتھوں شکست پر کھرل کو مارنے کےمنصوبے بنانے
لگا۔کھرل ہر روز اپنا ٹھکانہ بدلتا اور قابل اعتماد ساتھی اسےکھانا اور
ہتھیار مہیا کرتے رہے جب کھرل اور اس کے پنجابی ساتھیوں نے ساہیوال آزاد
کروایا اور برکلے کے لیے اسے پکڑنا ناممکن ہوگیا تو کھرل کے ایک قریبی
ساتھی کمال کھرل اور ایک سکھ ساتھی نیہان سنگھ بیدی کو مخبری کے لیے لالچ
دے کر ساتھ ملا لیا مگر کھرل اس غداری سے بے خبر رہا۔ان دونوں غداروں نے
برکلے کو کھرل کا ٹھکانہ بتا دیا اور یہ بھی بتایا کہ کھرل اس جگہ پر
دریائے راوی پار کرے گا ۔وہ 80سال سے زیادہ عمر کا ہونے کے باوجود اتنا پھر
تیلا تیراک تھا کہ برکلے اور اس کے فوجیوں کے پہنچنے سے پہلے دریا پار کر
گیا مگر اس کی شہادت کا وقت آن پہنچا اور جب وہ دریا پار کر کے نماز ادا
کرتے سجدہ ریز تھا توبرکلے نے 21 ستمبر 1857 کو اچانک کھرل پر حملہ کر
دیا۔بلکہ کہا جاتاہے کہ پہلی گولی بیدی غدار نے چلائی جس سے کھرل اپنے
بھائی، بھتیجے اور دیگر مجاہدین سمیت شہید ہو گیا ۔شہادت سے پہلے رائے احمد
کھرل نے اپنے ہاتھوں سے 21 انگریزوں کو واصلِ جہنم کیا۔کھرل کے ایک بہادر
ساتھی مُراد فتیانہ نے کچھ ہی عرصے بعد ہی برکلے کی گردن کاٹ کر کھرل کی
موت کا بدلہ لیا ۔کھرل کی 164ویں برسی پر گزشتہ روز تاندلیانوالہ سے برصغیر
کے عظیم شاعر ناز خیالوی (جن کی لکھی ہوئی قوالی "تم اک گورکھ دھندا ہو "سے
لیجنڈ نصرت فتح علی خان نے شہرت حاصل کی ") کے بھانجے اور شاعر شاہد خیالوی
اور ان کے ساتھی یاسرعرفات مقداد احسن اور حیدر علی حیدر نےاپنے علاقے کے
عظیم شہید کھرل کے مزار پر حاضری دی پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی ۔یہ
تصاویر ان کے شکریہ کے ساتھ شامل کر رہا ہوں
|
|