ایک بڑے عالم یو ٹیوب پر ایک واقعہ سنا رہے تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا
اور کہنے لگا کہ "اس کو خون کا کینسر ہے دعا کر دیں کے الله تعالیٰ اس کو
شفا عطا فرما دیں-" اس پر انہوں نے اس سے پوچھا کہ "وہ کیا کرتا ہے ؟ اور
کہاں رہتا ہے ؟ اس پر وہ آدمی بولا کہ "وہ ایک امیر کاروباری آدمی ہے- اور
لاہور میں رہتا ہے- اس کا آبائی علاقہ فیصل آباد ہے-"
اس پر عالم صاحب نے اس سے پوچھا کہ "کیا وہ اپنے آبائی علاقے جاتا رہتا
ہے؟" اس پر وہ آدمی بولا کہ "پچھلے بیس سال سے وہ اپنے آبائی علاقے نہیں جا
سکا ہے-”
اس پر عالم صاحب نے اس آدمی کو مشورہ دیا کہ "وہ کچھ دنوں کے لئے اپنے
آبائی علاقے چلا جائے- اور وہاں جا کر یہ دیکھے کہ اس کے کس رشتے دار کو کس
چیز کی ضرورت ہے- اگر کسی کو گائے کی ضرورت ہے- تو اس کو وہ دلا دے- کسی کو
بیل کی ضرورت ہے تو اسے وہ دلا دے- کسی کا ھل مرمت کرا دے وغیرہ وغیرہ -
اس کے بعد وہ آدمی اپنے آبائی علاقے چلا گیا اور وہاں جا کر اپنے رشتے
داروں سے ملا اس دوران اس نے لوگوں کی مدد کرنا شروع کی اور ایک مہینے تک
وہاں رہا اس کے رشتے دار بہت خوش تھے کے اتنے دن بعد اس سے ملاقات ہوئی ہے
اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اس کی سخاوت کے برتاؤ سے بھی متاثر تھے اور خوب دعا
بھی دے رہے تھے -
ایک مہینے کے بعد وہ اپنے آبائی علاقے سے واپس آیا اور عالم صاحب کے پاس
گیا اور ساری تفصیل بتائی انہوں نے کہا کہ "اب اپنی میڈیکل رپورٹ کرواؤ-"
جب اس کی رپورٹ آی تو اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی- کیونکہ رپورٹ کے مطابق
اب وہ خون کے کینسر کا مریض نہ رہا تھا اور اس حدیث پاک کی عملی تفسیر بن
گیا تھا جس کا مفہوم ہے
"اپنے مریضوں کا علاج صدقے سے کرو"
بقول شاعر
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہربان ہو گا عرش بریں پر
اس سچے واقعے سے پتا چلتا ہے کہ ہمیں اپنے رشتے داروں سے بہت اچھا سلوک
کرنا چاہئیے حدیث پاک کے مطابق جس کا مفہوم ہے
"جو اپنے رزق میں وسعت یا عمر میں درازی چاہے تو اسے چاہیۓ کہ صلہ رحمی
کرے-"
یعنی اپنے رشتے داروں سے اچھا سلوک کرے-
|