با ادب با نصیب

ایک دفعہ حضرت بہلول دانا رحمتہ اللہ علیہ کسی نخلستان میں تشریف فرما تھے ایک تاجر کا وہاں سے گذر ہوا وہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا اور سلام کر کے مودب سامنے بیٹھ گیا اور انتہائی ادب سے گذارش کی حضور میں تاجر ہوں مجھے بتائیں کہ میں تجارت کی کونسی ایسی جنس خریدوں جس میں مجھے بہت زیادہ نفع حاصل ہو حضرت بہلول دانا رحمتہ اللہ علیہ نےفرمایا جاو اور کالا کپڑا لے لو تاجر نے آپ رحمتہ اللہ علیہ کا شکریہ ادا کیا اور الٹے قدموں چلتا واپس چلاگیااس نے واپس جاتے ہی علاقے میں دستیاب تمام سیاہ کپڑا خرید لیا کچھ دنوں بعد شہر کا بہت بڑا آدمی انتقال کر گیا ماتمی لباس کے لئے سارا شہر سیاہ کپڑے کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا اب کپڑا سارا اس تاجر کے پاس ذخیرہ تھا اس نے مونہہ مانگے داموں فروخت کیا اور اتنا نفع کمایا جتنا ساری زندگی نہ کمایا تھا اس کے بعد وہ بہت ہی امیر کبیر ہو گیاکچھ عرصے بعد وہ گھوڑے پر سوار کہیں سے گزر رہا تھا کہ سامنے حضرت بہلول دانا رحمتہ اللہ علیہ تشریف فرما تھے وہ وہیں گھوڑے پر بیٹھے ہوئے بولا او دیوانے تجارت میں اب کی بار کیا لوں ؟ حضرت بہلول دانا رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا اب تم تربوز لے لو وہ بھاگا بھاگا گیا اور ساری دولت سے پورے ملک سے تربوز خرید لئے اور کوئی اس سے خریدنے نا آیا بس پھر ایک ہی ہفتے میں سب خراب ہو گئے اور وہ کوڑی کوڑی کو محتاج ہو گیا اسی خستہ حالی میں گھومتے پھرتے اس کی ملاقات حضرت بہلول دانا رحمتہ اللہ علیہ سے ہوگئی تو اس تاجر نے کہا یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کِیا ہے ؟ حضرت بہلول دانا رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا میں نے تو کچھ نہیں کیا جو کچھ تیرے ساتھ ہوا ہے یہ سب تیری بے ادبی تیرے لہجوں اور الفاظ نے کیا ہے جب تونے ادب سے اپنی تجارت کے بارے میں پوچھا تو مالا مال ہوگیا اور جب تونے بے ادبی کی گستاخی کی تو کنگال ہو گیا

اس کو کہتے ہیں باادب با نصیب بے ادب بے نصیب

حیاتِ اولیاء
 

Qazi Nadeem Ul Hassan
About the Author: Qazi Nadeem Ul Hassan Read More Articles by Qazi Nadeem Ul Hassan : 155 Articles with 164305 views Civil Engineer .. View More