دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے رہنما ابھی حال ہی میں
انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں اکھٹے ہوئے جہاں جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران
بین الاقوامی برادری کی امنگوں کی روشنی میں دنیا کو درپیش مشترکہ چیلنجوں
سے نمٹنے کے لئے کوششوں میں تیزی لانے اور عالمی معاشی بحالی اور مشترکہ
ترقی کا خاکہ تشکیل دینے کی کوشش کی گئی۔ایک بڑے عالمی رہنما کے طور پر
چینی صدر شی جن پھنگ نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جی 20 کے تمام
ممبران پر زور دیا کہ وہ عہد حاضر میں دنیا کو درپیش مسائل کے حل کے لیے
اپنی ذمہ داریوں کا تعین کریں اور عملی اقدامات سے اپنے قائدانہ کردار کو
نبھائیں۔دیکھا جائے تو چین کی جانب سے دنیا کو ایک سمت فراہم کی گئی ہے کہ
عالمی ترقی کو مزید "جامع، فائدہ مند، لچکدار" بنانے کے لئے مل کر کام کیا
جائے.
یہ اس باعث بھی اہم ہے کہ جی 20 دنیا کی بڑی صنعتی طاقتوں اور ابھرتی ہوئی
معیشتوں پر مشتمل ہے جو دنیا کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 80 فیصد
سے زیادہ ، بین الاقوامی تجارت کے 75 فیصد سے زیادہ ، اور دنیا کی دو تہائی
آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔ مختلف عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک
مضبوط، منظم اور متوازن اجتماعی عالمی ردعمل کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے
ہوئے چینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی ترقی کو زیادہ جامع ہونا
چاہیے۔انہوں نے واضح کیا کہ یکجہتی طاقت ہے، لیکن تقسیم کی کوئی وقعت نہیں
ہے. ایک ہی گلوبل ولیج میں رہتے ہوئے ہمیں خطرات اور چیلنجوں کا سامنا کرتے
ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ
عالمی ترقی سب کے لئے فائدہ مند ہونی چاہئے ، انہوں نے زور دیا کہ ترقی صرف
اسی وقت حقیقی ہے جب تمام ممالک مل کر ترقی کریں اور جدیدیت کو کسی ایک ملک
کا مخصوص استحقاق نہیں ہونا چاہیے۔ اس وقت چونکہ اقتصادی عالمگیریت کو
مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور عالمی معیشت کساد کے خطرے سے دوچار
ہے، ایسے میں چینی صدر کی جانب سے لچکدار عالمی ترقی کو فروغ دینے پر بھی
زور دیا گیا ہے. انہوں نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ ہمیں ترقی پذیر ممالک
کو درپیش مشکلات کو ہمیشہ ذہن میں رکھنے اور ان کے خدشات کو ایڈجسٹ کرنے کی
ضرورت ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین جی 20 میں شمولیت کے لیے افریقی یونین کی حمایت
کرتا ہے۔
اب اگر اس اہم عالمی پلیٹ فارم پر چین کے تعمیری کردار اور اہمیت کی بات کی
جائے تو 2021 میں چین کی جی 20 میں شراکت جی ڈی پی کے لحاظ سے 21 فیصد،
تجارت کے لحاظ سے 18 فیصد اور آبادی کے لحاظ سے 29 فیصد رہی ہے۔چین بین
الاقوامی اقتصادی تعاون اور عالمی اقتصادی گورننس میں فعال حصہ لے رہا ہے،
اور مضبوط ، پائیدار، متوازن اور جامع عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لئے دیگر
فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے. چین نے حالیہ عرصے کے دوران دو بڑے
اقدامات کی تجویز پیش کی ہے جن میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی)
اور گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) شامل ہیں اور ان کا عالمی سطح
پر وسیع خیرمقدم بھی کیا گیا ہے۔ جی ڈی آئی کا مقصد دنیا کی مشترکہ ترقی کے
طویل المیعاد مقاصد اور فوری ضروریات کو پورا کرنا، ترقی کو فروغ دینے پر
بین الاقوامی اتفاق رائے کو فروغ دینا، عالمی ترقی کے لئے نئے محرکات کو
فروغ دینا اور تمام ممالک کی مشترکہ ترقی کو آسان بنانا ہے۔ ایک سال کے
اندر 60 سے زائد ممالک جی ڈی آئی کے گروپ آف فرینڈز میں شامل ہو چکے
ہیں۔علاوہ ازیں چین نے گلوبل ڈیولپمنٹ اینڈ ساؤتھ ساؤتھ کوآپریشن فنڈ قائم
بھی کیا ہے، 15 منصوبوں کو "مضبوط اور جامع بحالی کے لئے جی 20 ایکشن" میں
پیش کیا ہے اور اس فریم ورک کے تحت پانچ دیگر منصوبوں میں بھی حصہ لیا
ہے۔اسی طرح جی ایس آئی "مشترکہ، جامع، تعاون اور پائیدار سلامتی کے وژن" کو
برقرار رکھتا ہے، مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے تنازعات کے حل پر زور دیتا
ہے، اور بحرانوں کے پرامن حل کے لئے تمام سازگار کوششوں کی حمایت کرتا ہے.
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ خوراک اور توانائی کی سلامتی عالمی ترقی میں سب
سے بڑا چیلنج ہے ، شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ جاری بحرانوں کی بنیادی وجہ
پیداوار یا طلب نہیں ہے ، بلکہ سپلائی چین اور بین الاقوامی تعاون میں خلل
ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال چین نے انڈونیشیا اور سربیا سمیت چھ شراکت
داروں کے ساتھ مل کر لچکدار اور مستحکم صنعتی اور سپلائی چینز پر بین
الاقوامی تعاون کے اقدام کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے
دیگر ممالک کے ساتھ مل کر گلوبل کلین انرجی کوآپریشن پارٹنرشپ کے قیام کا
مطالبہ کیا ہے اور جی 20 میں گلوبل فوڈ سیکیورٹی پر بین الاقوامی تعاون کے
اقدام کو آگے بڑھایا ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے جی 20 کے ارکان کو یہ بھی بتایا
کہ چین جدیدیت کی چینی راہ پر گامزن رہتے ہوئے تمام محاذوں پر قومی احیاء
کو فروغ دینے کے لئے پرعزم رہے گا۔اس تناظر میں گزشتہ ماہ کمیونسٹ پارٹی آف
چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس نے اگلے پانچ سالوں اور اس کے بعد پارٹی اور
ملک کے نصب العین کے لئے اہداف ، کاموں اور رہنما پالیسیوں کا تعین
کیا۔امید کی جا سکتی ہے کہ جدیدیت کی جانب گامزن چین دنیا کے لئے مزید
مواقع لائے گا، بین الاقوامی تعاون کے لئے مضبوط رفتار پیدا کرے گا، اور
انسانی ترقی میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالے گا اور جی 20 میں بھی اپنی فعال
شرکت سے عالمی اشتراکی ترقی کو فروغ دینے کا محرک ثابت ہو گا۔
|