کیا ہم واقعی مسلمان ہیں

اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جو نہ صرف انسانیت کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کا حکم دیتا ہے بلکہ جانور و چرند پرند کے ساتھ بھی صلہ رحمی کا درس دیتا ہے ۔ بنو امامہ سے روایت ہے کہ “ جو شخص جانور اور پرندوں کا خیال رکھے گا اللہ تعالیٰ روز قیامت اس شخص پر رحم کریگا “

دنیا کا ہرمذہب ذات پات ،برادری اور درجہ بندی میں بٹا ہوا ہے لیکن مذہب اسلام نے دنیا سے لسانیت ، ذات پات ،مذہبی درجہ بندی کا نا صرف خاتمہ کیا بلکہ پیار محبت اور امن کا درس دیا ۔ حقوق العباد کو مسلمانوں پرواجب قرار دیا ۔

درحقیقت مختلف مذاہب کے مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ صرف مذہب اسلام نے انسان کو انسانیت درس دیا ورنہ اسلام سے قبل انسانیت و حیوانیت ، حلال و حرام اور رشتوں کے احترام و پہچان کی تہمیذ موجود نا تھی قرآنی تعلیمات کی روشنی میں آج غیر مسلموں نے آسمانوں پر کمند ڈال دیں ہیں ۔ اور قرآن سے دوری نے مسلمانوں کو پست سے پست تر کردیا ہے ۔ آج مسلمانوں میں قرآن کی تلاوت اور اسے سمجھنے کا جزبہ معدوم ہورہا ہے جبکہ غیرمسلموں میں کتاب اللہ کا مطالعہ کرنے اور اس کو سمجھنے کا رحجان تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔

قرآن مجید میں اللہ رب العزت کے واضح احکامات موجود ہیں جن کی پاسداری کرنا مسلمانوں پر فرض ہیں لیکن ہم ان احکامات کو نظر انداز کررہے ہیں ۔ تو کیا ہم مسلمان ہیں ؟

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ “ اپنے والدین سے اُف تک نا کہو ان کے ساتھ محبت اور نرمی کے ساتھ پیش آؤ “

کیا ہم واقعی اپنے والدین کا ادب و احترام کرتے ہیں والدین کو آگے سے اُ ف تک نہیں کہتے ؟ ہم خدا کے حکم کا انحراف کرتے ہیں ہم والدین سے ناصرف زبان درازی کرتے ہیں بلکہ ان کے لیے نازیبا زبان استعمال کرے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ حسینہ کی محبت میں لخت جگر ماں کو اور دھن دولت کے چکر میں بیٹا اپنے باپ قتل کر دیتا ہے ۔ کیا واقعی ہم مسلمان ہیں ؟

ارشاد باری تعالیٰ “ ایمان والوں اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھامو اور آپس میں تفرقہ مت ڈالو “

آج لسانیت ،مذہبی گروبندی اور لالچ کے تحت مسلمان کے ہاتھ مسلمان کا قتل عام ہورہا ہے ۔ کیا ہم واقعی مسلمان ہیں ؟

ارشاد نبوی صلی علیہ وسلم ہے کہ “ کافر کو بھی کافر مت کہو نا جانے وہ کب دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے“۔

لیکن آج مذہبی تعلیم کی آڑ میں چند عناصر طالب علموں کے ذہین میں دوسرے مسلک کے لوگوں کے بارے میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں اور ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کے فتوے جاری کررہے ہیں تو کا ہم واقعی مسلمان ہیں ؟

رب العزت کا ارشاد باری ہے کہ “ جس نے کسی کا نا حق قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کردیا اور جس نے کسی کی زندگی کو محفوظ کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو زندہ کردیا “۔

روایت ہے کہ انسانیت کے حوالے ہر مومن پر فرض ہے کہ اگر کہیں غلط کام یا ظلم ہو رہا ہو تو اس کو بزور قوت روک دو اگر طاقت نہیں تو زبان سے منع کردو اگر زبان سے منع کرنے کی بھی ہمت نہیں تو کم سے کم اس فعل کو دل سے ہی برا سمجھ لو۔“

آج پورے ملک میں بالخصوص کراچی میں ناحق قتل عام ہورہا ہے ، ناانصافی اور بے ایمانی عروج پر ہے ، چور ڈاکو معاشرے میں آزاد اور طاقتور ہیں جبکہ قانون کے رکھوالے کمزور اور مقید ہیں ، کراچی میں اقتدار کی رسہ کشی کی وجہ سے بے گناہوں لاشیں گر رہی ہیں اور ان لاشوں پر سیاست چمکائی جارہی ہے ۔اگر ہم بزور طاقت وزبان احتجاج نہیں کرسکتے تو کیا ہم دل میں اس خونریزی کو برا سمجھ رہے ہیں ۔ کیا ہم واقعی مسلمان ہیں ؟


ارشاد باری تعا لیٰ ہے کہ “ ہم کسی پر ظلم نہیں کرتے انسان خود اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے “

بے شک رب العزت کی ذات رحمٰن و رحیم معاف و درگزر اور بڑی توبہ قبول کرنے والی ہے ۔ آج ہم اپنے حکمرانوں کی صورت میں جو عذاب بھگت رہے ہیں وہ ہمارے بد اعمالوں کا ہی نتیجہ ہے ۔ دین سے دوری اور احکامات الہیٰ سے انحراف ہماری ذلت و رسوائی کا سبب بنا ہوا ہے ۔ آج ہم پر مہنگائی مسلط ہے کیونکہ ہم ناپ تول میں کمی بیشی اور ملاوت کرتے ہیں ، کمائی میں برکت نہیں رہی کیونکہ ہم سود خوری اور جوئے کے قریب ہوگئے ہیں ، نماز میں سکون و اطمینان نہیں کیونکہ ہم شراب نوشی کی لت میں پڑگئے ہیں ، دعاؤں میں قبولیت نہیں کیونکہ زبان غیبت اور جھوٹ بولنے کی عادت میں مبتلا ہے ،ازواجی زندگی خوشگوار نہیں کیونکہ ہم زناکاری کے بھی شوقین ہیں ۔ جیسے ہم گناہ گار ہیں ویسے ہمارے حکمران ہیں ۔

ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں اگر ہم نے اب بھی خدا سے اپنے گناہوں کی معافی طلب نہ کی اور قرآن کے احکامات پر عمل نہ کیا تو رب العزت کے لیے بہت آسان ہے ہمیں فنا کرکے دوسری قوم کو آباد کرنے پر جو احکامات الہٰی اور رسول پاک صلی علیہ وسلم کی پیروی کرنے والی ہو ۔
abad ali
About the Author: abad ali Read More Articles by abad ali: 38 Articles with 37422 views I have been working with Electronic Media of Pakistan in different capacities during my professional career and associated with country’s reputed medi.. View More