تنقید نہیں تعریف۔۔؟

دولت وطاقت کانشہ اورحکومتی عہدے وکرسی کاچسکہ ہی ایساہے کہ اس مقام ومرتبے پرفائزہرشخص تنقیدسے نہ صرف نظریں چراتاہے بلکہ رشتہ تک بھی توڑنے لگتاہے۔پھرتنقیدی الفاظ کومٹانااورتنقیدکرنے والوں کے سرکچلناتوہردورمیں حکمرانوں اوربادشاہوں کاخصوصی مشعلہ رہاہے لیکن سناہے کہ نئے پاکستان کے اس ،،بادشاہ سلامت کو،،مسٹرتنقید،،سے کچھ زیادہ ہی چڑہے۔اسی لئے تو اس ملک میں ،،مسٹرتنقید،،کے بچوں ،رشتہ داروں اوروارثوں پرزمین تنگ کرنے کاسلسلہ رکنے کانام نہیں لے رہا۔پیکاآرڈیننس یہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔بادشاہ سلامت چاہتے ہیں کہ اس ملک میں نا،نا نہیں بلکہ ہرطرف صرف اس کی واہ واہ ہو۔اسی مقصدکے لئے توبادشاہ سلامت نے فصاحت وبلاغت پرعبوررکھنے والے ایسے کئی وزیراورمشیر رکھے ہیں جن کاکام ہی صرف واہ واہ ہے۔ان وزیروں اورمشیروں کی طرح دس دس گزلمبی زبانیں نکال کر واہ واہ ہم بھی کرلیں گے یہ کوئی مشکل کام بھی نہیں اورویسے بھی حکومت کے ساتھ ہماراتوزمین وجائیدادکاکوئی تنازعہ نہیں کہ ہم حکومت کی جے کانعرہ لگاکرواہ واہ نہیں کریں گے لیکن ہمیں پتہ ہے کہ میت کے سرہانے ڈھول اورباجے بجانے کاکوئی فائدہ نہیں ہوتابلکہ الٹانقصان حدسے بھی کچھ زیادہ نقصان ہوتاہے۔ملک میں لوگ بھوک وافلاس سے مررہے ہوں،روزگارکے لئے دربدرہوں،علاج معالجے کے لئے ایڑھیاں رگڑرہے ہوں،انصاف کیلئے تڑپ اورترس رہے ہوں،مہنگائی کے بوجھ تلے دب کرآہیں اورسسکیاں بھررہے ہوں۔ایسے میں اگرہم بھی ڈھول اوربجااٹھاکران کے سرہانے سب اچھاہے کے گانے گاناشروع کردیں توآپ خودسوچیں ہماراسب اچھاکہنے یالکھنے سے کیاواقعی ملک میں سب اچھاہوجائے گا۔۔؟نہیں جناب نہیں۔کچھ اچھاکرنے کے لئے کچھ گانانہیں بلکہ کچھ کرناپڑتاہے۔اگرآنکھیں بندکرکے سب اچھاہے کی رٹ لگانے،گانے گانے یاقوالیاں کرنے سے اگرسب اچھاہوتاتوآج ملک میں براکچھ بھی نہ ہوتا۔کیونکہ سب اچھاہے کہنے،بولنے،لکھنے اورسنانے والایہ کام اوریہ فریضہ توپچھلے چارسال سے یہ وزیراورمشیرانتہائی ایمانداری اورامانت داری کے ساتھ سرانجام دے رہے ہیں۔چارسالوں میں بھی اگرسب اچھاہے کے گانے گانے اوررٹ لگانے سے کچھ اچھانہیں ہواتوپھربادشاہ سلامت کواب اپنی ان اداؤں پرضرورغورکرناچاہیئے۔گالم گلوچ اورمفت میں دوسروں کی پگڑیاں اچھالنے کے حق میں ہم بھی نہیں۔کپتان کی طرح ہم بھی چاہتے ہیں کہ اس ملک میں ہرشخص کی عزت ووقارمجروح نہیں بلکہ محفوظ ہو۔اس تناظرمیں جولوگ محض اپنی ذات ومفادکے لئے فیک نیوزکاسہارالیتے ہیں یادوسروں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں ان کے خلاف کارروائیاں بھی ہونی چاہئیں اوران کے لئے قانون سازیاں بھی۔ لیکن معذرت انتہائی معذرت کے ساتھ فیک نیوزاورشرفاء کی پگڑیاں اچھالنے کوبہانہ بناکراس ملک سے حرف تنقیدکومٹانے کے بہانے تراشنایہ افسوسناک ہی نہیں بلکہ شرمناک انتہائی شرمناک ہے۔تنقیداورحرف تنقیدکوبرداشت کرنے کی سکت نہ رکھنے والے بادشاہوں اوروزیروں کی خدمت میں اتنی سی گزارش ہے کہ قومیں تنقیدہی کے ذریعے آگے بڑھتی ہیں ۔یہی وہ تنقیدی الفاظ توہوتے ہیں جن کی برکت سے فردنہیں افراداورقوم نہیں اقوام کواپنی اصلاح اورخودکوسدھارنے کاموقع ملتاہے۔تنقیدکی بجائے اگرصرف تعریف ہی تعریف ہوتوپھرغلطیوں کااحساس کیسے اوراصلاح کاراستہ کیسے نکل آئے گا۔؟جولوگ مالش،پالش اورصرف تعریف کے دلدادہ بن جاتے ہیں ایسے لوگ نہ صرف خودتباہ اوربربادہوجاتے ہیں بلکہ تاریخ کاسبق تویہی ہے کہ ایسے لوگ پھرتباہی اوربربادی کے سیلاب میں اپنے ساتھ اوربھی بہت سے بے گناہوں اورمعصوموں کوتنکوں کی طرح بہاکرلے جاتے ہیں۔ اس ملک میں آج ہرشخص حالات کاروناکیوں رورہاہے۔؟حالات نہ پہلے کبھی اتنے برے تھے اورنہ اب کوئی زیادہ برے ہیں ۔اگربرے ہیں تووہ ہم خودہیں۔ہماراواسطہ اورناطہ ہی ہمیشہ ایسے بادشاہوں، وزیروں اورمشیروں سے پڑاکہ جومالش ،پالش اور دوسروں سے صرف تعریفیں سننے اورپڑھنے کے سوااورکوئی کام ہی نہیں جانتے۔یہی وجہ ہے کہ ہماری زندگیوں کااکثرحصہ مالش اورپالش کے سائے میں گزرگیا۔ہمارے وزیراورمشیرنوکریاں پکی کرنے کے لئے ہردورمیں مالش وپالش سے کام چلاتے رہے اورہمارے نادان بادشاہ اس مالش وپالش کوسچ میں اپنی تعریف اورحقیقت سمجھ کربڑے انہماک وتوجہ کے ساتھ ان فرضی قصوں اورکہانیوں کوسنتے وپڑھتے رہے۔مرض بڑھتاگیاجوں جوں دواء کی۔اب مرض اس سٹیج پرپہنچ گیاہے کہ بادشاہان وقت تنقیدکاکوئی ایک جملہ بھی سننے وپڑھنے کے لئے تیارنہیں۔22کروڑعوام رورواورچیخ چیخ کرکہہ رہے ہیں کہ حالات اچھے نہیں لیکن بادشاہ سلامت بضدہیں کہ مجھے ،،سب اچھاہے،،کی صدائیں وادائیں چاہئیں۔ یہی وہ بنیادی وجہ اورنکتہ ہے جس نے اس ملک میں میٹھے کوبھی پیکاکردیاہے۔حکمران مالش وپالش کے کاروبارکوتوسیع دینے کے لئے پیکاآرڈیننس لائیں یاکوئی ٹیکہ آرڈیننس۔ایک بات اٹل ہے کہ لوگوں کی زبانوں کوتالے لگانے سے بھی حکمرانوں کے گناہ چھپ نہیں سکیں گے۔یہ طاقت کے بل بوتے پرلوگوں کوتوخاموش کراسکتے ہیں لیکن یہ سچ اورحقیقت کودنیاکی نظروں سے ہرگز چھپانہیں سکتے کیونکہ حق اورسچ کوچھپانایادبانایہ کسی کے بس کی بات نہیں۔اس سے پہلے بھی جس نے حق اورسچ کودبانے یاچھپانے کی کوشش کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ پھرخود اس طرح دب اورچھپ کررہ گئے کہ آج ان کانام ونشان بھی نہیں۔ ہمیں کسی پربلاجوازتنقیدکرنے کاکوئی شوق نہیں۔ہم توبس وہی تحریرکرتے ہیں جومحسوس کرتے ہیں۔ان بادشاہوں کوایک بات یادرکھنی چاہیئے کہ ہر تنقیدکرنے والادشمن نہیں ہوتا۔کچھ نہیں بلکہ تنقیدکرنے والے اکثرلوگ ہی ہمدردہوتے ہیں تب ہی تووہ بغیرکسی مفاداورلالچ کے آپ کوآپ کی غلطیوں،کوتاہیوں اورنااہلیوں کی نشاندہی کراتے ہیں ۔آپ بجائے شیشہ توڑنے کے اپنے چہرے پرلگی دھول کیوں صاف نہیں کراتے کہ نہ آپ کوکچھ سننے اورپڑھنے کی تکلیف ہواورنہ عوام کویہ پریشانیاں۔ہماراکیا۔؟ہم توآپ کی ،اس ملک اورقوم کی بھلائی چاہتے ہیں اگرآپ کہتے اورسمجھتے ہیں کہ تنقیدکی بجائے تعریف سے آپ،آپ کی حکومت ،اس ملک اورقوم کاکچھ بھلاہوسکتاہے توپھریہ لیجیئے جناب تعریف ۔وزیراعظم عمران خان نے ملک کوترقی کی راہ پرگامزن کردیا،پچاس لاکھ گھراورایک کروڑنوکریوں کے وعدے بھی پورے،ملک میں اب کوئی بے گھراوربیروزگارنہیں۔کپتان نے سترسال کاگندصرف چارسال میں صاف کردیا۔انصاف عام،احتساب سرعام اوراقتدارمیں عوام کاخواب بھی پوراہوگیا۔
 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 223 Articles with 161291 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.