چین کے صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ برس اکیس اپریل کو گلوبل
سکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) کی تجویز پیش کی تھے جس کا مقصد بنی نوع
انسان کے ہم نصیب سماج کی حامل عالمی سلامتی برادری کی تشکیل ہے۔آج 10 ماہ
بعد چین کی جانب سے اس تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو
کانسیپٹ پیپر جاری کیا گیا ہے جس میں اس کی تفصیل سے وضاحت کی گئی۔ یہ اہم
دستاویز تعاون کی 20 نمایاں ترجیحات اور پانچ بڑے پلیٹ فارمز اور میکانزم
کو اجاگر کرتی ہے۔یوں دنیا کو چین کے ایک واضح نقطہ نظر سے روشناس کروایا
گیا ہے کہ امن، ترقی، سلامتی اور گورننس میں موجود خامیوں جیسے نمایاں
مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔یہی وجہ ہے کہ جی ایس آئی کا بین
الاقوامی برادری نے خیر مقدم کیا ہے اور 80 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی
تنظیموں نے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کانسیپٹ پیپر میں بھی مشترکہ، جامع، تعاون پر
مبنی اور پائیدار سلامتی کے تصور کی مکمل وضاحت کی گئی ہے اور روایتی اور
غیر روایتی سیکیورٹی شعبوں میں بڑھتے ہوئے خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے میں
چین کی دانشمندی فراہم کی گئی ہے۔ یہ عالمی اور علاقائی ہاٹ اسپاٹ مسائل سے
موثر انداز میں نمٹنے میں ایک تفصیلی خاکہ فراہم کرتا ہے، خاص طور پر
یوکرین بحران پر چین کے امن کو فروغ دینے والے موقف کو مزید واضح کرتا ہے۔
گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اس نظریے کی کھل کر وضاحت کرتا ہے کہ سلامتی "برابری"
کی بنیاد پر ہر خودمختار ملک کا حق ہے ، چاہے اس کا حجم، وسائل اور فوجی
طاقت کچھ بھی ہو۔ یہ اصول اخلاقیات اور انصاف کی بنیاد پر قائم ہے، جو ماضی
کے سیکورٹی تصورات سے یکسر الگ ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج عہد حاضر میں سلامتی کا
تصور اجارہ داری رکھنے والے چند ممالک کی ملکیت نہیں رہا ۔چین اپنے اس موقف
پر ثابت قدمی سے قائم ہے کہ ایک ملک کی سلامتی دوسروں کی قیمت پر نہیں آنی
چاہیے۔ زیرو سم یا سرد جنگ کی ذہنیت عدم تحفظ کا سبب ہے اور سلامتی کے
معاملات میں یکطرفہ پسندی سے مزید مسائل جنم لیتے ہیں۔یہ بھی ایک کھلی
حقیقت ہے کہ طاقت کا استعمال محض دشمنی، تقسیم اور محاذ آرائی لائے گا،
عالمی عدم استحکام کا باعث ہو گا اور عالمی امن کو نقصان پہنچائے گا۔ ساتھ
ساتھ چین نے تمام عالمی و علاقائی پلیٹ فارمز پر ہر طرح کی بالادستی اور
طاقت کی سیاست، سرد جنگ کی ذہنیت اور بلاک محاذ آرائی کی شدید مخالفت بھی
کی ہے۔
اسی تناظر میں گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کانسیپٹ پیپر بڑے ممالک کے درمیان
مثبت رابطے اور عالمی امن کے تحفظ کے لیے ایک بڑے ملک پر عائد خصوصی ذمہ
داریوں پر روشنی ڈالتا ہے۔ ماہرین کے نزدیک"سلامتی اور ترقی" ایک نئی قسم
کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کے لئے قابل ستائش ہیں، جسے چین کے مجوزہ
خیالات میں اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ دستاویز تعاون کے طریقہ کار کے حوالے سے
کثیر الجہتی پلیٹ فارمز کی حمایت کرتی ہے۔ مثال کے طور پر مشرق وسطیٰ میں
ایک نیا سیکیورٹی فریم ورک قائم کرنے کے لیے یہ عرب ریاستوں کی لیگ اور
دیگر علاقائی تنظیموں کو تعمیری کردار ادا کرنے میں مدد دیتی ہے، جبکہ
علاقائی تنازعات کے حل، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سمندری سلامتی کے تحفظ
میں، یہ افریقی ممالک، افریقی یونین اور ذیلی علاقائی تنظیموں کی کوششوں کی
حمایت کرتی ہے ۔یوں جی ایس آئی روایتی اور غیر روایتی دونوں اعتبار سے
سیکورٹی کے لئے ایک جامع نقطہ نظر اختیار کرتا ہے۔ یہ اقدام دنیا کی حوصلہ
افزائی کرتا ہے کہ جامع اور پائیدار سلامتی کے حصول کے لیے ہر ملک کو غیر
ریاستی عوامل جیسے دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی، خوراک اور توانائی کی قلت،
بین الاقوامی سپلائی چینز میں خلل، سائبر سیکیورٹی اور بائیو سیکیورٹی کے
مسائل سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ یہ مسائل تمام متعلقہ ممالک کی مشترکہ کوششوں
کے بغیر حل نہیں ہوسکتے۔ ممالک کو مخصوص سیکورٹی حل تلاش کرنے اور پائیدار
حل کی خاطر بین الاقوامی قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ
تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔اس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ چین گلوبل سیکیورٹی
انیشی ایٹو کی روشنی میں ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کو آگے بڑھا
رہا ہے جو جامع اور متوازن ہیں، چیلنجز سے مل کر نمٹنے کی بات کرتے ہیں اور
سب کے لیے سلامتی کے حصول کو یقینی بناتے ہیں ۔
|