کپتان کے نادان کھلاڑی بڑے فخرکے ساتھ جگہ جگہ یہ
ڈھنڈوراپیٹ رہے ہیں کہ ملک دیوالیہ ہوگیاہے،ملک کے ڈیفالٹ ہونے کاتوہمیں
نہیں پتہ البتہ یہ سب کومعلوم ہے کہ اس ملک کے 22کروڑعوام واقعی دیوالیہ
ہوچکے ہیں اوروہ بھی کوئی آج یاکل میں نہیں بلکہ اس وقت اوراس دورمیں جب اس
ملک کے اندر کپتان اوران نمونوں کی اپنی حکومت تھی۔لگتاہے ان نمونوں کوملک
دیوالیہ کرنے کاکوئی زیادہ شوق ہے۔تین چارسال کی حکمرانی میں جس طرح انہوں
نے عوام کومہنگائی،غربت اوربیروزگاری کے ذریعے کنگال کرکے رکھایہ سال
کیا۔؟اگرمزیدپانچ چھ مہینے بھی حکمرانی کرتے توملک لازمی دیوالیہ ہوجاتا۔وہ
جن کویہ چوراورڈاکوکہتے ہوئے نہیں تھکتے انہوں نے اس ملک کے اندرحکومتوں
پرحکومتیں کیں۔صرف ایک نوازشریف تین باراس ملک کے وزیراعظم اورحکمران
رہے۔2018 تک ملک میں ن لیگ کی حکومت رہی یاپھرپیپلزپارٹی کی۔اسی وجہ سے
مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ باریوں پرباریاں لینے
کے باعث یہ دونوں پارٹیاں یاخاندان پوراملک کھاگئے۔سوچنے کی بات ہے سالوں
سے ن لیگ اورپیپلزپارٹی نے اس ملک پرحکمرانی کرکے سب کچھ ہڑپ بھی کیالیکن
اس کے باوجودپھربھی کبھی کسی نے یہ نہیں کہاکہ ملک دیوالیہ ہوگیا۔ان نمونوں
نے تاریخ میں پہلی بارصرف ساڑھے تین چار سال حکومت کی اورملک کایہ حشرکیاکہ
آج یہ خودکہتے پھررہے ہیں کہ ملک دیوالیہ ہوچکاہے۔اﷲ نہ کرے کہ ملک دیوالیہ
ہولیکن باالفرض اگرایساہے یاہوتاہے توسوال پھریہ نہیں کہ ملک دیوالیہ
ہوگیابلکہ سوال یہ ہے کہ ملک کس نے دیوالیہ کیایاکیسے ملک دیوالیہ
ہوگیا۔؟یہ ملک ہے کوئی فرد،گھر،خاندان یاکوئی کالونی تو نہیں کہ راتوں رات
دیوالیہ ہو۔ملک میں پچھلے ساڑھے تین چارسال سے کپتان اورکپتان کے ان نادان
کھلاڑیوں کی حکومت تھی،ان ساڑھے تین چارسالوں میں ملک اورقوم کے ساتھ جوکچھ
ہواوہ کوئی اچانک یااتفاقی طورپرتونہیں ہوابلکہ وہ کپتان اورکپتان کے ان
نادان کھلاڑیوں نے اپنے ان مبارک ہاتھوں سے خود کیا۔ایک صاحب فرمارہے تھے
کہ کپتان ملک کی معاشی حالات کی وجہ سے آج کل بڑے پریشان اورفکرمند
ہیں۔جناب جب اقتدارمیں تھے اس وقت تومعاشی حالات کی کوئی فکرتھی اورنہ کوئی
پریشانی۔اس وقت تونوازچوراورزرداری ڈاکووالے کھیل کے علاوہ ان کاکوئی کام
اورمشغلہ ہی نہیں تھالیکن جب داڑھی کے ساتھ شاڑھی گئی توپھر کپتان کوملک کے
معاشی حالات بھی یادآگئے۔ابتدائے عشق ہے روتاہے کیا۔آگے آگے دیکھئے کہ
ہوتاہے کیا۔یہ تواقتدارہاتھ سے نکلے ابھی چندمہینے ہوئے ہیں آگے آگے دیکھیں
کہ کپتان اوران نمونوں کواورکیاکچھ یادنہیں آتا۔مان لیتے ہیں کہ وفاق میں
کچھ مہینوں سے چوروں اورڈاکوؤں کی حکومت ہے اس وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے
قریب جارہاہوگالیکن خیبرپختونخوامیں تونوساڑھے نوسال سے ان ایمانداروں کی
اپنی حکومت ہے پھرخیبرپختونخواکایہ کباڑہ کیوں۔؟پی ڈی ایم والے ملک
کودیوالیہ کرتے ہیں یانہیں یہ توبعدکی باتیں ہیں لیکن انہوں نے
خیبرپختونخواکاجوحشرنشرکیاہے وہ تودیوالیہ سے بھی آگے کوئی مسائل کا ہمالیہ
لگ رہاہے۔کبھی کہتے ہیں صوبائی خزانے میں کچھ نہیں کبھی کہتے ہیں سرکاری
ملازمین کوتنخواہیں دینے کے لئے پیسے نہیں۔کیاحکومتیں ایسی چلائی جاتی
ہیں۔؟چوروں اورڈاکوؤں کی حکمرانی وحکومتوں میں توخزانے بھی بھرے رہتے تھے
،سرکاری ملازمین کیا۔؟غریب اورنادارلوگوں کی فلاح وبہبوداورترقیاتی کاموں
کے لئے بھی پیسے ہی پیسے ہوتے لیکن ان کی حکمرانی میں اب رونے اوردھونے کے
سوابچاہی کچھ نہیں ہے۔ پی ڈی ایم میں شامل نواز،زرداری،مولانااورمریدچوربھی
ہوں گے اورڈاکوبھی ہمیں اس سے انکارنہیں لیکن جس طرح کے ڈاکے ان ایمانداروں
نے اپنی حکمرانی میں عوام کی جیبوں پرڈالے ہیں ایسے ڈاکے ان چوروں
اورڈاکوؤں نے چالیس پچاس سالوں میں بھی کبھی نہیں ڈالے ہوں گے۔اس ملک کے
غریب لوگ آج مہنگائی کے جس عذاب سے جان چھڑانہیں پارہے یہ عذاب بھی ان
غریبوں پران ایمانداروں کامسلط کردہ ہے۔یہ اقتدارمیں نہ آتے تومہنگائی،غربت
اوربیروزگاری کے یہ عذاب بھی نہ آتے۔آج ان نمونوں اوران کے کپتان کوعوام
اورمہنگائی کی بڑی فکرہے۔جس وقت اقتدارکے نشے میں مدہوش ہوکرمہنگائی کے جن
کو،،جوحکم میرے آقا،،کہہ کرعوام کاگوشت نوچنے اورہڈیاں چوسنے کے لئے چھوڑتے
اس وقت ان کوعوام کی کوئی فکرتھی اورنہ مہنگائی کی کوئی پریشانی۔ان کی
حکمرانی میں ملک کے اندرمہنگائی کاجوعذاب آیاشائدکہ وہ سترپچہترسال میں
کبھی نہ آیاہو۔آج بھی ضروریات زندگی باالخصوص کھانے پینے کی جوچیزیں عوام
کی دسترس سے باہراوردورہیں ان میں بھی پی ڈی ایمی حکومت سے زیادہ کپتان
اورکپتان کے کھلاڑیوں کاہاتھ ہے۔اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ایک ساتھ پانچ
دس روپے اضافے کا توہم نے سناتھالیکن ان کے دورمیں مہنگائی نے یکدم 120کی
جورفتارپکڑی ۔۔اف توبہ۔کپتان کی حکمرانی میں ملک کے اندرآٹا،چینی،گھی،بجلی
اورادویات کی قیمتوں میں جس طرح ڈبل اورٹرپل اضافہ ہواایساشائدنہیں یقینناً
پہلے کبھی نہیں ہوا۔کپتان اپنے نادان کھلاڑیوں کے لئے بڑے مسیحا،بڑے
ایمانداراوربڑے لیڈرہوں گے لیکن افسوس غریب عوام کے لئے عمران خان آج بھی
مہنگائی،غربت اوربیروزگاری کے ڈان سے بڑھ کرکچھ نہیں۔جن غریبوں نے کپتان سے
اچھائی وبھلائی اورایمانداری کی امیدیں اورتوقعات وابستہ کی تھیں کپتان نے
ان غریبوں کے لئے کیاکیا۔؟ملک اورقوم تودور۔۔کیاکپتان کی حکمرانی میں
غریبوں کے تھوڑے سے بھی حالات بدلے۔؟ تحریک انصاف کے کارکن اورکپتان کے
تمام کھلاڑی اﷲ کوحاضرناظرجان کربتائیں کہ کیاملک سے معیشت کاجنازہ کپتان
کے اپنے ہاتھوں سے نہیں نکلا۔؟کیاپی ٹی آئی کی حکومت میں معیشت آخری ہچکیاں
نہیں لے رہی تھی۔؟اب اگریہ ہچکیاں بندہوگئی ہوں یابندہونے کے قریب ہوتو اس
میں پی ڈی ایم حکومت کاکیاقصور۔۔؟پی ٹی آئی کے نادان کھلاڑی مفت میں اچھل
کوداورخوشیاں نہ منائیں ۔کیونکہ معیشت کی لاش پراب بھی فاتحہ پڑھنے کاجوبھی
کوئی موقع اوروقت آئے گاتواس کاکریڈٹ بھی کسی اورکوجانے کی بجائے ان کے
اپنے کپتان کوجائے گا۔کپتان نے اپنے دورمیں معاشی اعتبارسے جوکارنامے رقم
کئے ہیں ایسے کارنامے سالوں بعدبھی پھرلوگ یادرکھتے ہیں۔پی ٹی آئی کے کارکن
اورعمران کے کھلاڑی کسی خوش فہمی میں نہ رہیں ملک دیوالیہ ہویانہ ۔ان کے
کپتان اوران کے کارناموں کولوگوں نے پھربھی نہیں بھولنا۔
|