اردو زبان میں اپنے منفرد لسانی
تجربے کی بدولت ان کا نام تاریخ ادب میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انھوں نے
اردو کا دامن مقامی پنجابی زبان کے الفاظ سے مالا مال کر دیا۔ان کے اس
منفرد تجربے لسانی تجربے نے ان کی انفرادیت کا ثبوت ہے ۔ان کا اسلوب ان کی
ذات ہے ۔وہ جھنگ کے ملنگ شاعر کے نام سے یاد کیے جاتے تھے ۔بائیس جنوری
1989کو یہ درویش منش شاعر خالق حقیقی سے جا ملا۔اپنی تخلیقی فعالیت سے
انھوں نے مسلسل آٹھ عشروں تک پرورش لوح و قلم کا فریضہ انجام دیا ۔ان کی
متعدد کتابیں شائع ہوئیں ۔شاعری میں انھوں نے غزل ،نظم ،سلام ،منقبت،حمد ،نعت
،مرثیہ اور قصیدہ میں اہنی خلاانہ استعد کا لوہا منوایا۔ان کے شعری مجموعے
جو بہت مقبول ہوئے ان میں سانولے من بھانولے ،شہر سدا رنگ ،اور موج موج
کوثر بہت اہم ہیں ۔ان کی شاعری میں جذبوں کی صداقت عروج پر ہے ۔ان کی شخصیت
مشرقی تہذیب کی پہچان تھی ۔
جھنگ دیس میں اک سودائی جھومے ڈھولے گائے
بھگوا الفا چال ملنگی شیر افضل کہلائے
|
|