اپنے پیر و مرشد حضرت مفتی سید مختار الدین شاہ صاحب
مدظلہ سے رخصت ہوکر، خانقاہ کربوغہ سے سیدھا کوہاٹ میں برادرم طفیل کوہاٹی
کے پاس، ان کا ادارہ ندوۃ التحقیق الاسلامی میں حاضر ہونا تھا. اپنے رفیق
سفر برادر ذیشان پنجوانی کے ساتھ کوہاٹ اترے، وہی سے کوہاٹی صاحب کے بھائی
نے ادارہ پہنچا دیا. طفیل کوہاٹی صاحب کھڑے تھے. انتہائی محبت سے مرحبا
کہا.
انہیں بھی ایک خصوصی جگہ، اس دن جمعہ پڑھانا تھا، ہم نے بھی نکلنا تھا. دو
گھنٹے تک ان سے بہت سارے موضوعات پر گفتگو ہوئی. یہ طفیل کوہاٹی صاحب سے
پہلی ملاقات تھی. ان کا تعارف اور رابطہ بطور قلم کار اور مدیر البیان کے
تھا مگر ملاقات کے بعد ان کی علمی، سماجی، تحقیقی اور ادبی کاوشوں کا
اندازہ ہوا تو ان سے محبت دو بالا ہوئی. پرو ایکٹیو شخصیت ہیں. انہوں نے
اپنی علمی کاوشوں پر مبنی کتابوں کے سیٹ عنایت کر دیے. ہم ان سے رخصت ہوئے.
آج وہ کتابیں ذرا کھول کر دیکھنا چاہا. خیال تھا مختصر تعارفی تبصرہ کردوں
مگر کتابیں اتنی بھرپور ہیں ، کچھ مقالات پڑھ کر دل نے کہا، سرسری دیکھ کر
تبصرہ کرنا ناانصافی ہے. تو ان شا اللہ کتابوں کا، مفصل مطالعہ کے بعد ہی
تفصیلی تبصرہ کیاجائے. بہت جلد اتنا کہوں گا کہ مولانا طفیل کوہاٹی صاحب ان
نوجوان علماء میں سے ایک ہی جن سے ملکر مجھ جیسے طالب علموں کو قلبی راحت
ملتی ہے. خدا آپ کی توفیقات میں اضافہ فرمائے.
احباب کیا کہتے ہیں؟
|