ترکیہ اور شام میں 6؍ فبروری کو دو طاقتور زلزلوں نے
ہزاروں بلند و بالا عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، 41ہزار700 سے
زائد افراد ہلاک اورکم و بیش دیڑھ لاکھ زخمی ہیں۔ دونوں ممالک میں متعدد
شہروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ترک صدر رجب طیب اردغان نے کابینہ اجلاس کے
بعد کہا کہ قہر مانمراش اور دس دیگر صوبوں میں آنے والے یہ ہولناک زلزلے
عصرحاضر کی تباہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے ماہرین اس بات پر متفق
ہیں کہ زلزلہ ایک تباہ کن قدرتی آفت ہو تی ہے، اب تک ترکیہ میں زلزلے سے
ہلاک شدگان کی تعداد 38 ہزار4 4 جبکہ 1 لاکھ 5 ہزارسے زائد افراد زخمی ہو
چکے ہیں جن میں سے 13 ہزار 2 سو8 زیر علاج ہیں۔صدر نے بتایا کہ 19 ہزار
تباہ کن عمارتوں میں سے 15 ہزار کا ملبہ ہٹا دیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں
تقریباً ڈھائی لاکھ سرکاری رضا کار واہلکارامدادی کاروائیوں میں مشغول ہیں
جو کہ ملبے سے آخری شہری کو نکلانے تک اسے جاری رکھیں گے۔صدر رجب طیب
اردغان نے فون کال کے ذریعہ نشر ہونے والی ملک گیر "Turkiye Unitedas
One"امدادی مہم ٹی وی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا
چاہتے ہیں کہ کوئی بھی تکلیف میں نہ رہے ہم اپنی قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ
ہم امدادی کاررائیاں جلد از جلد مکمل کرکے اپنے لوگوں کو رہائش اور بہتر
طرز زندگی فراہم کرینگے۔ انہوں نے کہا ملک گیر مہم میں جمع ہونے والی ہر
ایک پائی زلزلہ متاثرین کیلئے استعمال کی جائے گی۔بتایا جاتا ہے کہ یہ مہم
213قومی اور بین الاقوامی ٹیلی ویژن چینلز کے ساتھ ساتھ 562ریڈیو چینلزپر
بھی نشر کی جارہی ہے۔ اس موقع پر صدر اردغان نے زلزلہ کے ابتدائی دنوں میں
ہونے والی کوتائیوں کو دور کئے جانے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے
25لاکھ اہلکاروں کی کوششوں سے ریسکیو کا کام بہت تیزی سے جاری ہے، ہم عوامی
سول سوسائٹی کے اراکین اور رضا کاروں سمیت سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔
ترکیہ صدر نے اپنے تمام دوست ممالک اور انکے اہلکاروں کا تہہ دل سے شکریہ
اداکیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ زلزلے سے متاثرہ عمارتوں کو ایک
سال کے اندر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا ۔ ترکیہ اور شام میں آنے والے شدید
زلزلوں میں جہاں ہزاروں انسان ہلاک و شدید زخمی ہوچکے ہیں وہیں چند لوگ دس
دن کے دوران زندہ نکالے گئے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک وزیر صحت فرحتین
کوکا نے اپنے ٹوئٹر پر بتایا کہ زلزلے کے گیارہ روز گزرنے کے بعد یعنی
260گھنٹوں بعد ترک ریسکیو اہلکاروں نے ایک 14سالہ لڑکے عثمان اور دو
مردوں26اور 28سالہ کو ریسکیو کیا ہے اور انطاکیہ کے ہاسپتل میں لیجایا گیا
ہے۔ ترکی کے صوبہ قہر مانمراش کے ایک ضلع سے 248گھنٹے گزرنے کے بعد منہدم
ہونے والی عمارت کے ملبے سے 17سالہ لڑکی الینا اولماز کو زندہ نکال لیا
گیا۔ زلزلے کے بعد اﷲ رب العزت کی اپنے بندوں سے محبت و کبریائی کی ایسی
ایسی خبریں موصول ہورہی ہیں جنہیں سننے کے بعد رب ذوالجلال و اکرام کی
نعمتوں کا شکر ادا کرنے اور عذاب الٰہی سے بچنے کیلئے بارگاہِ الٰہی میں
جبینیں سجدہ ریز ہوجاتی ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے زلزلہ متاثرین کی
امداد کیلئے ایک ارب ڈالر امداد کی اپیل کی گئی ہے ۔اقوام متحدہ کے سکریٹری
جنرل انتونوتریس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ فنڈز 52لاکھ افراد کو تین
ماہ کیلئے مدد فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس رقم سے امدادی تنظیموں کو
خوراک، تحفظ، تعلیم، پانی اور پناہ گاہ کے شعبوں میں اپنے کام کو تیزی سے
بڑھانے میں مدد ملے گی۔ سکریٹری جنرل گوتریس کا کہنا ہیکہ ضرورتیں بہت
زیادہ ہیں ، لوگ تکلیف میں ہیں اور وقت ضائع نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے بین
الاقوامی کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ آگے آئے اور اس دور کی سب سے بڑی قدرتی
آفات میں سے ایک لئے فنڈ فراہم کرے۔ دنیا کے کئی ممالک کی جانب سے ترکیہ
اور شام کو امداد پہنچنا شروع ہوگئی ہے۔
سعودی عرب کا 11واں امدادی طیارہ زلزلہ زدگان کیلئے امدادی مہم کے تحت غازی
عنتاب ایئرپورٹ پر پہنچ گیا ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق طیارے میں 88 ٹن
مختلف قسم کا امدادی سامان موجود ہے۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن
سلمان کی ہدایت پر ترکیہ اور شام میں زلزلہ زدگان کی مدد کیلئے فضائی پل
قائم کیا گیا ہے۔کنگ سلمان سینٹر برائے انسانی امداد کی انتظامیہ کا کہنا
ہے کہ ’طیارے میں غذائی اور طبی اشیا کے علاوہ خیمے اور گرم کپڑے بھی موجود
ہیں۔‘اس سے قبل سعودی عرب نے زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے دنیا کا سب سے بڑا
کارگو طیارہ ’انٹونوف 124‘ روانہ کیا ہے۔اس طیارے کے ذریعے کھانے پینے کی
اشیا، خیمے، کمبل، دریاں، چادریں اور فولڈنگ بیڈ بھیجے گئے ہیں۔عکاظ اخبار
کے مطابق انٹونوف 124 اسٹراٹیجک کارگو طیارہ ہے۔ یہ یوکرین میں گزشتہ صدی
کے 8 ویں عشرے میں اس وقت ڈیزائن کیا گیا تھا جب یوکرین سابق سوویت یونین
کے ماتحت تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ انٹونوف 69 میٹر طویل ہے۔ اس کی رفتار 865
کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس میں 88 افراد سفر کرسکتے ہیں۔چار انجنوں کے اس
طیارے کے ذریعے ڈیڑھ لاکھ کلو گرام وزن بیک وقت بھیجا جاسکتا ہے۔ اس کے
ونگز 628 میٹر طویل اور پھیلے ہوئے ہیں۔سعودی عرب میں شاہ سلمان مرکز برائے
امداد و انسانی خدمات کے سربراہ ڈاکٹرعبداﷲ الربیعہ نے کہا ہے کہ ’شام اور
ترکیہ زلزلے کا المیہ بہت بڑا ہے۔ پہلی ترجیح ملبے تلے افراد کی جان بچانا
ہے‘۔الاخباریہ چینل کے پروگرام ’نشرٖۃ النھار‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں
نے کہا کہ ’ترکیہ اورشام کے زلزلہ زدگان کی مدد کا کام ہفتوں نہیں مہینوں
چلے گا‘۔انہوں نے کہاکہ’ سعودی امدادی مشن ترکیہ اورشمالی شام میں سرگرم
ہے۔ اب حلب کا رخ کیا گیا ہے۔ رضاکاروں کے لیے خدمت کے دروازے کھلے ہوئے
ہیں۔ متاثرین کی مدد کے سلسلے میں زندگی کے مختلف شعبوں کے ماہرین کی اشد
ضرورت ہے‘۔ ڈاکٹرعبداﷲ الربیعہ نے کہا کہ شاہ سلمان مرکز نے زلزلہ زدگان
کیلئے عارضی خیموں کا انتظام کیا ہے۔ زلزلہ زدگان کے لیے تین ہزار عارضی
عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔
قطر نے 10ہزار موبائل گھر ترکیہ کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ ذرائع
ابلاغ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ قطر نے فٹبال ورلڈ کپ کے
لئے بنائے گئے دس ہزار موبائل گھر ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کو عطیہ کرنے کا
اعلان کیا ہے۔ قطر فنڈ فارڈیولپمنٹ نے پہلی کھیپ 350گھروں کو اتوار کے روز
روانہ کردیا تھا۔ واضح رہے کہ فٹبال ورلڈکپ کے موقع پر قطر نے 14لاکھ افراد
کو رہائش دینے کی ضرورت کے تحت موبائل گھروں کو بنوایا تھا۔ اور اس کا پہلے
ہی سے منصوبہ تھا کہ وہ یہ گھر کسی کو عطیہ کردے گا۔اس طرح قطر کا منصوبہ
ترکیہ کے ان بے گھر افراد کیلئے نعمت ثابت ہوگا کیونکہ ان دنوں ترکیہ میں
موسم شدیدسرد بتایا جارہا ہے۔سعودی عرب، قطر اور دیگر خلیجی ممالک نے زلزلہ
متاثرین کی امداد کیلئے کی جانے والی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے
ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے 10کروڑ ڈالر کی امداد دی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے
ترکیہ کے زلزلے سے متاثرہ غازی عنتاب علاقے میں سب سے بڑے فیلڈ ہسپتال کا
آغاز کیا ہے۔ امارات کی سرکاری خبررساں ایجنسی’ وام‘ کے مطابق 50 بستروں پر
مشتمل ہسپتال چالیس ہزار مربع میٹر کے رقبے پر قائم کیا گیا ہے۔فیلڈ ہسپتال
میں انتہائی نگہداشت کے چار بستر شامل ہیں۔ یہ ترکیہ میں انسانی امداد مشن
کے حوالے سے قائم کیا جانے والا پہلا اور سب سے بڑا فیلڈ ہسپتال ہے۔ اس میں
پیچیدہ اور بڑے آپریشن بھی کیے جاسکیں گے۔ترکیہ میں متعین اماراتی سفیر
سعید الظاہری اور ترک عہدیدار ہسپتال کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔سعید
الظاہری نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی فوری ضروریات کی نشاندہی کے لیے ترکیہ
کے سرکاری اداروں سے رابطہ ہے۔فیلڈ ہسپتال کے کمانڈر بریگیڈیئرعبدﷲ الغیثی
کے مطابق ہاسپتل میں تمام ضروری سیکشن قائم کیے گئے ہیں۔ ہسپتال میں مختلف
امراض کے ماہر پندرہ ڈاکٹرس، 60 نرسیں اور تکنیکی کارکن تعینات ہیں۔متحدہ
عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے شامی زلزلہ زدگان کی مدد
کیلئے مزید پچاس ملین ڈالر کا حکم جاری کیا ہے۔ذرائع ابلاغ وام کے مطابق
امدادی رقم میں سے 20ملین ڈالر انسانیت نواز اسکیموں پر خرچ کئے جائینگے۔
یہ امدادی رقم اقوام متحدہ کی اپیل پر دی جارہی ہے۔متحدہ عر ب امارات نے
70طیارں کے ذریعہ ترکیہ اور شام امدادی سامان بھیجا ہے ان میں سے 38طیارے
شام کیلئے اور32طیارے ترکیہ کیلئے بھیجے گئے ہیں۔ترکیہ کیلئے بھیجے گئے
سامان میں کھانے پینے کی اشیاء ، طبی آلات کے علاوہ پانچ ہزار افراد کی
رہائش کے لئے 927خیمے شامل ہے۔جبکہ شام کیلئے 1.243ٹن سامان لدا ہوا تھا،
کھانے پینے کی اشیاء ، ادویہ، طبی سامان اور تقریباً 20ہزار افراد کی رہائش
کیلئے 2893خیمے بھیجے گئے ۔ 42افراد پر مشتمل امدادی ٹیم بھی بھیجی گئی ہے۔
اس طرح متاثرین کی امداد کیلئے بڑے پیمانے مشرقِ وسطی اور دیگر ممالک کی
جانب سے امداد پہنچائی جارہی ہے ۔ اس کے باوجود ہزاروں افرادجو سنگین حالات
سے گزر رہے ہیں جن کے عزیز و اقارب ، ماں باپ، بھائی بہن یا کوئی اور عزیز
ملبوں تلے دب کر ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں ۰۰۰ یہ غم ایسا شدید اور زندگی بھر
رہے گا جسے شاید بھولنے کیلئے زندگی کی آخری سانس ہی لینی ہوگی۰۰۰
ترکیہ اور شام کے70لاکھ سے زائد بچے متاثر ، ہلاکتوں کی اصل تعداد خوفناک
ہوگی۔اقوام متحدہ
6؍ فبروری کو آنے والے شدید زلزلوں نے جہاں ہزاروں عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر
میں تبدیل کردیا ہے ، تاریخی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ ہزاروں انسانوں کی
ہلاکت ہوچکی ہے اور نہیں معلوم کتنے ابھی ملبے تلے زندہ یا مردہ ہیں۔ موسم
انتہائی سرد ہوچکا ہے ۔ زلزلے کے بعد انسانوں کی نگہداشت اور صحت و توانائی
پر خصوصی توجہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔ اور بچوں کے زیادہ متاثر ہونے کا
اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی کے تحت اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے
ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے 70 لاکھ بچے متاثر ہوئے
ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے
یونیسف کے ترجمان جمیز ایلڈر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ترکیہ کے
زلزلے سے متاثر ہونے والے 10 صوبوں میں بچوں کی کل تعداد 46 لاکھ ہیں جب کہ
شام میں 25 لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیں۔ترکیہ اور شام میں ریسکیو ٹیمیں دس دن
کا عرصہ گزرجانے کی وجہ سے اپنی تلاشی مہم کو اختتامی شکل دے رہے
ہیں۔جیمزایلڈر کا کہنا ہے کہ ’یونیسف کو خدشہ ہے کہ کئی ہزار بچے ہلاک
ہوچکے ہونگے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ گو کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد معلوم
نہیں ہوئی ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ تعداد میں اضافہ ہوگا۔جمیز ایلڈر
کا کہنا ہے کہ تباہی اور لمحہ بہ لمحہ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے
تناظر میں یہ واضح ہے کہ ہزاروں بچے اس ہلاکت خیز زلزلے میں اپنے والدین سے
محروم ہوچکے ہیں۔ ’ہلاکتوں کی اصل تعداد خوفناک ہوگی‘۔کئی ممالک کی جانب سے
امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور ترکیہ حکومت بھی متاثرین کی امداد کیلئے
سرگرم عمل ہے۔ان بچوں نے جو آفات الٰہی دیکھی ہے شاید اسے بھولنے کیلئے
کافی عرصہ لگے یا پھر بھلا ہی نہ پائینگے۔ اس کے باوجود انہیں صحت مند
زندگی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انکی تعلیم و تربیت کے انتظامات کئے جانے
چاہیے۔
***
|