گزشتہ ہفتہ کو میرا کالم نندنا قلعہ کے حوالے سے پاکستان
کے مختلف قومی زبان کے اخبارات میں شائع ہوا تھا جس میں میں نے نندنا قلعہ
کے بارے میں تفصیل سے لکھا تھا میں نے اپنے کالم میں اس بات کا بھی ذکر کیا
تھا کہ یہ ٹرپ Ride to anywhereکے چیئرمین جناب سلمان حمید کھوکھر صاحب کی
سربراہی میں نندنا قلعہ گیا تھا کل شام کو سلمان حمید صاحب سینئر انٹرنیشنل
بائیکر ٹورسٹ اور ہماری بھابھی محترمہ ڈاکٹر شمطاء صوفیہ چیف ڈینٹل سرجن
پنجاب نے اپنے گھر پر نندنا قلعہ پر جانے والے سیاحوں اور صحافیوں کے اعزاز
میں ایک پرتکلف تقریب کا انعقاد کیا ان تمام سیاحوں کو سرٹیفکیٹ سے نوازا
گیا جبکہ صحافیوں اور مہمان گرامی کو شیلڈ بھی دی گئیں اس تقریب کے مہمان
خصوصی ڈی ایس پی سیکورٹی جناب ظفر نقوی صاحب(Unesco award holder in
Tourism)،افتخار خان چیئرمین پاکستان میڈیا رائیٹر کلب،محترمہ جیکولین
ٹریسلر صاحبہ ایڈوائزر ٹو چیف منسٹر پنجاب فار مینورٹیزاورڈاکٹر محمد حمید
(chairman Archeology Department Punjab University) تھے تقریب کا وقت سہ
پہر تین بجے کا تھا لیکن مہمان لیٹ آنے کی وجہ سے یہ تقریب چار بجے شروع
ہوئی تلاوت قران سے تقریب کا آغاز ہوا اس کے بعد تمام سیاحوں نے باری باری
نندنا قلعہ کے بارے میں اپنے اپنے تاثرات دئیے کچھ تجاویز بھی دی گئی تا کہ
آئندہ کے لائحہ عمل میں کام آ سکیں مجھ سمیت صحافیوں اور کالم نگاروں کو
شیلڈ دی گئیں یقیناً یہ حوصلہ افزائی ضروری تھی تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ
سیاح کی طرف آئیں جب تک ہم خود اپنے ملک کو نہیں دیکھیں گے کوئی دوسرا کیوں
دیکھنے آئے گا اس لئے ہمیں اپنے ملک کا چپہ چپہ دیکھنا ہے اور اسے دنیا کے
کونے کونے میں پہنچانا ہے کہ ہمارا ملک کتنا خوبصورت ہے جب تک آپ اسے
دیکھیں گے نہیں تو دوسروں کو کیسے قائل کریں گے تمام صحافی برادری کا بھی
فرض بنتا ہے کہ وہ بھی اسے اپنے کالموں اور فیچر ز میں شامل کریں اور ایسے
لوگوں کی بھی حوصلہ افزائی کریں جو اس کے لئے کام کر رہے ہیں سلمان حمید
کھوکھر صاحب سے میری ملاقات ایک دو تقریبات میں ہوئی اور اس کے بعد اب ان
کے گھرپر ہوئی انھوں نے اس ٹرپ کا خرچہ خود کیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ
نندنا قلعہ سے متعارف ہو سکیں میں نے دو سال جہلم کے کالج میں بھی پڑھا ہے
جہلم میں قلعہ روہتاس ،کھیوڑہ کان،منگلا ڈیم اور ہیڈ رسول جا چکا ہوں لیکن
مجھے بھی معلوم نہیں تھا کہ جہلم میں کوئی نندنا قلعہ بھی ہے یقیناایسے
مقامات نہ صرف خوبصورت ہیں بلکہ یہ ہمارا تاریخی ورثہ بھی ہیں ہمیں اپنے
بچوں کو اپنی تاریخ کے بارے میں بتانے کی ضرورت ہے تا کہ وہ اپنے آباؤ
اجداد کے بارے میں جان سکیں کہ انھوں نے کس مشقت سے اس وطن پاکستان کو حاصل
کیا ہے ۔
ڈی ایس پی سیکورٹی ظفر نقوی صاحب نے بتایا کہ وہ ٹورزم کے حوالے سے کالم
بھی لکھتے رہیں اب تک وہ چار سو سے زیادہ کالم لکھ چکے ہیں انھوں نے کہا کہ
2006میں میں نے سرلنکا میں پاکستان کی نمائیندگی کرتے ہوئے سارک ایوارڈ
ٹورزم ونر کیا اس میں مجھے گولڈ میڈل ملا اس کے علاوہ سات لاکھ روپے انعام
بھی ملا اس کے علاوہ بھی میرے سیر و سیاحت کے حوالے سے فیچر اور کالم اخبار
جہاں ،فیملی ،دنیا اور دوسرے کئی اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں انھوں نے کہا
کہ میں پہلے اپنی پولیس کی نوکری کو ترجیح دیتا ہوں لیکن میں سیاحت کو بھی
نہیں بھولا ہوں میری جس ضلع میں بھی پوسٹنگ ہو میں اس ضلع کی تمام تاریخی
مقامات کو ضرور دیکھتا ہوں انھوں نے بتایا کہ ان کی ایک کتاب اب تک شائع ہو
چکی ہے جس کانام سیاحت ضلع قصور ہے اس موقع پر موجود ہمارے دوسرے مہمان
خصوصی ڈاکٹر محمد حمید صاحب نے کہا کہ میں اس کتاب کو دوبارہ اپنے پلیٹ
فارم سے شائع کروں گا۔
ڈاکٹر محمد حمید صاحب کا کہنا تھا کہ میں سلمان صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں
کہ جنہوں نے اتنی خوبصورت محفل سجائی ہے اور اتنے ہیروں کو ہم سے متعارف
کروایا میں ان سب دوستوں کا شکر گزار ہوں جو نندنا قلعہ گئے ہیں نندنا قلعہ
میں تمام کام ڈاکٹر صاحب کے زیر سایہ ہی مکمل ہوا ہے ان کا کہنا تھا کہ
ابھی اس کی مزید کھدائی کی جائے گی تا کہ اس سے پہلے کی تاریخ کا بھی پتا
کیا جا سکے ان کا کہنا تھا کہ ابھی گاؤں میں گھروں کے بڑے دروازے پر دہ
لگایا جاتا ہے تا کہ کوئی اجنبی گھر میں نہ جھانک سکے ہڑپہ کے اندر جو گھر
بنے تھے جن کے دروازے نہیں ہوتے تھے لیکن ان کے ساتھ ایک دیوار بنا دی جاتی
تھی تا کہ پردہ رہے ان کا مزید کہنا تھا کہ میری صحافیوں سے گزارش ہے کہ
انہیں میری جہاں ضرورت ہو میں حاضر ہوں اور اس ملک کے لئے ضرور لکھیں انھوں
نے کہا کہ اس دور میں وقت اور پیسہ انتہائی ضروری ہیں لیکن سلمان صاحب میرے
ایسے بھائی ہیں کہ وہ سیاحت کے لئے اپنا وقت بھی دیتے ہیں اور اس پر خرچ
بھی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے مئی کے مہینے میں نندنا قلعہ پر کام
کیا تھا اس وقت بہت زیادہ گرمی تھی ہم نے یہاں جنگل کے درخت کاٹ کر راستہ
بنایا تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس قلعہ کا وزٹ کر سکیں ۔
باقی مہمان خصوصی محترمہ جیکولین اور افتخار خان نے بھی نندنا قلعہ کی
دریافت کا سہرا سلمان کھوکھر صاحب کے سر رکھا اور کہا کہ آپ کے سیاحت کے
پروگراموں میں میں بھی شامل ہونا چاہوں گی آپ جب بھی کہیں جائیں گے میں آپ
کے ساتھ جاؤں گی موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے لئے کام کر رہی ہے ہماری
کوشش ہے کہ سیاحتی مقامات پر لوگوں کو وہ تمام سہولتیں میسر ہوں تا کہ
لوگوں کے لئے آسانی پیدا ہو۔آخر میں میزبان سلمان حمید کھوکھر صاحب نے سب
مہمانوں کا شکریہ ادا کیا محسن پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیر خان مرحوم کے لئے
دعا کی گئی اور مہمانوں کی چائے اور دوسرے لوازمات سے تواضح کی گئی۔
|