لیلتہ القدر ہزار مہینوں سے افضل

 قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ بیشک ہم نے قرآن کو لیلۃ القدر یعنی باعزت،خیروبرکت والی رات میں اتارا ۔اورآپ کو کیا معلوم کہ لیلۃالقدرکیا ہے۔لیلۃ القدر ( اجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اس رات میں فرشتے اور جبریل روح الامین اپنے ربّ کے حکم سے( خیر و برکت کے )ہرامر کے ساتھ اترتے ہیں ۔ یہ رات طلوع فجر تک سراسر سلامتی ہے۔‘‘ ان آیا ت مبارکہ میں عظمت قرآن کیساتھ شب قدر کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے، اور بتلایا گیا ہے کہ لیلۃ القدر سراسر سلامتی اور خیر ہی خیر ہے ،اس میں کوئی شر نہیں اور یہ خیروسلامتی غروب آفتاب سے طلوع فجر تک رہتی ہے۔ ایک دن جب خاتم النبیین محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی مجلس میں بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر فرمایا جو ایک ہزار ماہ تک اﷲ کی راہ میں دن بھر بغرض جہاد فی سبیل اﷲ ہتھیار بند رہتا تھا اور راتوں کو یادِ الٰہی میں قیام کرتا تھا۔ یہ سن کر اصحاب رسول صلی اﷲ علیہ وسلم میں سے کچھ کو فکر ہوئی کہ ہماری عمر ہی اتنی طویل نہیں ہے تو ہم اس شخص کی عبادت کے برابر کیسے پہنچ سکتے ہیں؟اس پر اﷲ تعالیٰ نے سورۃ القدر حضورصلی اﷲ علیہ وسلم پر نازل فرمائی جس میں اﷲ پاک نے واضح فرمایا ہے کہ اس رات کی عبادت ہزار مہینے کی راتوں کی عبادت سے بھی افضل ہے۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ جب حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے سامنے مختلف شخصیات حضرت ایوب علیہ السلام ، حضرت زکریا علیہ السلام ، حضرت حزقیل علیہ السلام ، حضرت یوشع علیہ السلام کا تذکرہ آیاکہ ان حضرات نے اسی اسی سال متواتر اﷲ تعالیٰ کی عبادت کی اور پلک جھپکنے کے برابر بھی اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کی، تو صحابہ کرام کو ان برگزیدہ ہستیوں پر رشک آیا ۔ اس وقت جبرائیل امین حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اﷲ کے رسول آپ کی امت کے افراد ان سابقہ لوگوں کی اسی اسی سالہ عبادت پر رشک کر رہے ہیں تو آپ کے ربّ نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو اس سے بہتر عطا فرمادیا ہے اور پھر سورۃ القدر کی تلاوت کی اس پر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا چہرہ اقدس فرط مسرت سے چمک اٹھا،گویا لیلتہ القدر امت محمدی کو اﷲ تبارک و تعالیٰ نے بطور تحفہ عطاء کی ہے ۔

ﷲ تعالیٰ کا یہ بہت ہی بڑا انعام ہے کہ اس نے نبی اکرم محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت کو شب ِقدر کی صورت میں ایک بہت عظیم اور بے پایاں نعمت عطا فرمائی۔ ایک مسلمان کی زندگی میں اس رات کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ اس رات کو اﷲ تعالیٰ نے دیگر راتوں پر فضیلت دی ہے، اور یہ بھی بتلایا کہ اس رات میں کیا ہوا عمل ہزار مہینوں کے عمل سے بھی افضل ہے۔حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مر تبہ رمضا ن المبا رک کا مہینہ آیا تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فر مایا کہ تمہا رے اوپر ایک مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے افضل ہے جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا گو یا سا ری ہی خیر سے محروم رہ گیا، اور اس کی بھلا ئی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقتاً محروم ہی ہے۔(ابن ماجہ،مشکوۃ) اسی لیے اس رات کی عبادت کے لیے ہمیں ہرممکن کوشش کرنی چاہیے ۔ فیکٹریوں، کارخانوں کے ملازم چندپیسوں کی خاطر رات بھر جا گتے ہیں اگر اسی بر س کی عبا دت کے لیے کو ئی رمضان کے آخری عشرے میں جا گ لے تو کیا دشواری ہے۔ شب قدر کی رات کا تعین اس لئے نہیں کیا گیا تاکہ مسلمان اس رات کو ذوق و شوق سے تلاش کریں اور زیادہ سے زیادہ راتیں عبادت میں گزاریں۔ بخاری ومسلم نے حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت کیا ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لیلۃ القدر کو رمضان کی آخری دس راتوں میں سے طاق راتوں میں تلاش کرو‘‘۔اسی لیے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم ان دس راتوں میں عبادت کا بڑا اہتمام کرتے تھے ،اعتکاف کرتے تھے اورعباد ت کے لیے خود بھی جاگتے تھے اوراپنے گھر والوں کو بھی جگاتے تھے۔ جب ہمارے نبی سید المرسلین محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کمر کس کے راتوں کو عبادت اور ذکر الٰہی میں محو رہتے تھے تو ہم امتی کیوں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اس سنت کو بھول جائیں ؟ کہیں ہم اس خوش فہمی کے شکار تو نہیں کہ بلامحنت ومشقت بخش دئے جائیں گے ، نہیں ہرگز نہیں۔ پس ہمیں شب قدر کی رحمت وومغفرت کو غنیمت جان کر بارگاہ الٰہی میں خوب گڑ گڑاکر دعائیں مانگنا چاہیے ، گناہوں سے تائب ہو نا ، اور اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے بازآجانا چاہیے۔ یہی ایک واحد راستہ ہے جس پر چل کر ہم من حیث القوم ارضی بلاؤں اورآفات سے بچ سکتے ہیں۔

شب قدر کی رات انتہائی راحت بخش، صاف، پرسکون اور خاموش ہوتی ہے، نہ زیادہ گرم ہوتی ہے نہ زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے۔ اس میں چاند روشن ہوتا ہے، اس رات میں صبح تک کسی ستارے کے لیے ٹوٹنے کی اجازت نہیں ہوتی اور اس کی علامات میں سے یہ بھی ہے کہ اس کی صبح کو سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعائیں نہیں ہوتیں۔ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سنگریزوں سے بھی زیادہ تعداد میں فرشتے اس رات کو زمین پر وارد ہوجاتے ہیں اور مومن مرد عورتوں کیلئے دعائیں کرتے ہیں۔ صحیحین میں ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جو شخص لیلتہ القدر کا قیام نیک نیتی اور ایمانداری سے کرے اس کے تمام پچھلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ یہ سراسر سلامتی کی رات ہے جس میں شیطان نہ برائی کرسکتا ہے اور نہ ہی کچھ ایذاء پہنچا سکتا ہے۔ اس رات میں فرشتے نیکو کاروں پر صبح صادق تک سلام بھیجتے رہتے ہیں۔ حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ اﷲ کے رسول محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ شب قدر کو جبرائیل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں فرش زمین پر اترتے ہیں اور ہر اس شخص کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہیں جو کھڑے یا بیٹھے اﷲ کو یاد کر رہا ہو۔ اس لیے اس رات کو جتنا ہو سکے ربّ تعالیٰ کی بارگاہ میں عبادت کرنا چاہیے۔ نماز اور نوافل کی ادائیگی، تلاوت قرآن کریم، درود پاک کی کثرت کے علاوہ خوب توبہ استغفار کرنا چاہیے اور اپنے تمام صغیرہ و کبیرہ اور دانستہ و نادانستہ گناہوں، خطاؤں اور لغزشوں پر اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں صدقِ دل سے معافی مانگتے ہوئے خوب رو کر اور گڑ گڑا کر دعائیں مانگنا چاہیے اور ربّ کریم کو راضی کرنا چاہیے۔ بے شک وہ انسان بدنصیب ہوگا جسے یہ مبارک مہینہ اور شب قدر جیسی عظیم المرتبت رات نصیب ہو ئی لیکن وہ اپنی بخشش نہ کروا سکے۔ اور کتنا خوش نصیب اور بلند اقبال ہے وہ بندہ! جو اس رات کو اپنے پروردگار کی یاد میں بسر کرتا ہے۔ جبرائیل امین اور فرشتے اس کے ساتھ مصافحہ کرنے کا شرف حاصل کرنے کے لیے آسمان سے اتر کر اس کے پاس آتے ہیں او ر اس کی مغفرت و بخشش کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔اﷲ تعالیٰ ہمیں اس مبارک رات کی عبادت نصیب فرمائے ، آمین ۔

 

Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 816801 views Journalist and Columnist.. View More