فوج کو چاہیے آگے آئے

پاکستان میں یہ تاثر عام ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت کرتی ہے. اس کا کام ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے.

پاکستان میں یہ تاثر عام ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت کرتی ہے. اس کا کام ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے. لیکن یہ اس کام کے ساتھ ساتھ سیاست دانوں اور سیاست کو اپنی مٹھی میں بند رکھتی ہے. یہ تاثر بھی ہمارے سیاستدانوں دانوں نے ہی پھیلایا ہوا ہے. الیکشنز کے بعد جو ایک جماعت بر سر اقتدار آ جائے اور جو لیڈر وزیراعظم بن جائے وہ تو مطمئن ہو جاتا ہے . لیکن جو جماعتیں ہار جائیں وہ رزلٹ تسلیم کرنے سے انکار کر دیتی ہیں. ان جماعتوں کے لیڈران سڑکوں پر آ کر دھاندلی کا ڈھول پیٹنا شروع کر دیتے ہیں. اور اس دھاندلی کا ذمہ دار بھی فوج کو ہی ٹھہراتے ہیں. یہ حکومت کے ساتھ ساتھ فوج کو بھی ٹارگٹ کرتے رہتے ہیں. جب فوج پر انگلیاں اٹھانے والی دوسری جماعت حکومت سنبھال لیتی ہے تو پہلے والی جماعت فوج کے خلاف محاذ کھول لیتی ہے. اس کو للکارنا شروع کر دیتی ہے. اور جب یہ جماعتیں آپس میں دست و گریبان ہوتی ہیں تو فوج کو مداخلت کی دعوت دیتی ہیں. یہ جماعتیں اپنے سیاسی مفادات کی خاطر ہمیشہ فوج کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتی رہتی ہیں. اس پر انگلیاں اٹھاتی رہتی ہیں. لیکن پاک فوج ہمیشہ برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے. یہ اگر کوئی بیان بھی جاری کرے تو ہمیشہ ناپ تول کر جاری کرتی ہے. اگر ان سیاستدانوں نے ملک کے سیاہ و سفید کا ذمہ دار فوج کو ہی ٹھرانا ہے تو پھر پاک فوج کو بھی چاہیے کہ وہ خاموش تماشائی بن کر پیچھے نہ بیٹھی رہے بلکہ آگے آئے اور ملک کی بھاگ دوڑ خود سنبھالے یا پھر اپنی نگرانی میں پڑھے لکھے، تجربہ کار اور باصلاحیت لوگوں کو ذمہ داریاں سونپے. اور اربوں ڈالرز جو الیکشنز پر خرچ ہوتے ہیں ان جاہلوں، منافقوں، رشوت خوروں، منافع خوروں، چوروں، ڈاکوؤں اور قاتلوں کو اسمبلیوں میں لانے کیلئے ان کی بھی بچت کی جا سکے.
 

Hafiz Azam Mahmood
About the Author: Hafiz Azam Mahmood Read More Articles by Hafiz Azam Mahmood: 32 Articles with 21265 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.