بزبانِ علیُ المرُتضیٰ شیرِ خدا
شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ اپنی محبت اور سیدنا صدیق اکبر رضی
اللہ تعالیٰ عنہ کے بغض کے بارے میں فرمایا
لا یجتمع حبی و بغض ابی بکر و عمر فی قلب مومن ولایجتمع بغضی وحب ابی بکر و
عمر فی قلب مومن
(کنزالعمال ج ١٣ ص ٢١)
کسی مومن کے دل میں میری محبت اورحضرت ابوبکر و عمر کا بغض جمع نہیں ہو
سکتا اور اس طرح کسی مومن کے دل میں میری دشمنی اور حضرت ابوبکر وعمر کی
محبت جمع نہیں ہو سکتی(رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین )
٨:۔محبت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں شیر خدا خلیفئہ چہارم
حضرت علی المرتضی ٰ فرماتے ہیں ٫٫جس نے ابوبکر سے محبت کی قیامت کے دن وہ
ان کے ساتھ کھڑا ہو گا اور جہاں وہ جائیں گے ان کے ساتھ جائے گا اور جس نے
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت کی وہ ان کے ساتھ ہوگا جہاں وہ جائیں
گے ان کے ساتھ ہو گااور جس نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت کی
وہ ان کے ساتھ ہوگا اور وہ جہاں جائیں گے وہ وہاں جائے گا
(ایضا ص ٩)
٩:۔شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ لوگوں سے پوچھا کہ اے
لوگوں بتاؤ کہ مومن آل فرعون اچھے تھے یا کہ ابوبکر اچھے ہیںـ؟لوگ خاموش
ہوگئے آپ نے کہا کہ تم بولتے کیوں نہیں اللہ کی قسم حضرت ابوبکر رضی اللہ
عنہ کی ایک گھڑی آل فرعون کے مومن کی ہزار ساعتوں سے بہتر ہے کیونکہ
ذالک رجل یکتم ایمانہ وھذا رجل اعلن ایمانہ
اس مرد نے اپنے ایمان کو چھپایا اور اس مرد نے اپنے ایمان کو ظاہر کیا
(تاریخ الخلفاء ص ٣٧ )
ان روایات کے علاوہ اور بھی کافی روایات ہیں مگر طوالت کو مدنظر رکھ کر آخر
میں صرف تین اقوال شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ پیش کروں گا جو
انہوں نے گستاخان سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ارشاد
فرمائے
١:۔عبداللہ بن سباء حضرت ابوبکر و عمر رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین کا
گستاخ تھا آپ نے فرمایا کہ اسے اس شہر سے نکال دو جس شہر میں میں ہوں اس
میں یہ نہیں ٹھہر سکتا پس اسے شام کی طرف نکال دیا گیا
(کنزالعمال ج ١٣ ص٢٦)
٢:۔شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے اعلان فرمایا کہ
لا یفضلی احد علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حدالمفتری
جس نے مجھے ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر فضیلت دی میں اسے مفتری کی
سزا دوں گا یعنی اسے اسی کوڑے لگاؤ ں گا
٣:۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ عنقریب زمانہ ایسے لوگ ہوں گے جو
ہماری محبت کا دعوٰی کریں گے اور ہمارے گروہ میں سے ہونا ظاھر کریں گے وہ
شریر بندوں میں سے ہیں جو ابوبکر و عمر رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین کو
برا کہتے ہیں
(کنزالعمال ج ١٣ ص٩)
المختصر ہمیں اقوال شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے یہ معلوم
ہوا کہ ان کے درمیان بے انتہا محبت و الفت تھی سب ایک دوسرے کا احترام کرتے
تھے اھل بیت اطہار صحابہ کرام سے محبت کرتے تھے اور صحابہ کرام اھل بیت
اطہار سے محبت فرمایا کرتے تھے سب بارگاہ مصطفیٰ ؐ کے چمکتے دمکتے ستارے
ہیں اور سب حضرات ایک دوسرے سے انس اور بے انتہا الفت رکھتے ہیں
(رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین)
آخر میں اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ان عظیم واعلیٰ ہستیوں
کے واسطے ہم پر رحم و کرم فرمائے ہمارے گناہ معاف فرمائے اور پاکستان کو
امن و آشتی کا گہوارہ بنائے اور ہمارے اس ملک کو کہ جس کو ہم نے اسلام کے
نام پر حاصل کیا تھا اس کو اندرونی و بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے تمام
عالم اسلام کو ہنود و یہود کے پنجے آزادی عطاء فرمائے اور ہمیں اسوئہ رسولؐ
پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے
(نہ کہ ہنود و یہود کے چال چلن اور ان کے تہواروں پر)
آمین ثم آمین |