مشترکہ مستقبل کی حامل ایس سی او کمیونٹی

شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو دنیا میں آبادی اور وسعت کے اعتبار سے سب سے بڑی جامع علاقائی تنظیم کا درجہ حاصل ہے۔ تنظیم کے آٹھ رکن ممالک میں پاکستان ،چین، بھارت ،روس ،ازبکستان، کرغزستان ،تاجکستان اور قازقستان شامل ہیں جبکہ چار مبصر ممالک اور چھ مذاکراتی شراکت دار ممالک بھی تنظیم سے جڑے ہوئے ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگرچہ یہ نسبتاً ایک ”نئی“ تنظیم ہے مگر اس نے حالیہ برسوں میں موثر، نتیجہ خیز اور تعمیری انداز میں ممبر ممالک کے مابین اعتماد سازی کی مضبوطی کے عمل میں خاطر خواہ پیش رفت دکھائی ہے۔ اپنے قیام کے آغاز ہی سے شنگھائی تعاون تنظیم نے بین الاقوامی سلامتی کے تحفظ میں مشترکہ خطرات اور چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لئے اپنے آپ کو ایک ”کلیدی کھلاڑی“ کی حیثیت سے منوایا ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ رکن ممالک کے مابین معاشی اور تجارتی تعاون کے ساتھ ساتھ افرادی اور ثقافتی تبادلے بھی ہموار ترقی سے گزر رہے ہیں۔ دنیا نے حالیہ برسوں میں دیکھا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم ہمیشہ سے اجتماعی مشاورت، کھلے پن پر عمل پیرا رہی ہے اور یہ بات اچھی ہے کہ مشرق اور مغرب دونوں کے مابین تعاون کے لئے ہمہ وقت آمادہ ہے۔

اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم سے وابستہ ممالک کی وزراء خارجہ کونسل کا اجلاس ابھی حال ہی میں ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں منعقد ہوا ہے۔ اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ نے رکن ممالک کے درمیان اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مستحکم کرنے، علاقائی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے اور عوام کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم کردار کی مکمل توثیق کی ہے۔ انہوں نے یہ خیال ظاہر کیا کہ یکجہتی اور ہم آہنگی کو مزید مضبوط کیا جائے اور کثیرالجہتی کو فعال کیا جائے، تاکہ تیزی سے بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال سے ہم آہنگ ہوا جا سکے۔شرکاء نے باہمی سودمند مند تعاون کو وسعت دینے، علاقائی رابطوں کی سطح کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا اور یہ یقین ظاہر کیا کہ ایس سی او بین الاقوامی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام کو فروغ دینے میں مزید اہم کردار ادا کرے گی۔یہ پیش رفت بھی اچھی رہی کہ شریک وزراء خارجہ نے علاقائی ممالک کے ثقافتی وسائل سے بھرپور استفادہ کرنے اور افرادی اور ثقافتی تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے کا بھی عہد کیا۔ انہوں نے ایس سی او ڈویلپمنٹ بینک کے قیام پر تبادلہ خیال کیا اور ایس سی او کی رکنیت میں توسیع کے عمل کو منظم انداز میں آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔اجلاس میں سمرقند شہر میں رواں سال موسم خزاں میں منعقد ہونے والے ایس سی او سربراہی اجلاس کے لیے جامع تیاریوں کو بھی حتمی شکل دی گئی اور اُن تمام دستاویزات کا مسودہ بھی منظور کیا گیا جو اس سربراہی اجلاس میں غور و خوض کے لیے پیش کی جائیں گی۔

اس موقع پر چین کی جانب سے ایک مرتبہ پھر واضح پیغام دیا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو شنگھائی روح کو برقرار رکھنا چاہیے، مل کر کام کرنا چاہیے اور مشترکہ مستقبل کی حامل ایک قریبی ایس سی او کمیونٹی کی تعمیر کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اس مقصد کی تکمیل میں انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے، بی آر آئی نے ایس سی او کے اکثریتی رکن ممالک کو ایک نیا موقع فراہم کیا کہ وہ اپنے انفراسٹرکچر میں چین کے تعاون اور تجربے سے سیکھتے ہوئے بہتری لائیں، پاکستان میں سی پیک اس کی ایک بہترین مثال ہے۔ چین کا اس حوالے سے نظریہ بڑا واضح ہے کہ کسی بھی ملک کی پائیدار ترقی کا دار و مدار اس کے پڑوسی ممالک کی کامیاب ترقی پر ہے۔ اگر آپ کا پڑوسی معاشی اعتبار سے کامیاب ہے تو آپ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہی دانش مندانہ پالیسی اگر دیگر دنیا بھی اپنا لے تو انسانیت کی مشرکہ ترقی محض ایک خواب نہ رہے بلکہ حقیقت کا روپ دھار لے۔
 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616114 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More