یہ ہجوم قوم کب بنے گا۔

پاکستان کومعرض وجود میں آئے سالوں بیت گئے مگر آج تک ہم ایک قوم نہیں بن سکے اسکی کیاوجہ ہے یہ ہم سب کومعلوم ہے مگر نہ جانےکیوںہمارے رہنمااس طرف نہیں آتے ۔قائد اعظم ؒ کی رحلت کے بعد سے لیکر آج تک کوئی لیڈر ایسا نہیں آیا جس نے اس ہجوم کوقوم بنانے کی طرف توجہ دی ہو۔جوبھی آیا اس نے اپنے مفادات کوترجیح دی اورلوٹ کھسوٹ کر چلتا بنا اسے اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ ان کے جانے کے بعد عوام کاکیاحشر ہوگا۔

ہمارے ملک میں سیاست ایک کھیل بن چکا ہے ہر پارٹی خود کووفاق کی نمائندہ کہتی ہے اور عوام میں اپنی مقبولیت جتا تی ہے مگر عوام کیلئے کچھ کرنے کواسکا قطعی کوئی ارادہ نہیں ہوتا یہ لوگ الیکشن میں بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں عوام کوسبز باغ دکھاتے ہیں اورانہیں بے وقوف بناکر ووٹ حاصل کرتے ہیں یا پھر ان سے برادری ازم کے نام پر ووٹ لئے جاتے ہیں پھر اسکے بعد کہا ں کی عوام اورکہاں انکے مسائل پھر پانچ سال خوب لوٹ کھسوٹ ہوتی ہے اوراس دوران دوسری پارٹی کرپشن اوربدعنوانی کاڈھنڈورا پیٹتی ہے کیونکہ اب اسکی باری آنی ہے اسلئے اب وہ عوام میں اپنی ساکھ بناتی ہے اس طرح ایک طویل عرصے سے یہی کھیل کھیلا جارہا ہے ۔

اس بار انتخابات میں عوام نے تیسری قوت کوآزمانے کاسوچا اورعمران خان کی پارٹی نے منشور بھی ایسا دیا جس سے عوام کوکچھ ڈھارس ہوئی کہ اب ان کے دکھوں کامداوا ہوگا ۔لوگوں نے ووٹ بھی دئیے اوربقول چند سیاستدان کچھ نادیدہ قوتیں بھی چاہتی تھیں کہ اب کسی اورکو آزمایا جائے اس طرح تحریک انصاف کواقتدار مل گیا مگر افسوس کہ اس جماعت نے بھی وہی کچھ کیاجواس سے پہلے حکومتیں کرتی آئی ہیں یلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ اس حکومت نے تو سارے ریکارڈ ہی توڑ دئیے عوام جو پہلے کچھ سکون میں تھے اب دووقت کی روٹی کوترس رہے ہیں ۔ملک پرقرضہ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اللہ کی پناہ ۔عمران خان نے انتخابات سے پہلے جوکچھ کہا تھا وہ بالکل نہیں کیا سب اسکے برعکس ہی کیا۔کرپشن ‘کرپشن کارونا اب تک رویا جارہا ہے اورابھی تک جن سیاستدانوں پرکرپشن کے الزامات لگائے گئے ہیں ان سے ایک پائی بھی نہیں نکلوائی گئی بلکہ ایک ایک کرکے ان سیاستدانو ں کوعدالتوں سے ریلیف مل رہا ہے سب سے زیادہ الزامات مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف پرلگائے گئے وہ لندن جاکر بیٹھے ہوئے ہیں اورحکومت میں اتنا زور نہیں کہ انہیں واپس لا سکے ۔

مہنگائی زوروں پرہے ہر آدمی پریشان ہے ۔مگرکوئی اس شدید بحران کے باعث بھی گھروں سے نکلنے کوتیار نہیں ہے اسکی بڑی وجہ یہی ہے کہ یہ ایک ہجوم ہے اگریہ قوم ہوتی تو مہنگائی پر زبردست احتجاج ہوتا لوگ گھروں سے باہر آتے جیسا کہ ایوب دور میں ہوا تھا چند پیسے بڑھے تھے تو لوگوں نے زبردست احتجاج کیاتھا جس کے نتیجے میں ایوب کوجانا پڑا تھا مگر اب ایسا نہیں ہے حکمرانوں نے عوام کواسقدر بے بس کردیا ہے کہ وہ اپنے یوٹیلیٹی بلز ادا کریں ‘دووقت کی روٹی کھائیں یااحتجاج کریں ۔

تعلیم ہر معاشرے کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے جسکی بدولت قومیں ترقی کرتی ہیں ہمارے ہاں شروع دن سے اس پر کام ہی نہیں کیا گیا یا کرنے ہی نہیں دیا گیا کہ اگر یہ عوام باشعور ہوجائے گی تو ساری دنیا پر چھا جائے گی اورایک ایسی قوم بنے گی جو سب کچھ ہلا کررکھ دے گی مگر کسی حکمران نے اس طرف توجہ ہی نہیں دی بلکہ اس کا بیڑا ہی غرق کیا اوراب تک کررہے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے ملک کے مسائل کی طرف توجہ دیں اس بے ڈھنگے ہجوم کوایک قوم بنائیں ۔تعلیم کو عام کریں نوجوانوں کوزیادہ سے زیادہ تعلیم کی طرف راغب کریں نہ کہ انہیں سیاست کی طرف مائل کیاجائے ۔افسوس کہ کوئی بھی سیاستدان اس جانب توجہ نہیں دیتا ۔اورجب تک یہ ہجوم جسے جوپارٹی چاہتی ہے ’’زندہ باد‘مردہ باد ‘‘کے نعرے لگوانے کیلئے اپنے ساتھ لگالیتی ہے ایک قوم نہیں بنے گی اس وقت تک ہمارا ملک اسی طرح سیاسی خلفشارکا شکار رہے گا اوریہاں ایسے ہی حکمران آتے رہیں گے جو لوٹ مار کرکے عوام کے خون پسینے کی کمائی اپنی جیبوں میں بھرتے رہیں گے ۔

 

Rehan Munir Zubairi
About the Author: Rehan Munir Zubairi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.