ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے روسی ہم
منصب ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر روس کا تین روزہ سرکاری دورہ کیا جسے عالمی
سطح پر نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔چینی صدر کے دورے کے دوران دونوں بڑی طاقتوں
کے درمیان کئی اہم امور پر اتفاق رائے سامنے آیا ہے۔شی جن پھنگ نے صدر
پیوٹن کے ساتھ دوستانہ اور نتیجہ خیز بات چیت کی، دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ
دلچسپی کے اہم بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہِ خیال کیا
گیا اور بہت سے نئے اہم اتفاق رائے کا حصول ممکن ہوا ہے۔فریقین نے اگلے
مرحلے کے لیے دوطرفہ تعلقات کی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کی منصوبہ
بندی کی ہے۔
شی جن پھنگ نے صدر پیوٹن کے ساتھ گزشتہ10 سالوں کے دوران دوطرفہ تعلقات میں
ترقی کی کامیابیوں کا جائزہ لیا اور فریقین نے تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کے
درمیان تعلقات دوطرفہ دائرہ کار سے کہیں آگے ہیں اور انسانیت کے مستقبل کے
لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ دونوں فریق اچھی ہمسائیگی، دوستی اور باہمی
تعاون کے اصول کے مطابق مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو فروغ دیں گے۔
نئے تاریخی حالات میں دونوں ممالک دو طرفہ تعلقات کو وسیع اور طویل مدتی
نقطہ نظر سے دیکھیں اور سمجھیں گے اور انسانی ترقی میں زیادہ سے زیادہ حصہ
ڈالیں گے۔فریقین نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل
ارکان کی حیثیت سے چین اور روس اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصول و مقاصد کی
بنیاد پر بین الاقوامی تعلقات کو چلانے والے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنے
کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔ شنگھائی تعاون تنظیم،
برکس تعاون میکانزم اور جی 20 جیسے بین الاقوامی کثیر الجہت فریم ورک کے
تحت تعاون کو گہرا کریں گے، حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کریں گے، کثیر قطبی
عالمی نمونے کی تعمیر اور عالمی گورننس کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے
تعمیری قوت کو مضبوط بنائیں گے، خوراک کے عالمی تحفظ،توانائی کے تحفظ اور
صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے مزید تعاون کریں گے
نیز مشترکہ طور پر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیں گے.چین
کی جانب سے واضح کیا گیا کہ اس نے یوکرین بحران کے معاملے پر ہمیشہ اقوام
متحدہ کے چارٹر کےاصول و مقاصد پر عمل کیا ہے، ایک اصولی اور غیر
جانبدارانہ موقف کی پاسداری کی ہے، پر امن مذاکرات پر زور دیا ہے اور چین
ہمیشہ امن، مذاکرات اور تاریخ کے درست سمت میں ثابت قدمی کے ساتھ کھڑا رہا
ہے۔
دونوں رہنماوں کے درمیان بات چیت میں اتفاق کیا گیا کہ فریقین کی مشترکہ
کوششوں سے چین اور روس کے تعلقات کا مضبوط، صحت مند اور مستحکم رجحان
برقرار رکھا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی سیاسی اعتماد، مشترکہ
مفادات اور عوام کے تبادلوں کو فروغ ملا ہے۔ معیشت، تجارت، سرمایہ کاری،
توانائی، ثقافت اورمقامی حکومتوں کے درمیان تعاون سمیت دیگر شعبوں میں
تعاون کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کے شعبوں اور
اتفاق رائے میں توسیع ہو رہی ہے ، تعاون کے ابتدائی نتائج سامنے آئے ہیں،
اور مزید تعاون ہمہ جہت انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔ چینی صدر نے واضح کیا کہ
رواں سال کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس کے منصوبوں کو
مکمل طور پر نافذ کرنے کا پہلا سال ہے، اور چین نئے ترقیاتی ڈھانچے کی
تشکیل میں تیزی لائے گا ، اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دیتے ہوئے چینی جدت
کاری کو جامع طور پر فروغ دیا جائے گا. روس بھی 2030 تک اپنے قومی ترقیاتی
اہداف کو آگے بڑھا رہا ہے۔ فریقین کو روابط اورتعاون مضبوط بناتے ہوئے
دونوں ممالک کے درمیان ٹھوس تعاون کو مزید فروغ دینا چاہیے ۔
شی جن پھنگ کے دورہ روس کے دوران چین روس اقتصادی تعاون میں ترجیحات سے
متعلق ترقیاتی منصوبے 2030 کے حوالے سے ایک مشترکہ بیان پر دستخط بھی کیے
گئے اور اسے جاری کیا گیا۔بیان میں فریقین نے باہمی احترام، مساوات اور
باہمی فائدے کے اصولوں کو مضبوطی سے برقرار رکھنے، دونوں ممالک کی طویل
مدتی آزادانہ ترقی کا احساس کرنے، چین روس اقتصادی اور تجارتی تعاون کی
اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے، دوطرفہ تعاون کے جامع فروغ میں نئی
تحریک دینے، اشیاء اور خدمات میں دوطرفہ تجارت کی تیز رفتار ترقی کی رفتار
کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا اور 2030 تک دوطرفہ تجارتی حجم میں نمایاں
اضافہ کرنے کا عہد کیا ہے۔فریقین نے تجارتی پیمانے کو وسعت دینے، تجارتی
ڈھانچے کو بہتر بنانے اور ای کامرس اور تعاون کے دیگر جدید طریقوں کو فروغ
دینے سمیت متعدد اہم سمتوں میں اقتصادی تعاون کو آگے بڑھانے کا عہد کیا۔
دونوں ممالک نے مالیاتی تعاون کو بہتر بنانے اور مارکیٹ کی طلب کو پورا
کرنے کے لئے دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری، قرضوں اور دیگر اقتصادی اور تجارتی
لین دین میں مقامی کرنسی تصفیے کے تناسب میں مسلسل اضافہ کرنے کا عہد کیا
ہے۔بیان کے مطابق فریقین توانائی کے شعبے میں ہمہ جہت شراکت داری کو مستحکم
کریں گے اور توانائی کے اہم شعبوں میں طویل مدتی تعاون کو مضبوط کریں
گے۔دونوں ممالک نے ٹیکنالوجی اور جدت طرازی میں تبادلے اور اعلیٰ معیار کے
تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا تاکہ دونوں ممالک میں ٹیکنالوجی کی اعلیٰ
سطحی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔صنعتی تعاون کو اپ گریڈ سمیت دونوں ممالک
کی فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے زرعی تعاون کو بڑھانے کا بھی عہد کیا
گیا۔وسیع تناظر میں چینی صدر شی جن پھنگ کے دورہ روس کو موجودہ عالمی و
علاقائی صورتحال میں انتہائی اہمیت کی حامل سیاسی سرگرمی قرار دیا جا سکتا
ہے جو آئندہ دنیا میں استحکام اور مثبت توانائی کی موجب ہو گی۔
|