ہے بخششِ خُدا، کرم اولیاء کا نام
ظلِّ خدا ہے، سایۂ دامانِ اولیاء
اے زاھدِ فسردہ! اگر شوقِ خُلد ہے
آ دیکھ لے، بہارِ گلستانِ اولیاء
آ دیکھ لے، آستانۂ جانِ اولیاء
✍️ محمد ثوبان انتالوی فیضی
٢٦- نومبر ٢٠٢١ بروز جمعة المبارك
سر زمین پاکپتن شریف پر اللہ تعالٰی کی خصوصی عنایت ہے کہ یہاں زہدُ
الأنبیاء حضرت سیدنا بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کے
ساتھ ساتھ آپ جیسی اور بھی بہت سی مبارک ہستیاں جلوہ فرما ہیں، انہیں نفوسِ
قدسیہ میں اللہ تعالی کے ایک بڑے ہی برگزیدہ بندے، جانِ اولیاء، حضرت خواجۂ
خواجگان، قطب عالم جان محمد کریمی تونسوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بھی ہیں
آپ اللہ تعالیٰ کے اتنے مقرّب بندے تھے کہ جیّد عالِم ہونے کے ساتھ ساتھ
وقت کے قطب بھی تھے۔
صاحبِ فتاوٰی نوریہ، نائبِ ابو حنیفہ، حضرت مولانا ابوالخیر مفتی محمد
نورُاللہ نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے والد محترم حضرت مولانا
ابوالنور محمد صدیق انتالوی بصیرپوری رحمۃ اللہ علیہ، شیخِ کامل کی تلاش
میں تھے۔۔۔ دعائیں اور استخارے کرتے رہے۔۔۔ یہاں تک کہ خواب میں قطب عالم
حضرت خواجہ جان محمد کریمی تونسوی علیہ الرحمہ کی زیارت ہوئی اور آپ نے
مجھے منظور فرما لیا۔۔۔ حالانکہ آپ نے قطب عالم علیہ الرحمہ کے بارے کبھی
سنا بھی نہ تھا، صرف خواب میں ہی آپ کو قطب عالم علیہ الرحمہ کا پتہ بتایا
گیا۔۔۔
بعد ازاں آپ 39sp ، ( پاکپتن شریف سے اٹھارا کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ایک
گاؤں، جو اب حضرت قطب عالم علیہ الرحمہ کی نسبت سے اُنتالی شریف کےنام سے
مشہور ہے ) حضرت صاحب کی خدمت میں حاضر ہوکر بیعت ہوئے۔
قطب عالَم علیہ الرحمہ کی یہ شان تھی کہ جب آپ ذِکر الٰہی میں مشغول ہوتے
تو آپ کے جسم کے أعضاء جُدا جُدا ہو کر ذکر الٰہی کرتے، ھُوْ ھُوْ کی
صدائیں گونجتیں۔۔۔
فقیہ أعظم مفتی نور اللہ نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں۔۔۔ قطب عالم علیہ
الرحمہ ایک رات مسجد میں اکیلے ذکر و اذکار میں مصروف رہے غالباً پچھلی شب
ایک اور شخص مسجد میں داخل ہوا، کیا دیکھتا ہے کہ قطب عالم علیہ الرحمہ کے
ہاتھ، پاؤں، سَر اور دَھڑ جُدا جُدا مصروفِ ذکر ہیں۔۔۔ وہ چِلّایا "لوگو!
حضرت صاحب کو کسی ظالم نے قتل کر دیا ہے" آواز سن کر لوگ جمع ہو کر مسجد کی
طرف بھاگے اسی اثناء میں آپ صحیح و سالم نمودار ہوئے اور مسجد سے باہر
تشریف لے گئے۔
حضرت قطب عالم علیہ الرحمہ نے اپنے شَیخ، حضرت خواجہ اللہ بخش کریم تونسوی
رحمۃ اللہ علیہ کے حکم پر ایک عرصہ تک جامعہ سلیمانیہ تونسہ شریف میں مسندِ
تدریس کو زینت بخشی۔
ایک دن تونسہ شریف سے باہر پہاڑی پر ایک شخص نے دیکھا کہ حضرت قطب عالم
علیہ الرحمہ کے تمام اعضاء جُدا جُدا پڑے ہیں چنانچہ وہ شخص فوراً واپس آیا
اور شیخِ طریقت حضرت خواجہ اللہ بخش کریم سلیمانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت
میں عرض کیا کہ کوئی شخص "جان محمد" صاحب کو شہید کر گیا ہے۔۔۔
آپ نے جواب فرمایا کہ "وہ تو شہیدِ عشقِ خدا ہے۔۔۔ جس کے عشق میں اس کے
اعضاء جدا جدا ہوئے ہیں، وہی انہیں درست فرمائے گا۔۔۔" پھر ایسے ہی ہوا کہ
لوگوں نے قطب عالم علیہ الرحمہ کو نماز کے وقت مسجد میں صحیح سالم پایا۔
ہاتھ ہے اللہ کا، بندۂ مومن کا ہاتھ
غالب و کارآفریں،کارکُشا، کارساز
خاکی و نوری نہاد بندۂ مولا صفات
ہر دو جہاں سے غنی، اس کا دلِ بے نیاز
ایک دفعہ قطب عالَم علیہ الرحمہ دروازے کی دہلیز پر کھڑے، اپنا پاؤں
اٹھاتے، کبھی اندر، کبھی باہر رکھتے، یہ عمل متواتر سات بار فرمایا۔۔۔ آپ
سے استفسار کیا گیا کہ یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ فرمانے لگے، "میں نے سنا ہے
کہ اولیاء اللہ کے سامنے زمین اڑھائی قدم ہے، لیکن میرے سامنے تو ایک قدم
بھی نہیں"
آپ کی انہیں خداداد صلاحیتوں کے سبب اہل نظر نے آپ کو "جانِ اولیاء" کے لقب
سے پکارا۔۔۔
آپ علیہ الرحمہ، پاکپتن شریف میں آستانہ عالیہ بابا فرید الدین مسعود گنج
شکر رحمتہ اللہ علیہ بھی درس نظامی کی تدریس فرماتے رہے اور پھر مستقل طور
پر انتالی شریف میں ہی تدریس فرمائی۔۔۔
حضرت قطب عالم علیہ الرحمہ عربی کے ساتھ ساتھ انگلش اور دیگر متعدد علوم پر
بھی عبور رکھتے تھے انگریزوں کے بچے بھی آپ سے پڑھا کرتے تھے، متعدد انگریز
آپ کے دستِ حق پر اسلام بھی لائے۔۔۔
حضرت قطب عالم علیہ رحمہ، حضرت خواجہ اللہ بخش کریم تونسوی رحمۃ اللہ علیہ
کے بڑے محبوب خلیفہ تھے۔۔۔ صرف قطب عالم علیہ الرحمہ ہی اپنے شیخ سے محبت
نہ کرتے بلکہ خواجہ اللہ بخش کریم تونسوی علیہ الرحمہ بھی قطب عالم علیہ
الرحمہ سے بے پناہ محبت فرمایا کرتے تھے۔۔۔ آپ قطب عاَلم علیہ الرحمہ سے
فرمایا کرتے کہ "ہم نے آپ کو اللہ کریم سے سوالی بن کر طلب کیا ہے، آپ تو
ہماری مراد ہیں"
درج ذیل کتب میں حضرت خواجہ اللہ بخش کریم تونسوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلفاء
میں قطب عالم حضرت خواجہ جان محمد رحمۃ اللہ علیہ کا بھی اسمِ گرامی تحریر
کیا گیا ہے:
1: تتمهٔ مناقب المحبوبین
مؤلفہٗ پروفیسر افتخار احمد چشتی سلیمانی
2: مشائخ چشت، جلد پنجم
مؤلفہٗ پروفیسر خلیق احمد نظامی
3: تذکرۂ خواجگانِ تونسوی، جلد اول
مؤلفہٗ پروفیسر افتخار احمد چشتی سلیمانی
4: تذکرۂ حضرت خواجہ شاہ اللہ بخش کریم تونسوی
مؤلفہٗ خواجہ غیاث اللہ سلیمانی
جب قطب عالم علیہ الرحمہ کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ نے اپنے صاحبزادے
حضرت خواجہ کرم الدین رحمتہ اللہ علیہ پر خاص توجہ فرمائی اور روحانیت کی
دولت ابدی سے نوازا۔۔۔
پھر حضرت خواجہ کرم دین کے خلیفہ ان کے صاحبزادے حضرت خواجہ الحاج حافظ
محمد فیض الرحمٰن قدس سره العزیز ہوئے۔۔۔
اور ان کے سجادہ نشین حضرت علامہ مولانا صاحبزادہ مفتی محمد فیض الحبیب
اشرفی صاحب أطال الله عمره ہیں۔۔۔
ہر کسی کو امتیازِ خاص مل سکتا نہیں
یہ بَہ جانِ اولیاء ہے خاندانِ اولیاء
ایک جانِ اولیاء پر جوشِ رحمت کے سبب
ہے گھرانے کا گھرانہ، گلستانِ اولیاء
دعا ہے کہ اللہ کریم اپنے ان مقرب بندوں کے صدقے ہمیں بھی اپنا قرب نصیب
فرمائے اور ان کے صدقے ہمارا بیڑا پار ہو۔۔۔آمین
◀️ مأخوذ از جانِ اولیاء
مؤلفہٗ صاحبزادہ مفتی محمد فیض الحبیب اشرفی صاحب دامت برکاتہم العالیہ
|