ناکام وزیر اعظم کا قصہ

انسان کے لئے موت کا ایک دن مقرر ہے۔۔ موت اپنی جگہ اگر پی ٹی آئی کے چیرمین عمران خان اگرآپ کو ایک دن کا وزیر اعظم بنادیا جائے تو کیا پاکستانی قوم کومکمل انصاف دلاسکیں گے۔ اگر یہ عزم ہے تو ہم پارلیمنٹ سے درخواست کریں گے کہ ان کو ایک دن کا وزیر اعظم بنا دیا جائے لیکن اس سے پہلے عمران خان خود سمیت اپنی پارٹی کے تمام اراکین کے استعفیٰ کا فیصلہ واپس لیکر جائیں معلوم ہوا ہے کہ عمران خان نے اپنی پارٹی کے اراکین کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے کہا لیکن خود نہیں جائیں گے پھر وہ ہی ایک ٹانگ عمران خان آپ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکرت کریں اور ایک دن کے لئے وزیر اعظم کا حلف اٹھائیں اور اگر عمران خان اگر چو بیس گھنٹے میں بھی اس قوم کو انصاف نہیں دلاسکے تو پھر ایک موقع دیاجائے گا وہ اس صورت میں عمران خان اگر آپ نے ہماری بات کو ترجیح دی ۔ یہ وہ میں راستہ بتا رہا ہوں جس میں آپ کا وقار بلند ہو گا میں تنقید کے ساتھ اصلاح ضروری سمجھوں گا۔ عمران خان آپ کے نظریات خیالات ملک سے ہمدردی جذبے سے انکار ہر گز نہیں لیکن کہیں اختلاف ہو سکتا ہے۔ جس کا میں اظہار کروں گا۔ بنیادی بات آئین و قانون سے بالا تر کوئی نہیں اور نہ ہی ہم ایک دوسرے عقل قل ہیں۔ میرا اختلاف پہلا آپ کی جانب سے چودہ اگست جشن آزادی جب پوری قوم اپنے رہنماؤں کی لازوال قربانیوں کی یاد ایک جوش و جذبے سے منا رہی ہو اور اس دن آپ کا احتجاجی آزادی مارچ احتجاجی انقلاب مارچ پروگرام مناسب نہیں تھا اس سے دنیا میں ملک کے لئے غلط تاثر پیدا ہوا او دوسرا ایک نیا پاکستان کے نام سے نعرہ یہ بھی غلط ہے اس مملکت کے لئے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دے کر اس کو حاصل کیا ۔ کیا اس کو توڑ کر نیا پاکستان بنائیں ہر گز نہیں اس نعرے کو تبدیل کریں ہاں اس کی تعمیر و ترقی خوشحالی کے لئے پختہ عزم لیکر میدان میں آئیں۔ دوسری بات ملک کے پہلے وزیراعظم نواب زادہ قائد ملت لیاقت علی خان شہید قائد اعظم محمد علی جناح کے دست راست تھے ۔قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد پاکستان جن مسائل اور مصائب سے دو چار تھا اس وقت قائد ملت لیاقت علی خان نے اپنی محنت لگن اور اپنے افکار سے مشکل وقت کو نکالا جہاں تک عمران خان آپ کی بات ہے کہ 18 سال سے ملک کی عوام کے لئے جدو جہد کررہا ہوں بقول انکے ۔ میں سمجھ رہا ہوں کہ ابھی کمی ہے۔ ناپختگی کا عمل یہ ہے کہ آپ کی تقاریر میں ان کا ذکر توہے لیکن ان کے اخلاق ان کی تہذیب ان کا تمدن ان کے افکارو گفتار کی ایک بھی جھلک آپ کی تقریر میں نظر نہیں آئی خواہ وہ انتخابات کے دوران یا موجودہ حالت میں جس قسم کا احتجاج کر رہے ہیں اس میں آپ نے غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا ۔یہ عمل ان رہنماؤں کے زریں اصولوں کی عکاسی نہیں کرتا لاکھ آپ پر ظلم کیوں نہ ہورہے ہوں کیوں نہ نا انصافیاں ہو رہی ہوں لیکن اس کے باوجود آپ کو اخلاقیات کادامن نہیں چھوڑ نا چاہئیے آپ کے جذبے اور خیالات سے تو لوگ ہم قدم ہو گئے ہیں لیکن جب ان میں اخلاقیات تہذیب تمدن انکساری تعظیم وتکریم نہیں ہوگی آپکی جدوجہد رائیگاں جائے گی مجھے آپ کے چہرے پر ترس آتا ضرور ہے لیکن افکارطرز عمل پر شدید اختلاف ہے آپ کہتے ہیں کہ نواز شریف سے میری ذاتی دشمنی نہیں ہے چلو ہم مان لیتے ہیں آپ کی ذاتی دشمنی نہ ہو اور اگر ہو بھی تو دشمن کا سامنا کرنا پڑتا ہے قوم جس کو آپ معاشرے میں جمہوریت کے آداب سمجھا رہے ہیں تاکہ دشمن کوپتہ چلے کہ وہ کوئی غلط کام نہ کرے یہی آپ کی کامیابی ہے کہ آپ دشمن کو غلط کام نہیں کرنے دے رہے آپ کو ایک دن کا وزیر اعظم بنانے اورلوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی تو بات ناممکن ہے ہاں البتہ موت کا ایک دن ضرور مقرر ہے۔ بین القوامی شہرت یافتہ عمران خان آپ نے اپنی قیادت میں ملک کا نام روشن کیا آپ ہمارے لئے سرمایہ فخر ہیں ہم نہیں چاہتے کہ آپ کی صلاحیتوں آپ کی محنت جدوجہد ضائع ہو پھر جو لوگ آپ سے امید لگائے بیٹھے ہیں وہ مایوس ہونگے بقول ذاتی دشمنی نہ سہی لیکن جس کوآپ شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں انھیں پھر اپنی دولت بنانے کا موقع ملے گا اور عوام( وہیں کی وہیں )بلکہ مزید نا انصافیوں کے دلدل میں پھنستی چلی جائے گی کسی بھی معاشرے میں رہیں فرد ایک دوسرے سے اختلاف رکھتا ہے لیکن معاشرے میں رہ کر تبدلی کا عمل جاری رکھنا چاہیے۔ یہ انسان کی اپنی صلاحیت ہے کہ وہ معاشرے میں بہتری کس طرح لاتا ہے پاکستان میں رہنے والے ہر شخص سے خواہ حریف کیوں نہ ہو لیکن ہمیں اپنااخلاق کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ لوگ آپ کی پارٹی میں آرہے ہیں یا جا رہے ہیں اس سے میرا کوئی تعلق نہیں لیکن آپ کے ارد گردجوگدِ منڈلارہے ہیں وہ تمہیں نوچ رہے ہیں جس کے اثرات آچکے ہیں آپ نے یہ سمجھ کر یہ جعلی اسمبلی ہے استعفےٰ دے دیے آپ وزیر اعظم سے استعفیٰ لینے کی ضد پر تلے ہوئے ہیں یہی تو غلط مشاورت ہے ان باتوں پر غور کریں کہ کون آ پ کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے حالت کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ نے اراکین اسمبلی کو اجلاس میں جانے کا فیصلہ کیا یہ خوش آئند بات ہے لیکن پھر آپ نے اپنی انا بنالی خود کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نہ جانے کی میرا ایک ہمدردانہ مخلصانہ ایک محب وطن کے ناطے مشورہ ہے کہ آپ اس پارلیمنٹ میں جائیں یہ کسی کی جاگیر نہیں آپ کو لوگوں نے اپنے دل وجان سے اپنا قیمتی ووٹ دے کر منتخب کیا آپ کا حق ہے کہ لاکھ پارلیمنٹ میں غلط لوگ ہوں لیکن آپ اپنی سچائی کوپارلیمنٹ میں دکھائیں تاکہ قوم کوپتہ چلے کہ آپ سچے ہیں جب آپ پالیمنٹ کو نظر انداز کر یں گے توغلط لوگوں کی نشان دہی کس طرح ہو گی میں امید کرتا ہوں کہ آپ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ضرورشرکت کریں گے اور اپنے جلد بازی کے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے با قاعدہ اپنے اراکین کے ساتھ یک جاں ہو کر بھر پو ر انداز میں اپوزشن کا کردار ادا کریں میں اسپیکر قومی اسمبلی سے درخوست کروں گا کہ مفاہمتی طور پر انکے استعفی منظور نہ کئے جائیں اور میں جاوید ہاشمی سے بھی اپیل کروں گا کہ وہ اپنا استعفیٰ واپس لیں کیوں کہ آپ کے جذبات کی ہمیں قدر ہے برائے مہربانی جاوید ہاشمی اسمبلی کی زینت بنیں عمران خان بھرپور اندازمیں اپوزیشن کا کردار اداکریں پارلیمنٹ میں کرپشن ان کی ظلمت زیادتیاں کو بے نقاب کریں قوم کو تب آپ کا کردار نظر آئے گا اور دنیا جان سکے گی کہ آپ نے قوم کے ساتھ ہونے والی نانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی تو آئین اور قانون کے مطابق ایک صاف شفاف آزادانہ منصفانہ پر امن ماحول میں آئندہ قوم بھاری اکشریت سے منتخب کریگی ایک دن کا نہیں پانچ سال کے لئے آئینی مدت تک آپ وزیر اعظم بن جائیں گے لیکن اس صورت میں آپ نواز شریف وزیر اعظم کے استعفیٰ کے مطالبے سے دستبردار ہوں اور آئندہ تین سال کا انتظار کریں ۔ آپ کی مسلسل جدوجہد میں جو رکاوٹ آئی ہیں وہ آپ کے غلط طرز عمل سے جس کو لوگوں نے نا پسند قرار دیاہے ۔یہ مانا کہ آئین وقانون کے مطابق عمل نہیں ہوا اور یہ عمل حکمرانوں کا آج سے نہیں ایک عرصے سے یہ طرز عمل چل رہا ہے اس کی وجہ جاننے اور اس کے خاتمے کے لئے آپ اپنا پارلیمنٹ میں کردار ادا کریں لیکن اپنی اصلاح کرکے رہنما اصول اپناتے ہوئے احتجاج ختم کریں اور اب یہ مظاہرہ پارلیمنٹ کے اندر جمہوری انداز میں اپنائیں تاکہ آپ کے دعوے کے مطابق ان غیر جمہوری لوگوں کو آئین وقانون و جمہوریت کے آداب کی سمجھ آئیں لیکن آپ کو اپنی کو تاہی کی معافی مانگنی پڑے گی نہ آپ عقل قل ہیں اور نہ ہی آئین اور قانون سے بالا تر بقول آپ کے ہمارا آئینی وقانونی پر امن پر امن احتجاج ہے اور تھا لیکن جو افسوس ناک واقعہ رونما ہوا ہے اس کاذمہ دار کون ہو گا آپ مغربی جمہوریت کی مثال تو دے رہے ہیں لیکن یہاں جو احتجاج کا طریقہ ہے کیا اسے مہذب انداز کہیں گے ہم تو ہر گز نہیں کہیں گے اس فقدان کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔بیس دنوں میں جو ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا اس سے ہمارا دل خون کے آنسوں رو رہا ہے یہ کیسی رہنمائی ہے دعویٰ تو پر امن کا کیا جاتا ہے پھر بھی ہماری ملک کی معیشت تباہی کے دہانے ملکی اہم اداروں کو نقصان پہنچانا یہ کیسا احتجاج ہے جس پر پوری قوم اذیت میں مبتلا ہوجائے یہ ان احتجاج کی بات نہیں ہمیشہ ایسا ہوتا ہے ان دوران جو زیادتی ہوئی ہمارے سر شرم سے جھک گئے اس کا ازالہ ہونا ہے ورنہ ہمیں سکون نہیں ملے گا جو بھی اس جرم میں ملوث پایا جائے اس کو سزا ملنی چاہیے ۔دوسری جانب حکومت نے مختلف چینلوں پر ایک اشتہار شائع کروایا ہے عوام حکومت کا ساتھ دیں پاکستان کا ساتھ دیں اس اشتہار میں حکومت نے میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں پر ہونے والاظلم کا حوالہ نہیں دیا لہذا فوری طور پر پر حکومت اصلاح کرتے ہوئے اس اشتہار میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والی زیاد تی کا ذکر شامل کریں ۔

یہ تھا قصہ جو کہ آج سے سات آٹھ سال پہلے تحریر میں لکھا گیا آپ اس کا اندازہ موجودہ ملکی صورتحال سے لگا سکتے ہیں سردار یار محمد رند کا درد سنا دکھ ہوا انہوں نے آخر نا انصافی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کو استعفیٰ پیش کردیا اور بہت لوگ منحرف ہورہے ہیں۔

جہاں تک بات ٭ضمیر اور بے ضمیر٭ کی لڑائی نے تخت و تاج محل بنا بھی دیے اور اُجاڑ بھی دیے جس کاجاگتا یاجاگ رہا ہے اُمید وابستہ ہو جاتی ہے کہ ملک کا درد رکھنے والے مفلوج عوام کا خاص خیال کرتے ہیں۔ ۔۔۔۔ مرزا غالب کاشعر
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہوکرتیرے کوچے سے ہم نکلے

 

Aslam Qureshi
About the Author: Aslam Qureshi Read More Articles by Aslam Qureshi: 32 Articles with 27634 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.