بڑھتے قدم نہ رک پائیں گے،کوئی روک سکے تو روک لے

بھارت جوڑو یا ترا نے راہل گاندھی کو سیاست سکھا دی ۔ کھیل کے ترمیم شدہ اصول و ضوابط جانے بغیر ماہر سے ماہر کھلاڑی بھی فتح سے ہمکنار نہیں ہوسکتا۔ راہل گاندھی کو سیاست کی مہارت تو وراثت میں مل گئی لیکن اس کھیل میں جو نت نئے تماشے رائج ہوگئے ہیں ان سے وہ واقف نہیں تھے ۔ یہ ایک فطری بات ہے کیونکہ انسان عام طور کتابوں سے یا اپنے ماحول سے زیادہ تر باتیں سیکھتا ہے ۔ راہل کے ماحول وہ چیزیں موجود نہیں تھیں۔ ان کے پاس اس ماحول سے باہر جانے کی نہ فرصت تھی اور نہ وہ اس کی ضرورت محسوس کرتے تھے ۔ راہل کے لیے اقتدار کا راستہ بہت آسان تھا ۔ راہل نے ہوش سنبھالا تووزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سونیا گاندھی کی مرہونِ منت تھے ۔ کانگریسی منتظر تھے کہ جب مناسب موقع پر منموہن سنگھ خود آگے بڑھ اقتدار سے دستبردار ہوجائیں گے اور راہل گاندھی کے سر پر وزارت عظمیٰ کا تاج سجا دیا جائے گا ۔ اسی لیے بی جے پی والے انہیں یووراج (ولیعہد )کہہ کر مذاق اڑاتے تھے لیکن درمیان میں اقتدار بدل گیا ۔ کانگریس کی یکے بعد دیگرے دومرتبہ انتخابی شکست نے یہ بات واضح کردی کہ راہل کو کرسیٔ اقتدار فائز کرنا سونیا گاندھی کے بس کی بات نہیں ہے ۔ اب انہیں اپنا کنواں خود کھود کر اس میں سے پانی نکالنا ہوگا ۔

کانگریس پارٹی پر یہ الزام لگتا تھا کہ وہ ایک خاندان کی پارٹی ہے کیونکہ سونیا گاندھی اس کی صدر اور راہل گاندھی وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں۔ وقت ضرورت پرینکا گاندھی کارکنان کو پر جوش کرنے کی خاطر نمودار ہوجاتی ہیں ۔ ان تینوں کے علاوہ کوئی اور نظر ہی نہیں آتا حالانکہ بی جے پی میں تو دو ہی نظر آتے ہیں لیکن ان کا تعلق ایک خاندان سے نہیں ہے ۔ کانگریس نے ملک ارجن کھڑگے کو پارٹی کا صدر منتخب کرکے اس الزام کی عملاً تردید کردی اور یہ پیغام دیا کہ ایک دلت رہنما آزادانہ طور پر پارٹی کی کمان سنبھال سکتا ہے۔ بہت طویل عرصے کے بعد کسی پارٹی میں کارکنان کے رائے مشورے سے کوئی سربراہ منتخب ہوا ہے ورنہ چہار جانب نامزدگی کا دور دورہ ہے۔ وزیر اعظم کی مرضی کے بغیر پارٹی میں پتاّ بھی نہیں ہلتا ۔ وہ فون کرکے جس سے چاہیں استعفیٰ لے لیتے ہیں اور جس کو مرضی ہو نامزد فرمادیتے ہیں ۔ یہ تو نظریات کی حامل کیڈر والی پارٹی کا حال ہے اس کے علاوہ جہاں موروثی نظام رائج ہے ان کا کیا کہنا؟ اس لحاظ سے اب راہل کی پارٹی پر موروثیت کا الزام لگانا مشکل ہوگیا ہے۔
راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کی اب تک سب سے زیادہ پذیرائی مہاراشٹر میں ہوئی ۔ شے گاوں کے خطاب عام نے نانڈیڑ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔ اس سے قبل ساورکر کے ذکر شر سے کانگریس نے میڈیا کو تو اپنی جانب راغب کرکے تشہیر کروا لی مگر مخالفین کو اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دیا اور جو لوگ مہاراشٹر وکاس اگھاڑی کے ٹوٹنے کی ’آس لگائے بیٹھے تھے ،ان کے ارماں آنسووں میں بہہ گئے‘۔ اس لیے گودی میڈیا وفا کرکے بھی اپنے آقاوں کے ساتھ تنہا رہ گیا تھا ۔راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا 23 نومبر کو برہان پور ضلع سے مدھیہ پردیش میں داخل ہو کر 24 نومبر کو اندور پہنچے گی۔ اس دوران راہل گاندھی 24 نومبر کو خالصہ کالج کے اسٹیڈیم میں شب گزاریں گے۔ایم پی میں یاترا کے حوا لے سے کانگریسی رہنما اور کارکنان کافی پرجوش ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ بھارت جوڑو یاترا سے تمام طبقات کے لوگ براہ راست جڑ رہے ہیں۔کانگریس کو توقع ہے کہ مالوا خطے میں یہ مہم اپنے پورے شباب پر ہوگی اور ہزاروں نوجوان اس کا حصہ بنیں گےاور اندور کے اندر راہل گاندھی کی جلسہ عام میں بھی لاکھوں لوگوں کی شرکت کا امکان ہے۔

اس جوش و خروش کے دوران مدھیہ پردیش میں داخلہ سے قبل بھارت جوڑو یاترا میں شامل راہل گاندھی کو اندور کے اندر بم سے اڑا دینے کی دھمکی نے ایک نیا ہیجان کھڑا کرکے عوامی بحث و مباحثے کا موضوع بنادیا ہے ۔راہل گاندھی کے لیے یہ دھمکی آمیز خط جونی اندور تھانہ علاقے میں ایک مٹھائی کی دکان پر موصول ہوا ۔ اس کے بعد مقامی پولیس اور کرائم برانچ کے اہلکار آس پاس نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے خط چھوڑنے والے شخص کی تلاش میں جٹ گئے ۔ اندور کے خالصہ کالج میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی کے رکنے پر بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ یہ خط غالباً اجین سے آیا ہےاور لفافہ پر خط بھیجنے والی کی جگہ رتلام کے بی جے پی رکن اسمبلی چیتن کشیپ کا نام لکھا ہے حالانکہ انہوں نے اسے ایک سازش قرار دے کر اس سے لاتعلقی ظاہر کیا ہے ۔

اس خط میں 1984 کے اندر ہونے والے سکھ قتل عام کاحوالہ دینے کے بعد یہ دھمکی دی گئی ہے کہ اس ماہ اندور میں مختلف مقامات پر خوفناک بم دھماکے ہوں گے۔ پورا اندور بم دھماکوں سے لرز اٹھے گااور کمل ناتھ کو گولی مار دی جائے گی۔ راہل گاندھی کو بھی راجیو گاندھی کے پاس بھیج دیا جائے گا۔ مذکورہ دھمکی آمیز خط کے بعد ہر طرف افرا تفری پھیل گئی اور پولیس و انتظامیہ بھی سرگرم ہو گئی اور اس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے کرکسی خفیہ مقام پر پہنچا دیا۔ اس فرد کا تعلق سکھ طبقہ سے ہے۔ ویسے کمشنر کے خیال میں اس نے یہ خط نہیں لکھا۔مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے بھارت جوڑو یاترا کی سیکورٹی سخت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں وہ وزیر اعلیٰ سے مل چکے ہیں۔ کمل ناتھ کے مطابق بی جے پی بوکھلائی ہوئی ہے، اس لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے۔انہوں نے اس بابت غالباً مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے بھی رابطہ کیا ہے۔ یہ معاملہ بظاہر مضحکہ خیز نظر آرہا ہے لیکن اگر اس کے اندر آر ایس ایس ملوث ہوتو اس کو ہلکے میں نہیں لیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اس کے لوگ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

راہل گاندھی کو یہ دھمکی مہاراشٹر کے اندر قیام کے دوران موصول ہوئی۔ یہی وہ صوبہ ہے جہاں ونایک دامود ر ساورکر پیدا ہوئے اور انہوں نے ہندو مہا سبھا کی بنیاد رکھی ۔ یہیں پر ڈاکٹر ہیگڑے وار نے آر ایس ایس قائم کی اور اسی صوبے کے ہندوتوا دی ناتھو رام گوڈسے نے گاندھی جی کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ اس لیے یہ بھی دہشت گردی کا ایک بہت بڑا اڈہ ہے۔ یہاں پر تروڈا گرام پنچایت کے پاٹ بندھارے نگر کے اندر 2006ء میں ایک بم دھماکہ ہوا تھا ۔ اس میں2؍ افراد مارے گئے تھے ۔ اس کی سماعت ہنوز جاری ہے۔ امسال 22؍ ستمبر کو معاملہ کی اگلی سماعت سےقبل متعلقہ کیس میں آر ایس ایس اور وی ایچ پی کے ایک سابق رکن نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئےملزمین اور دھماکے کی سازش کے علم ہونے کا اہم انکشاف کیاتھا ۔یشونت شندے نامی اس شخص نےحلفیہ بیان درج کروا کر مذکورہ بم دھماکہ میں اسے گواہ بنانے کی اپیل کی ۔اس کا دعویٰ ہے کہ وہ بم دھماکہ میں ملوث ملزمین اور انہیں دی جانے والی بم سازی کی ٹریننگ دینے والوں کو بہت اچھی طرح جانتا ہے ۔ یشونت شندے کے انکشافات سے آر ایس ایس ،وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کئی چہرے بے نقاب ہوسکتے ہیں اس لیے سی بی آئی نے اس گواہی کی مخالفت کی ہے تاکہ انہیں بچایا جاسکے۔ جہاں حکومت دہشت گردوں کی پشت پناہ ہو وہاں ان کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔

راہل گاندھی کو مدھیہ پردیش میں مارنے کی دھمکی ملی ہے ۔ وہاں پر ساورکر کے شاگرد ِ خاص و گاندھی جی کے قاتل ناتھو رام گوڈ کی مداح اور مالیگاوں دھماکوں کی ملزم رکن پارلیمان ہے۔ بی جے پی کے زیر انتظام ریاست میں ویسے بھی اس یاترا کا گزرنا مشکل ہے کیونکہ شرپسند عناصر کو سرکاری تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ آر ایس ایس پر یہ کوئی خیالی الزام نہیں ہے ۔ ابھی حال میں کیرالہ کی نیاٹنکارا ایڈیشنل سیشن عدالت نے 2013 میں کئے گئے اناوور نارائنن نائر کے قتل پر اپنا فیصلہ سنایا۔5 نومبر 2013 کو نارائنن نائر کے بیٹے شیوا پرساد پر حملہ کرنے کے لئے آر ایس ایس کے کارکنان کو ان کے گھر میں گھس گئے تھے۔ اس وقت شیو پرساد سی پی ایم کی طلبہ ونگ اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) کے فیلڈ سکریٹری تھے۔ اپنے بیٹے شیوا پرساد کو حملہ سے بچانے کی خاطر نائر درمیان میں آئے تو حملہ آوروں نے انہیں بھی ہلاک کر دیا ۔ قاتلوں کی سفاکی کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے نارائنن نائر کو ان کی بیوی اور دو بیٹوں کے سامنے قتل کیا تھا۔ اس الزام میں آر ایس ایس کے 11 کارکنوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔ قتل کے 9 سال بعد عدالت نے مجرموں پر ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ۔ اس مقدمہ کی روشنی میں انداز لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کس قدر سفاک دہشت گرد ہیں۔ یہ ایک دلچسپ اتفاق ہے کہ فی الحال راہل گاندھی ریاستِ کیرالہ سے رکن پارلیمان ہیں اس لیے ان پر حملہ آور چاہے جس نام سے دھمکی دیں لیکن ان کا تعلق کیرالہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ راہل گاندھی کو دی جانے والی دھمکی کو سنجیدگی سے لینا ہوگا کیونکہ ان کے والد اور دادی دہشت گردانہ حملوں کا شکار ہوچکی ہیں اور اب تو راجیو گاندھی کے قاتلوں کو بھی رہا کیا جاچکا ہے۔ اس لیے ’نفرت چھوڑو اور بھارت جوڑو‘ کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔

 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1220608 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.