یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں بنک آف پنجاب میں بطور
میڈیا کوارڈینیٹر ملازم تھا ۔ایک صبح جب میں پونے نو بجے بنک پہنچا تو
پولیس کمانڈو نے بنک کی عمارت کو چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا ۔یہ سب کچھ
دیکھ کر یقینا میں حیران ہوا کہ بنک میں ایمرجنسی کیوں نافذ کردی گئی ہے۔
جب مجھے بھی بنک میں داخل ہونے سے روکا گیا تو میرے استفسار پرپولیس کمانڈو
نے بتایا کہ وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی صدارت میں بورڈ آف
ڈائریکٹر کا اجلاس ہورہا ہے ۔میں نے پولیس کمانڈو سے کہا ابھی تو پونے نو
بجے ہیں ۔ بنک کے ملازمین اور افسران بھی بنک نہیں پہنچے توشہباز شریف اتنی
جلدی کیسے پہنچ گئے۔ پولیس کمانڈو نے بتایا۔ جناب وزیراعلی یہاں پہنچنے سے
پہلے چارمقامات پر اجلاسوں کی صدارت کرکے یہاں پہنچے ہیں ۔ اس نے مزید کہا
شہباز شریف نماز فجر ادا کرنے کے بعد روزانہ مختلف سرکاری دفاتر کا دورہ
کرتے ہیں، نہ وہ خود آرام کرتے ہیں اورنہ ہمیں آرام کرنے کا حکم ہے ۔صبح سے
شام تک چل سو چل لگی رہتی ہے۔اب پنجاب کے تمام سرکاری افسران بھی اس بات کے
عادی ہوچکے ہیں ۔مجھے یہ بات اس وقت یاد آئی جب شہباز شریف رات کونو بجے
وزارت عظمی کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اگلی صبح ٹھیک آٹھ بجے وزیراعظم
سیکرٹریٹ جا پہنچے ۔ان کی وزیراعظم سیکرٹریٹ میں موجودگی کی اطلا ع جب وہاں
کے افسران اور ملازمین کو دی گئی تو تمام کی دوڑیں لگ گئی ۔وزیراعظم نے
گارڈ آف آنر کے بعد اپنے دفتر میں بیٹھتے ہی سب سے پہلے جو حکم جاری کیا
۔وہ اوقات کار کو تبدیل کرکے صبح دس بجے کی بجائے صبح آٹھ بجے سے تین بجے
سہ پہر تک تھا ، جبکہ ہفتے میں دو چھٹیاں ختم کرکے ایک چھٹی کردی گئی۔یہ
بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ جب سے شہباز شریف کی قیادت میں نئی حکومت کے آ
نے کی امید پیدا ہوئی ہے تومسلسل گرتی ہوئی سٹاک مارکیٹ کو بھی نہ صرف دوام
حاصل ہوا ہے بلکہ روزانہ قابل ذکر تیزی دیکھنے میں آرہی ہے ۔ کسی بھی ملک
کی معیشت کا دارو مدار سٹاک مارکیٹ پر ہوتا ہے اگر اس میں تیزی کا رجحان ہو
اور کاروباری اداروں کے حصص کی خرید و فروخت زوروں پرہو ، تو سمجھا جاتا ہے
کہ اس ملک کی معیشت مضبوط بنیادوں پر استوار ہے ۔اگر سٹاک مارکیٹ میں مندی
کا رججان چل رہا ہو تو اس ملک کی معیشت تیزی سے زوال پذیرتصور ہوتی ہے۔خوشی
کی بات تو یہ ہے کہ وہ امریکی ڈالر جو عمران خان کے دور کے آخری ایام میں
190کے ہندسے کو چھو رہا تھا، وہ بھی اب کم ہوتے ہوتے 181روپے تک پہنچ گیا
ہے۔ مجھے یاد ہے جس دن ڈالر کی قیمت میں صرف تین روپے کمی ہوئی تھی ،اسی
خبر کے ساتھ ٹی وی کی سکرین پر یہ سلائیڈ بھی چل رہی تھی کہ ڈالر کی قیمت
میں تین روپے کمی کی بناپر پاکستان پر قرضوں کی مجموعی رقم میں 450ارب روپے
کی کمی واقع ہوگئی ہے ۔یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ عمران خان کے دور میں ڈالر
120روپے سے بڑھتا ہوا 190 تک جا پہنچا اور بیٹھے بٹھائے قومی قرضوں میں حد
درجہ اضافہ ہوتا چلا گیا۔ ڈالر کی قیمت کو کنٹرول میں رکھنے کی بجائے عمران
خان نے قوم کو "نہ گھبرانے کا سلوگن" دے کر خاموشی اختیار کرلی ۔ حالانکہ
شہباز شریف نے بدترین معاشی حالات میں ملک کی باگ ڈور سنبھالی ہے لیکن اپنے
انتخاب کے بعد اپنی پہلی ہی تقریر میں مہنگائی سے ستائے ہوئے سرکاری
ملازمین کی تنخواہوں میں نہ صرف دس فیصد اضافہ کردیا بلکہ پنشن میں بھی دس
فیصد اضافے کا حکم صادر کردیا ہے ۔جبکہ پرائیویٹ اداروں میں کام کرنے والے
ملازمین کی کم سے کم تنخواہ کو بڑھا کر 25 ہزار کرنے کا اعلان بھی شامل
ہے۔کیا ہی اچھا ہو اگر اولڈ ایج بینیفٹ کے پنشروں کی پنشن میں بھی دس فیصد
اضافہ کردیا جائے ۔بہرکیف عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں جس
قدر مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ۔مہینے میں دو
تین بار بجلی کے نرخوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پٹرول کی قیمتوں میں جب ہر
پندرہ دن بعد اضافہ کیا جاتا رہے گا تو اشیائے خورد نوش سمیت انسانی
استعمال کی ہر چیز کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگتی ہیں ۔عمرانی دور میں ایسا
ہی ہوتا رہا ہے۔ حقیقت حال یہ ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کبھی سو
ڈالر فی بیرل سے چند ڈالر کم ہو جاتی ہیں اور کبھی چند ڈالر بڑھ جاتی ہیں
لیکن پاکستان میں پٹرول کی قیمتوں میں صرف اضافہ ہو کیا جاتا ہے ، کمی کرنے
کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتی۔جبکہ 35 روپے فی لیٹر پٹرول پر منافع لینا
حکومت نہیں بھولتی ۔یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کے دورحکومت میں پٹرول کی فی
لیٹر قیمت 68روپے تھی وہ بڑھتے بڑھتے 150روپے فی لیٹر سے تجاوز کرچکی ہے
۔اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ مہنگائی میں اضافے کی وجہ بجلی اور
پٹرول کی قیمتیں ہی بنتی ہیں ۔ مشکل ترین حالات میں شہباز شریف نے وزرات
عظمی سنبھالی ہے ، تووہ عوام کے لیے کیا کچھ کرپاتے ہیں اس کا جواب تو آنے
والے دنوں میں ہی ملے گا۔لیکن ایک بات کا اطمینان ضرور ہے کہ شہباز شریف
بہترین منتظم ہونے کے ساتھ ساتھ ہر کام جلدی میں کرنے کے شوقین ہیں ،ان کی
سپیڈ کا اعتراف بلاشبہ دنیا کرتی ہے ۔ اﷲ نے چاہا تو پاکستان سطح پر بھی
شہباز شریف قوم کو مایوس نہیں کرینگے - |