اسلام آباد ہمارے ملک کا خوبصورت شہرہے مگر یہاں کے شہری
اکثر کسی نہ کسی دکھ اور تکلیف میں رہتے ہیں بڑوں کو تو چھوڑیں یہاں کے بچے
بھی محفوظ نہیں جن کے ساتھ کیا کیا ہوتا ہے وہ بعد میں لکھوں گا پہلے یہاں
کے باسیوں کا جو حشر ہوتا ہے اس پر بات کرلیتے ہیں یہ شہر چونکہ شہر اقتدار
ہے اور بڑی بڑی پارٹیاں جب کسی بھی مسئلہ پر احتجاج کرتی ہیں تو انکے لیڈر
اور ورکر ادھرکا ہی رخ کرتے ہیں عمران خان جب وزیر اعظم تھے تو اس وقت
مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹوسمیت کئی اور سیاسی لوگ اپنا احتجاج
ریکارڈ کروانے اپنے کارکنوں کے ساتھ اسلام آبادآئے تھے جہاں نہ کوئی کنٹینر
تھا اور نہ ہی کسی جگہ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوا بلکہ مظاہرین کے لیے
آسانیاں پیدا کی گئی تھی اور یہ احتجاج مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو
نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا تھا اس وقت کی مہنگائی کو تو چھوڑیں جو اب
عوام کی چیخین نکل رہی ہیں کیا اس پر اقتداری پارٹی خاموش ہے بجلی کے بلوں
نے ہی ہر گھر کو مشکل اور پریشانی میں ڈال رکھا ہے باقی اشیاء کو پورا کرنا
تو خود کشی بنتی جارہی ہے جب سے پی ڈی ایم اقتدار پر براجمان ہوئی ہے اس
وقت سے پیٹرول مہنگا،آٹا مہنگا ،چینی مہنگی ،دال مہنگی ،دودھ مہنگا کوئی
چیز سستی نظر نہیں آتی اور تو اور اب تو مرنے کے بعد کفن دفن کا خرچہ بھی
عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگیا ہے خیر میں بات کررہا تھا اسلام آباد کی
جہاں اب کسی کو بھی مہنگائی نظر نہیں آتی اگر کچھ نظر آتا ہے تو اسلام آباد
والوں کے لیے مشکلات پیدا کرنا ہفتہ کے دن عمران خان نے احتجاج کی کال دے
رکھی ہے اور حکومت نے اس اعلان کے ساتھ ہی شہر کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں
پر سینکڑوں کنٹینرز کی دیواریں بنا کر اسلام آباد کو چاروں طرف سے بند
کردیا ہے اور ساتھ دفعہ 144 بھی لگا رکھی ہے اس وقت شہر میں سینکڑوں پولیس
اہلکار اور رینجرز تعینات ہیں اسکولوں کے بچوں ، یونیورسٹیوں اور دفاتر
جانے والے کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کنٹینرز جمع ہو جانے سے
اسلام آباد جیسا خوبصورت شہر کنٹینروں کے شہر میں بدل گیا اور ہر طرف
کنٹینرز کی کئی فٹ اونچی دیواریں ہی دیواریوں نظر آرہی ہیں اس مشکل سے اگر
نکلنے کی امید ہے تووہ ہماری عدلیہ ہے جو ہر مشکل وقت میں عوام کے ساتھ ڈٹ
کرکھڑی ہوجاتی ہے شہریوں نے بھی عدالت عالیہ سے اس حکومتی اقدام کے خلاف
اپیل کی ہے کہ کنٹینرز ہٹانے اور راستے مکمل طور پر کھولنے کاحکم جاری کیا
جائے کیونکہ حکومت کے اس اقدام سے مریضوں کو لانے والی کئی ایمبولینسز بھی
ٹریفک میں پھنس گئیں جس سے مریضوں کی جان جانے کا بھی خطرہ تھا جبکہ اپنے
طالبات کی منظوری کے لیے کسان اتحاد بڑے قافلے کی صورت میں اسلام آباد میں
داخل ہوئے تھے جس شہر اقتدار کا ٹریفک کا نظام جام ہوگیا شہریوں کو مشکلات
کا سامنا اسلام آباد پولیس نے مظاہرین کو ایف نائن پاک کے قریب روک تو کسان
اتحاد نے فاطمہ جناح پارک میں ہی دھرنا دے دیا جس سے سری نگر ہائی وے،
نائنتھ ایونیو، اور ان سے ملحقہ اسلام آباد کی شاہراہوں پر گاڑیوں کی لمبی
قطاریں لگ گئیں اس احتجاجی دھرنے میں مظاہرین کا کہناتھا ہے کہ کھاد کی
بلیک مارکیٹنگ کو روکا جائے، سیلاب زدہ اضلاع میں کھاد. بیج، اور ڈیزل مفت
فراہم کیا جائے، دودھ کی قیمتیں فوری بڑھائی جائیں گندم کی قیمت 4ہزار روپے
اور گنے کی قیمت 400روہے من مقرر کی جائے میں سمجھتا ہوں کہ انکے مطالبات
جائز ہیں اور حکومت نے جن وعدوں کے ساتھ انہیں واپس بھیجا ہے امید ہے ان پر
جلد عملدرآمد کردیا جائیگا صرف وعدوں پر ٹرخانا اچھی بات نہیں اس وقت پی ٹی
آئی کے ممکنہ احتجاجی لانگ مارچ یا دھرنے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کے
ریڈ زون کو شپنگ کنٹینرز سے سیل کر دیا گیا ہے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے
لیے اسلام آباد پولیس نے صوبوں سے پولیس، پیرا ٹروپرز اور ایف سی فورس کے
30,000 اہلکار طلب کیے ہیں جن میں سے 20,000 پنجاب، 4,000 خیبر پختونخوا
اور 6,000 رینجرز اور ایف سی فورس کے اہلکار شامل ہیں اب کچھ بات اسلام
آباد کے ہی بچوں کے بارے میں ملک کے دوسرے حصوں میں رہنے والے بچوں کا
اندازہ آپ خود لگا لیں کہ وہاں کیا قیامت صغراں برپاہوتی ہونگی وفاقی محتسب
اعجاز قریشی اس وقت اپنے حصے کا بہترین کام کررہے ہیں بچوں سے لیکر جوانوں
اور پھر بزرگوں تک انکی خدمات لاجواب ہیں اور جو کام انہوں نے اپنے دور میں
کردیے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں جمعہ کے دن
انکی پنجاب کے محتسب سے بھی ملاقات ہوئی دونوں اس وقت ملک وقوم کی خدمت میں
مصروف ہیں بلخصوص سیکریٹری صوبائی محتسب طاہر رضا ہمدانی کی اس محکمہ کو
سدھارنے میں جو دلچسپی اور محنت ہے وہ قابل تعریف ہے انکی کاوشوں سے پورٹل
کا جو کامہوا ہے وہ بھی ایک تاریخی کام ہے جس سے عام انسان کو انصاف اسکی
دہلیز پر ملنا شروع ہو چکا ہے اور پنجاب کے وزیر اعلی چوہدری پرویز الہی
وژن بھی یہی عام عادمی کو فوری اور سستا انصاف پورے صوبے میں ملا تفریق ملے
اور باقی محکمے جو تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں انہیں بھی قابو میں کیا
جاسکے اور اس سلسلہ میں صوبائی محتسب پنجاب اس پر بہت کامیابی سے عمل کررہے
ہیں خیر میں بات کررہا تھا اسلام آباد کے بچوں کی جو اس وقت بچوں کے
استحصال سے متعلق تیسرا بڑا شہر بن گیا یہی وجہ ہے کہ گلوبل چلڈرن رائٹس
انڈکس میں پاکستان کی پوزیشن خراب ہونے پر ہم اس وقت دنیا کے 148ویں نمبر
پر ہے وفاقی محتسب نے بچوں کے استحصال سے متعلق رپورٹ جاری کردی ، رپورٹ
میں کہا گیا کہ گلوبل چلڈرن رائٹس انڈیکس میں پاکستان کی پوزیشن خراب ہونے
کے باعث 148ویں نمبر پر ہے جبکہ اسلام آباد پولیس کے پاس اسٹریٹ چلڈرن
کابھی کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے وفاقی محتسب کی حیران کن رپورٹ میں جو بڑا
انکشاف کیا گیا ہے وہ یہ کہ اسلام آباد پولیس بھی بھیک مانگنے والوں کی
سرپرستی کررہی ہے پولیس کے شیر جوان مانگنے والے بچوں سے بھی حصہ وصول کرتے
ہیں جبکہ 28فیصد اسٹریٹ چلڈرن جسمانی تشدد کا شکار ہوتے ہیں اور 4فیصد
اسٹریٹ چلڈرن پر جنسی تشدد کیاجاتا ہے یہ ہے ہمارا وفاقی دارالحکومت باقی
ملک کا آپ خود سوچ لیں ۔
|