ساڑھے تین سال سے عوام روروکردہائیاں دے رہے تھے کہ
خداکیلئے ہم اورہمارے بچوں پرتھوڑارحم کرولیکن مجال ہے کہ رحم ،احساس ،درداورفکرنام
کی کوئی چیزبھی ان حکمرانوں کے قریب سے گزری ہو۔تباہ کن مہنگائی کے ہاتھوں
عوام سالوں چیختے،چلاتے،روتے اوربلبلاتے رہے مگرکرایہ داروزیروں اورمشیروں
کیا۔؟نڈر،بے باک اورایمانداروزیراعظم پربھی عوام کے اس رونے دھونے کاذرہ
بھی کوئی اثرنہیں ہوا۔جب،جہاں اورجس نے بھی غربت،تنگدستی اورتباہ کن
مہنگائی کارونارویایاکوئی گلہ اورشکوہ کیاتواسے موقع پرہی یہ کہہ کرکہ
پٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اوربڑھتی مہنگائی یہ عالمی مسئلہ ہے
نقدجواب دیاگیا۔ کسی نے غلطی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی
یابرقراررکھنے کابھی اگرمشورہ دیاتواس کی زبان بھی فوراًیہ کہہ کر بندکردی
گئی کہ عالمی منڈی میں قیمتیں مہنگی ہیں ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ساڑھے تین سال
تک بڑھتی مہنگائی کے باعث عوام روتے،چیختے اورچلاتے رہے اورحکمران تباہ کن
مہنگائی،بجلی،گیس اورپٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافوں کے ذریعے آگے بڑھتے
اورغریب عوام پرچڑھ دوڑتے رہے۔ان ساڑھے تین سالوں میں اس ملک کے غریب عوام
نے ریلیف اوربجلی،گیس،پٹرول واشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کالفظ تک
نہیں سنا۔بجلی،گیس،پٹرول اوراشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں آئے روزاورمسلسل
اضافوں کی وجہ سے عوام کوتویہ بھی یادنہیں رہاکہ ریلیف اورقیمتوں میں کمی
بھی آخرکوئی شئے ہے۔عوام تویہی سوچنے اورسمجھنے لگے تھے کہ ہردوسرے تیسرے
روزآٹا،چینی،دال ،چاول اورگھی کی قیمتوں میں اضافہ ہی حکمرانوں کاکوئی اصل
کام یاکوئی اہم وبنیادی ذمہ داری ہے ۔عوام تواس بات کوبھی سچ اورحقیقت
سمجھنے لگے تھے کہ ملک کے اندرتباہ کن مہنگائی اورپٹرول کی بڑھتی قیمتوں
میں ہمارے موجودہ حکمرانوں کاکوئی ہاتھ اورپاؤں نہیں ۔پٹرول کی قیمتیں
بڑھتی بھی عالمی منڈی کے اشاروں پرہے اوران میں کمی کاپروانہ بھی وہیں سے
آتاہے لیکن یہ کیا۔؟وزیراعظم صاحب نے کسی کے رونے،دھونے،چیخنے اورچلانے کے
بغیرہی ایک دن میں نہ صرف پٹرول کی قیمت میں پورے دس روپے کمی کااعلان
کیابلکہ ساتھ بجلی کی قیمت میں بھی پانچ روپے کمی کافرمان جاری کردیا۔
ساڑھے تین سال میں پہلی مرتبہ اس طرح کے تاریخی اقدام اوراعلان پروزیراعظم
صاحب ایک نہیں ہزاربارمبارکباداوردادکے مستحق ہیں لیکن سوال بس یہ ہے کہ
ساڑھے تین سال سے اس ملک کے غریب عوام کوجس عالمی منڈی کی بتی کے پیچھے
لگاکرمہنگائی کی آگ اورطوفان میں جھونکاگیا۔کیاپٹرول کی قیمت میں یہ دس
روپے کمی بھی اسی عالمی منڈی کے مطابق کی گئی۔؟عالمی منڈی میں پٹرول کی
قیمتیں اگرآج بھی ہائی ہیں توپھروزیراعظم صاحب نے اپنے طورپراتنابڑاقدم
کیسے اٹھایا۔؟ایسے اقدامات اٹھانااگروزیراعظم کے بس اوراختیار میں ہیں
توپھرسوال یہ پیداہوتاہے کہ محترم وزیراعظم صاحب نے پچھلے تین ساڑھے تین
سالوں میں ایساکوئی قدم کیوں نہیں اٹھایا۔؟یہ اچانک وزیراعظم کوغریب عوام
کاخیال کیسے آیایایہ عوام کے اتنے ہمدرداورغمخوارکیسے بنے۔؟سیاسی مخالفین
اورناقدین کہیں ٹھیک تونہیں کہہ رہے کہ ،،کپتان صاحب گھبراگئے ہیں،،میرے
کپتان کیا آپ واقعی گھبراگئے ہیں ۔؟ ویسے پٹرول اوربجلی کی قیمت میں اچانک
یہ کمی اورپھرپنجاب کے ان ایماندارجو بقول کپتان کے کسی زمانے میں سب سے
بڑے ڈاکوہواکرتے تھے کے گھراوردرپراچانک حاضری یہ چیزیں گھبرانے سے
ہرگزخالی نہیں۔کہتے ہیں اﷲ تب ہی یادآتاہے جب انسان گھبراجاتاہے۔پھریہ
توہمارے حکمرانوں کی تاریخ رہی ہے کہ انہیں چھونپڑیوں میں سڑنے،رلنے
اوربھوک سے بلکنے والے عوام اس وقت ہی یادآتے ہیں جب ان کواقتدارہاتھ سے
جانے کے اشارے ملتے ہیں یاخوف لاحق ہونے لگتاہے۔کپتان کوجن ایمرجنسی
بنیادوں پرغریب عوام کاخیال آنے لگاہے لگتاہے کہ کپتان صرف گھبرائے نہیں
بلکہ بہت گھبرائے ہوئے ہیں ورنہ پٹرول اوربجلی کی قیمتوں سے کپتان
کاکیالینادینا۔؟کپتان کواگرعوام کی کوئی فکرہوتی تووہ تین ساڑھے تین سالوں
سے روزعوام پرمہنگائی کے یہ بم کبھی نہ گراتے۔بات وہی ہٹلروالی ہے ۔یہ
حکمران پہلے جی بھرکر عوام کودونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں اورپھردس اورپانچ
روپے کمی وریلیف کے نام پران کے آگے دانہ پھینک کراحسان جتاتے ہیں ۔ہٹلروالاواقعہ
توآپ نے بھی سنایاپڑھاہوگا۔ غالباًہم نے بھی پہلے کسی کالم میں اس کاذکرکیا
۔کہاجاتاہے کہ ہٹلرایک مرتبہ اپنے ساتھ ایوان میں ایک مرغالیکرگیااورسب کے
سامنے اس کاایک ایک پنکھ نوچنے لگا۔مرغادردسے بلبلاتارہامگرہٹلرنے ایک ایک
کرکے اس کے سارے پنکھ نوچ کرمرغے کوزمین پرپھینک دیا۔مرغے کوزمین پرپھینکنے
کے بعدہٹلرنے جیب سے کچھ دانے نکال کرمرغے کی طرف پھینک دیئے اوردھیرے
دھیرے چلنے لگاتومرغاداناکھاتاہواہٹلرکے پیچھے پیچھے چلنے
لگا۔ہٹلرداناپھینکتاگیااورمرغاداناکھاتاہوااس کے پیچھے چلتارہا۔آخرکاروہ
مرغاہٹلرکے پیروں میں آکھڑاہوا۔ہٹلرنے سپیکرکی طرف دیکھااورایک تاریخی جملہ
کہاکہ جمہوری ملکوں میں عوام اس مرغے کی طرح ہوتے ہیں۔ان کے لیڈرعوام
کاپہلے سب کچھ لوٹ کرانہیں اپاہج کردیتے ہیں اورپھرانہیں تھوڑی سی خوراک دے
کران کے مسیحابن جاتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پٹرول اوربجلی کی
قیمتوں میں دس اورپانچ روپے کمی کے ایمرجنسی اعلانات سے ہمیں ہٹلرکایہ
واقعہ اورتاریخی جملہ یادآنے لگتاہے۔مرغاہٹلرایوان میں ساتھ لیکرگیایاکوئی
اور۔؟یہ واقعہ سچاہے یاجھوٹا۔؟لیکن اس ملک کی سترسالہ تاریخ اٹھاکر دیکھیں
تواندازہ ہی نہیں بلکہ یقین ہوجاتاہے کہ حقیقت یہی فقط یہی
ہے۔ستراور74کوچھوڑیں ۔آپ صرف پچھلے چارپانچ سال کاریکارڈدیکھیں توآپ کی
آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔پٹرول اوربجلی کی قیمتوں میں پانچ ودس
روپے کمی کے بل بوتے پرعوام کے مسیحااورہمدردبننے والے اسی وزیراعظم عمران
خان کے دورمیں گزرے تین چارسالوں میں عوام کاوہ کونساپنکھ ہے جسے نوچانہیں
گیا۔؟بجلی وگیس کے اوورسپیڈبلوں،پٹرول کی مسلسل بڑھتی قیمتوں اورتباہ کن
مہنگائی کے ذریعے پہلے غریبوں کاایک ایک پنکھ کونوچاگیاجب اقتدارکاسورج
غروب ہونے کاخطرہ لاحق ہواتوتب پٹرول اوربجلی کی قیمتوں میں معمولی کمی
کرکے عوام کے آگے صرف اس لئے دانہ ڈالایاپھینکاگیاکہ یہ کل کویہ بات
جتلاسکیں کہ انہوں نے بھی غریب عوام کے لئے کچھ کیا۔جوقیمتیں کپتان کی
حکمرانی میں پانچ دس نہیں سوفیصدبڑھی ہیں ان پانچ دس روپے کی کمی سے
کیاہوگا۔؟کپتان نے پٹرول کی قیمت میں دس روپے کمی توکردی لیکن کوئی یہ
توبتائے کہ آٹا،چینی،گھی،دال اورٹرانسپورٹ کرایوں میں ڈبل سے بھی ٹرپل
اضافہ کس نے کیا۔؟کیاجوآٹاسات سوسے پندرہ سو،جوچینی پچپن سے سواورگھی کی فی
کلوقیمت ایک سوبیس سے چارسوپرگئی ہے وہ ان پانچ اوردس روپے کی کمی سے واپس
آجائیگی۔؟ میرے کپتان اپوزیشن کی ممکنہ تحریک عدم اعتمادسے اقتدارکی کرسی
کوہاتھوں سے جاتے دیکھ کرآپ اتنی جلدی گھبراگئے۔ گھبراناتوان 22کروڑعوام
کوچاہئیے جوتباہ کن مہنگائی اورغربت سمیت آپ کے دیئے گئے ایک ایک عذاب سے
اب کبھی بھی جان نہیں چھڑاسکیں گے۔
|