منحرف ارکان کے خلاف پاکستان سپریم کورٹ کا فیصلہ۰۰۰باپ اور بیٹے کی حکومتیں خطرے میں۔؟

سابق پاکستانی وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی حکومت انکی پارٹی کے منحرف ارکان کی وجہ سے گرگئی۔ اپوزیشن اتحاد نے مبینہ بیرونی (امریکی )سازش کو عملی جامہ پہنایا اورارکان قومی اسمبلی کو کسی نہ کسی طرح لالچ کے ذریعہ عمران خان کی مخالفت کرنے پر تیار کیا تھا اور پھر متحدہ اپوزیشن اسی کے تحت حکومت بنانے میں کامیابی حاصل کی۔پنجاب صوبائی اسمبلی میں بھی منحرف ارکان کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو استعفیٰ دینے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسطرح پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جگہ متحدہ اپوزیشن نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو وفاقی حکومت کا وزیر اعظم منتخب کیا تو دوسری جانب پنجاب صوبہ میں انکے فرزند حمزہ شہباز وزارتِ اعلیٰ کی حیثیت سے منتخب قرار دیئے گئے۔ یہاں یہ بات واضح رہیکہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے گرنے کی اصل وجہ عمران خان کے مطابق بیرونی سازش یعنی امریکی سازش کارفرما ہے ۔ عمران خان نے جس طرح پاکستان کو ایک خوددار ملک بنانے کی کوشش کی اور انہوں نے ماضی میں امریکی پالیسی اوراس کی ایماء پر سرخم کرنے والوں کے خلاف احتجاج بلند کیا تو پھر امریکہ نے جس طرح متحدہ اپوزیشن کے ذریعہ عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ سے بے دخل کیا یہ ذرائع ابلاغ کے ذریعہ سبھی جانتے ہیں۔ عمران خان نے پاکستان کو ریاستِ مدینہ کی طرز پر بنانے کا جو خواب دیکھا اور عوام کو دکھایا تھا اس میں انہیں کامیابی حاصل نہ ہوسکی لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ آئندہ منعقدہ قومی انتخابات میں عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بھر پور اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے دوبارہ اقتدار حاصل کرلے گی اور ریاست ِ مدینہ کا انکا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔ جس طرح پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کی وجہ سے عمران خان کو اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہونا پڑا اسکے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 63Aکی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سنادیاہے۔ یہ فیصلہ تین دو کی اکثریت سے سنایا گیا ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر نے اکثریتی رائے دی ہے جبکہ جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال مندوخیل نے اختلاف کیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہیکہ منحرف ارکان کا ووٹ کاسٹ ہی نہیں ہوسکتا، اگر کوئی رکن پارٹی پالیسی سے ہٹ کر ووٹ دیتا ہے تو وہ شمار نہیں کیا جاسکتا، آرٹیکل 63Aاور آرٹیکل 17سیاسی جماعتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہے ، سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے، یہ جمہوری نظام کی بنیاد ہیں، انحراف ایک کینسر ہے جو جماعتوں کو غیر مستحکم اور جمہوریت کو ڈی ریل(متزلزل) کرسکتا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے ارکان کی نااہلی کیلئے قانون سازی کا اختیار پارلیمان کا ہے۔ اس فیصلہ کے بعدڈیلی پاکستان آن لائن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتِ عظمیٰ نے پی ٹی آئی کے موقف کو تسلیم کیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شہباز شریف اور حمزہ شہباز اپنی اکثریت کھوچکے ہیں، دونوں حکومتیں عملی طور پر ختم ہوچکی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ شہباز شریف کے پاس 172ووٹ ہیں جن میں سے تین لوگ پہلے ہی علیحدہ ہوچکے ہیں، انکے پاس اس وقت 169ارکان ہیں، حمزہ شہباز کے پاس 171ارکان ہیں جبکہ پنجاب میں 186رکن چاہئیں۔ اسطرح اب صدرِ مملکت شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز اپنے عہدے فوری طور پر چھوڑ دیں، اسمبلیوں کو توڑ دیا جائے اور نئے انتخابات کی طرف بڑھا جائے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے آرٹیکل 63Aکی تشریح کے فیصلے پر سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شریف خاندان کے تمام کیسز سپریم کورٹ خود سنے۔ انہوں نے کوہاٹ میں جلسے سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے اس ملک کی اخلاقیات کو گرنے سے بچایا، انہو ں نے کہا کہ جو لوگ اپنا ووٹ بیچتے ہیں، اپنے حلقوں اور لوگوں سے غداری کرتے ہیں ، شکر ہے کہ سپریم کورٹ نے ان کے ووٹ کو رد کردیا ۔ عمران خان کا کہنا ہیکہ شریف خاندان پر 40ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں، جب انہیں سزا ہونے لگی تو باپ وزیر اعظم بن گیا اور کیس ختم ہوگیا، یہ دن دھاڑے ڈاکہ ہے،یہ کیسے ہوسکتا ہیکہ ایسے لوگ ملک کی باگ ڈور سنبھالیں، اگر اب بھی انہیں این آر او مل گیا تو ملک میں ڈاکو راج ہوگا اور انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہوگا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد موجودہ حکومت کو اپنی نےّا ڈوبتی محسوس ہونے لگی جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت 17؍ مئی کو اتحادی جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آرٹیکل 63Aکی تشریح سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر غور کیا گیا اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری قانونی رائے لینے کے علاوہ کہا گیا کہ آئندہ انتخابات کیلئے انتخابی اصلاحات جلد مکمل کی جائیں۔ حکومتی اتحادیوں نے وزیر اعظم کو یقین دہانی کرائی ہیکہ وہ تمام حکومت کے ساتھ ہیں، ہر فیصلے میں ساتھ ہونگے۔ جیونیوز کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت اگست 2023تک اپنی آئینی مدت پوری کرے گی ،بتایاجاتا ہیکہ آئینی مدت پوری کرنے کا فیصلہ تباہ حال معیشت کی بحالی کیلئے کیا گیا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب میں ممکنہ سیاسی بحران سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے18؍ مئی کو پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات کی اور موجودہ صورتحال پر بات چیت کی۔ بتایا جاتا ہیکہ حمزہ شہبازنے کہا کہ پہلے بھی ہر اقدام آئین او رقانون کے مطابق کیا ، آئندہ بھی آئین اور قانون کے تحت چلیں گے۔ انہوں نے اس موقع پرعمران خان کے خلاف کہا کہ ’’ عمران نیازی اور اسکے حواریوں نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیاہے ، یہ عناصر پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے کے ذمہ دار ہیں‘‘۔ ادھر عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے موجودہ حکومت کی کارکردگی پر تنقیدکی انہوں کہا ہیکہ این آر او(قومی مفاہمتی فرمان)کو اولین ترجیح بنانے والے مجرموں کے اس ٹولے انکی ٹیم کے سارے عظیم کام پر پانی پھیر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تبدیلی سرکار کی امریکی سازش کے ذریعہ پی ٹی آئی کی حکومت کو ہٹایا گیا تو ہم (عمران خان کی حکومت) 6فیصد کی معاشی شرح نمو کے حصول کے قریب تھے۔ اپنے ٹوئٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی حکومت کی کارکردگی سے متعلق ایک چارٹ بھی پیش کیا جسمیں انہوں نے شرح نمو سمیت دیگر شعبوں کی کارکردگی پیش کی۔ پاکستان کی موجودہ شہباز شریف حکومت میں معاشی حالات انتہائی سنگین صورتحال اختیار کرتے جارہے ہیں۔موجودہ حکومت کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ان دنوں امریکہ میں ہیں ، ذرائع ابلاغ کے مطابق انکی ملاقات امریکی سکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن سے ہوئی ہے جہاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کے مطابق پاکستان کو معیشت کی تعمیر نو کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہائی کرائی گئی ہے۔ امریکہ کی جانب سے موجودہ پاکستانی حکومت کے ساتھ قربتیں پھر اس بات کی طرف اشارہ ہیکہ امریکہ ،پاکستان کی معیشت کی تعمیر نو کے نام پر پھر ایک مرتبہ معصوم اور بے قصور پاکستانیوں کو مختلف الزامات کے تحت نشانہ بناسکتا ہے ۔افغانستان پر حملوں کے لئے جس طرح امریکہ نے پاکستان کا استعمال کیا اور پھر پاکستان میں بھی اس نے حملے کرکے ہزاروں شہریوں کا قتل عام کیا جس کے خلاف عمران خان نے آواز اٹھائی ہے ۔ ان دنوں امریکہ اور افغانستان کے درمیان تعلقات خراب ہیں کیونکہ امریکہ نے افغانستان میں موجودہ طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

واشنگٹن میں افغان سفارتخانے پر امریکہ کا قبضہ
واشنگٹن میں افغان سفارتخانہ او رنیویارک ،بیورلی ہلز، کیلیفورنیا میں موجود افغان قونصل خانوں پر امریکہ نے قبضہ کرلیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ پیر سے سفارتی مشنوں کی حفاظت اور دیکھ بھال کی مکمل ذمہ داری اٹھاتا ہے، اور اگلی اطلاع تک کسی کو بھی بغیر اجازت ان میں داخل ہونے سے روکے گا۔ یہ اقدام اس فیصلے کے بعدسامنے آیا ہیکہ جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ میں افغان سفارت خانہ اور اسکے قونصل خانوں سے 16؍ مئی سے سفارتی اور قونصلر سرگرمیاں باضابطہ طور پر بند کردیں۔واضح رہیکہ گذشتہ سال اگست میں امریکی اور اتحادی افواج کی افغانستان میں بیس سالہ ناکام جنگ سے راتوں رات واپسی کے بعد اشرف غنینے ملک سے فرارہوگئے۔ اس کے بعد طالبان نے اقتدار پردوبارہ قبضہ کرلیا لیکن امریکہ طالبان کی حکومت کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے افغانستان کے تمام اثاثے منجمد کردیئے تھے اور افغانستان کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہے۔ اس لئے امریکہ میں موجود افغان سفارت خانہ اور قونصلر خانوں نے کام کرنا چھوڑ دیا جس کے بعد امریکہ ان پر قابض ہوگیا ہے۔ اب دیکھنا ہیکہ مستقبل قریب میں امریکہ اور طالبان حکومت کے ساتھ کس قسم کی بات چیت ہوتی ہے او رافغان عوام کے لئے کیا لائحہ عمل اختیار کیا جاتا ہے کیونکہ سفارتی سرگرمیاں بند کردی گئیں تو آمد و رفت کے تمام ذرائع مسدود ہوجائینگے۰۰۰

شیخ محمد بن زاید النہیان صدر متحدہ عرب امارات منتخب
موت ہر فردِ بشر کی اپنے وقتِ مقررہ پر معین ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان 73برس کی عمر میں۱۳؍ مئی بروز جمعہ انتقال کرگئے۔ انہیں اسی دن ابو ظہبی کے قبرستان البطین میں سپرد لحد کردیا گیا۔ شیخ خلیفہ بن زاید نے 2 ؍نومبر 2004 کو متحدہ عرب امارات کے دوسرے صدر کی حیثیت سیمنتخب ہوئے تھے اور ابوظہبی کے 16 ویں حکمران کی حیثیتسے اپنے والد شیخ زاید بن سلطان النہیان کی جگہ سنبھالی تھی۔وہ 7؍ ستمبر 1948 کو العین شہر میں پیدا ہوئے تھے اور اپنے بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔شیخ خلیفہ کے انتقال پر ابوظہبی کے اُس وقت کے ولیعہد اور موجودہ صدر محمد بن زاید النہیان نے تعزیتی الفاظ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات نے ایک صالح بیٹا اور قائد کھو دیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امارات نے ایک نیک بیٹے اور بااختیار بنانے کا سفر جاری رکھنے والے ایک معتمد قائد کو کھو دیا ہے۔‘محمد بن زاید النہیان کے مطابق ’شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کے کارنامے، حکمت، سخاوت اور دوسری بہت سی خصوصیات ملک کے کونے کونے تک پھیلی ہوئی ہیں۔انہوں نے اپنے مرحوم بھائی کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ’’ میرے بھائی خلیفہ بن زاید، اﷲ آپ پر رحم کرے اور جنت میں جگہ دے۔‘‘ان کے انتقال اور تدفین کے بعد شیخ محمد بن زاید النہیان کو متحدہ عرب امارات کے صدر کے طور پر منتخب کرلیا گیا ۔شیخ محمد بن زاید النہیان صدر منتخب کئے جانے کے بعد انہیں عالمی رہنماؤں نے مبارکباد کے پیغام بھیجے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کونسل نے شیخ محمد بن زاید النہیان کے صدر منتخب ہونے کا اعلان کیا۔61 سالہ شیخ محمد بن زاید النہیان متحدہ عرب امارات کے تیسرے صدر ہیں جو پانچ سال کیلئے صدر منتخب ہوئے ہیں۔شیخ محمد بن زاید النہیان 2004 سے ابو ظہبی کے ولیعہد تھے اور وہ ابوظبی کے 17 ویں حکمراں ہونگے۔عرب ممالک سمیت دنیا بھر سے عالمی رہنماؤں نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کی وفات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں تعزیت پیش کی ۔ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کیا کہ وہ ان کی وفات کی خبر پر ’بہت غمزدہ‘ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیخ خلیفہ ایک عظیم سیاستداں اور بصیرت رکھنے والے رہنما تھے جن کی قیادت میں انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں اضافہ ہوا۔‘

شاہ سلمان بن عبدالعزیز مکمل صحت یاب
مملکت سعودی عرب کے فرمانروا و خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز طبی معائنے کے بعد جدہ کے کنگ فیصل ا سپیشلسٹ ہسپتال سے اتوار کی رات علاج اور کامل صحتیابی کے بعد ڈسچارج ہوگئے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہ سلمان نے اس موقع پر سعودی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عوام اور اپنے ان بیٹوں اور بیٹیوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے صحت یابی کے لئے دعائیں کیں‘۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کی اطلاع پر سوشل میڈیا پر صارفین نے دلی مسرت کا اظہار کیا ہے۔شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو 7؍ مئی ہفتہ کے روز شریک ہاسپتل کیا گیا تھا۔شاہ سلمان کی 8؍ مئی اتوار کو جدہ کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہسپتال میں کولونو اسکوپی کرائی گئیجس کا نتیجہ تسلی بخش بتایا گیا تھا۔
******
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 358 Articles with 256007 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.