ابھی حال ہی میں پچیس اپریل کو انسداد ملیریا کا عالمی دن منایا گیا
ہے۔رواں برس ملیریا کے خاتمے کی موئثر اور کامیاب دوا آرٹیمیسینن کی دریافت
کی 50 ویں سالگرہ بھی ہے۔ پچاس برس قبل، چینی سائنسدانوں نے آرٹیمیسینن کی
دریافت اور کامیاب استعمال کو متعارف کروایا تھا ۔اس پیش رفت نے چین سے
ملیریا کے مکمل خاتمے میں نمایاں مدد کی ہے۔ بعد ازاں چین نے ایک بڑے اور
ذمہ دار ملک کا کردار بخوبی نبھاتے ہوئے دل کھول کر اسے پوری دنیا میں فروغ
دیا ۔دنیا بھر میں متعدی امراض کے ماہرین یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس دوا کے
بغیر، بہت سارے بچے ملیریا کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ۔
آرٹیمیسینن کی دریافت ملیریا کے خلاف انتہائی کارگر ثابت ہوئی ہے اور دنیا
بھر میں قیمتی جانوں کو بچایا گیا ہے ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق،
صرف افریقی براعظم ہی میں تقریباً 240 ملین افراد آرٹیمیسینین پر مبنی
امتزاج تھراپی سے مستفید ہوئے ہیں۔
ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے آرٹیمیسینین متعارف کروائے جانے کی
50ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ بین الاقوامی فورم کو مبارکبادی ۔اس فورم
کے انعقاد کی اہمیت یہ بھی رہی کہ اسے گلوبل ہیلتھ کمیونٹی کی تعمیر کو
فروغ دینے کا ایک پلیٹ فارم بھی قرار دیا گیا ہے۔اس موقع پر شی جن پھنگ نے
کہا کہ آرٹیمیسینن چین میں ملیریا کے خلاف دریافت ہونے والی پہلی موثر دوا
ہے۔اس دوا کی بدولت گزشتہ 50 سالوں میں چین سے ملیریا کا مکمل خاتمہ کر دیا
گیا ہے ۔چین نے دوا کی فراہمی ، تکنیکی مدد، انسداد ملیریا کے مراکز کی
تعمیر اور اہلکاروں کی تربیت سمیت مختلف طریقہ کار کے ذریعے دنیا میں
آرٹیمیسینین کے استعمال کو فعال طور پر فروغ دیا ہے۔اس سے پوری دنیا خاص
طور پر ترقی پذیر ممالک میں لاکھوں جانیں بچائی گئیں ، اور عالمی سطح پر
ملیریا پر قابو پانے اور انسانی صحت کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا گیا
ہے۔شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین صحت عامہ کے شعبے میں تبادلوں
اور تعاون کو تیز کرنے، عالمی خطرات اور چیلنجوں کا مشترکہ جواب دینے اور
انسانی صحت کی کمیونٹی کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دینے کے لیے عالمی برادری
کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ 2021 کے آخر تک، چین نے ترقی پذیر ممالک میں انسداد
ملیریا کے ہزاروں تکنیکی ماہرین کو تربیت دی ہے، 30 ممالک کے لیے ملیریا سے
بچاؤ اور کنٹرول کے مراکز کی تعمیر میں مدد کی ہے، اور امدادی طبی ٹیموں کے
28,000 ارکان کو 72 ترقی پذیر ممالک میں بھیجا گیا ہے۔ آرٹیمیسینین یقیناً
چین کا دنیا کے لیے تحفہ ہے۔ یہ ایک ایسا قیمتی تحفہ ہے جو انسانی صحت کی
کمیونٹی کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی بڑی تعداد کے
ساتھ مل کر کام کرنے میں چین کی ذمہ داری کا عمدہ مظہر ہے۔
آج انسانیت کو کووڈ۔19 کی صورت میں ایک مرتبہ پھر صدی کی بدترین وبا کا
سامنا ہے۔ آرٹیمیسینین کی طرح چین نے ایک مرتبہ پھر دنیا کی طرف مدد کا
ہاتھ بڑھایا اور عالمی سطح پر وسیع ترین ہنگامی انسان دوست آپریشن جاری
رکھا ہوا ہے۔ تاحال، چین نے 153 ممالک اور 15 بین الاقوامی تنظیموں کو
سیکڑوں بلین انسداد وبائی سپلائیز اور 120 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی
تنظیموں کو ویکسین کی 2.2 بلین خوراکیں فراہم کی ہیں، جس سے دنیا میں
ویکسینیشن کی شرح کو بلند کرنے اور "مدافعتی گیپ " کو ختم کرنے سمیت بنی
نوع انسان کو اس وبا پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔
آج وقت کا تقاضا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھتے
ہوئے، اتحاد سے انسانی صحت کی کمیونٹی کی تعمیر کے لیے ہاتھ ملائیں اور جس
طرح ملیریا اور دیگر امراض کا مل کر خاتمہ کیا گیا بالکل اُسی طرز پر
کووڈ۔19 پر قابو پانے کا عزم ظاہر کیا جائے۔اس ضمن میں لازم ہے کہ چین کے
کامیاب تجربات سے سیکھتے ہوئے وبا سے مشترکہ طور پر لڑنے اور بین الاقوامی
صحت کے گورننس نظام کو بہتر بنانے کی کوششوں پر بھی زور دیا جائے۔
|