افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کا چوتھا
اجلاس ابھی حال ہی میں 13 اپریل کو ازبکستان کے شہر سمرقند میں منعقد ہوا
ہے۔اجلاس میں چین، ایران، پاکستان، روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان
کے وزرائے خارجہ اور سینئر حکام نے شرکت کی۔باہمی افہام و تفہیم کے ایک
کھلے اور عملی ماحول میں فریقین نے افغانستان کی موجودہ صورتحال، اس کی
ترقی کے امکانات کے بارے میں جامع، گہرا اور تعمیری تبادلہ خیال کیا اور
اہم امور پر اتفاق رائے پایا گیا۔فریقین نے دہشت گردی اور منشیات کی
اسمگلنگ کے خطرات سے پاک ایک پرامن، متحد، خودمختار اور آزاد ریاست کے طور
پر افغانستان کی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا ، افغانستان میں ایک جامع اور
وسیع البنیاد حکمرانی کے نظام کی تعمیر کی اہمیت کا ذکر کیا جو افغان
معاشرے کے تمام طبقوں کے مفادات کی عکاسی کرتا ہے۔
فریقین نے واضح کیا کہ افغانستان میں دہشت گردی سے متعلق سیکیورٹی کی
صورتحال اب بھی سنگین ہے اور ہمسایہ ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی اور
سلامتی تعاون بڑھانے اور دہشت گردی کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دینے کے
عزم کا اعادہ کیا۔فریقین نے نشاندہی کی کہ داعش، القاعدہ، ایسٹرن ترکستان
اسلامک موومنٹ، تحریک طالبان پاکستان، بلوچستان لبریشن آرمی، جنداللہ، جیش
العدل، جماعت انصار اللہ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان اور افغانستان میں
موجود دیگر دہشت گرد تنظیمیں علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ
ہیں۔
فریقین نے بین الاقوامی برادری کو افغانستان کے ساتھ بات چیت اور رابطے
برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے
کے لئے مزید اقدامات پر زور دیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ افغان حکام
تمام نسلی گروہوں، خواتین اور بچوں کے حقوق سمیت بنیادی انسانی حقوق کا
احترام کریں گے اور افغانستان کے ہر شہری کو ملک کی معاشی ،ثقافتی، سماجی و
سیاسی زندگی میں حصہ لینے کے مساوی حقوق فراہم کریں گے۔فریقین نے خطے میں
سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں
کو مربوط کرنے کی اہمیت کا ذکر کیا اور تاشقند بین الاقوامی کانفرنس
"افغانستان: سلامتی اور اقتصادی ترقی" اور افغانستان پر ماسکو فارمیٹ
مشاورت سمیت موجودہ علاقائی فورمز کے مثبت کردار پر زور دیا۔
فریقین نے افغانستان میں انسانی صورتحال اور خراب معاشی صورتحال پر گہری
تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان عوام کو انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنے
اور افغانستان کی معاشی تعمیر نو کے لئے مدد فراہم کرنے پر آمادگی کا اعلان
کیا۔شرکاء نے افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی میں اقوام متحدہ کے
کلیدی کردار کا ذکر کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے
عوام کے لیے ہنگامی انسانی امداد میں تیزی لائے۔فریقین نے افغانستان کے
عوام کو درکار انسانی امداد کی فراہمی کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کا
مقابلہ کرنے کی اہمیت کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ انسانی امداد
کی تقسیم اور استعمال عام افغان عوام کے فائدے کے لئے ہونا چاہئے۔فریقین نے
اس بات پر زور دیا کہ قومی معیشت کی بحالی میں افغانستان کی مدد سے آبادی
کے لئے مہذب طرز زندگی پیدا کرنے اور بیرون ملک نقل مکانی کے بہاؤ کو کم
کرنے میں مدد ملے گی۔
اس دوران شرکاء نے افغانستان کی سماجی و اقتصادی ترقی اور عالمی معیشت میں
اس کے فعال انضمام کے لئے ہمسایہ ممالک کی جانب سے توانائی، نقل و حمل،
مواصلات، انفراسٹرکچر اور دیگر بین الاقوامی منصوبوں کی بنیادی اہمیت کا
تذکرہ بھی کیا۔فریقین نے ازبکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں
ایک بین الاقوامی مذاکراتی گروپ تشکیل دینے اور تاجکستان کی جانب سے
افغانستان کے ارد گرد "سیکورٹی بیلٹ" بنانے کے انیشیٹو کا نوٹس لیا اور کہا
کہ وہ مذکورہ ممالک سے جامع تبادلہ خیال کے منتظر ہیں۔انہوں نے افغانستان
کی موجودہ صورتحال کے "بنیادی" ذمہ دار ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان
کی معاشی بحالی اور مستقبل کی ترقی سے متعلق وعدوں کو سنجیدگی سے پورا
کریں۔اس اہم سرگرمی کے دوران فریقین نے تین ورکنگ گروپ اجلاسوں کے آغاز کا
اعادہ کیا جن میں سیاسی اور سفارتی، اقتصادی اور انسانی، سلامتی اور
استحکام شامل ہیں۔
اس سے قبل چین کی جانب سے مسئلہ افغانستان سے متعلق ایک مفصل دستاویز بھی
جاری کی گئی ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ افغانستان کی آزادی ،خودمختاری
اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے، ساتھ ساتھ افغانستان میں اعتدال
پسند اور دانشمندانہ طرز حکمرانی کی حمایت کی گئی ہے۔افغانستان میں امن اور
تعمیر نو کی حمایت کرتے ہوئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں افغانستان کی
شمولیت کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے کی حمایت
کرتے ہوئے یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ افغانستان تمام دہشت گرد قوتوں کے
خلاف مزید موثر اقدامات کرے گا۔افغانستان میں استحکام کے حوالے
سےپاکستان۔چین۔افغانستان سہ فریقی وزراء خارجہ مذاکرات اور پاکستان چین،
روس، اور ایران کے وزرائے خارجہ پلیٹ فارم سمیت دیگر تمام پلیٹ فارمز کے
کردار کو مزید بروئےکار لانے پر زور دیا گیا ہے۔عالمی برادری سے مطالبہ کیا
گیا ہے کہ وہ افغانستان میں انسانی اور پناہ گزینوں کے مسائل کے حل میں
سہولت فراہم کرے۔اسی طرح چین کی جانب سے منشیات کے خلاف افغانستان کی جنگ
کی حمایت کرتے ہوئے مدد اور تعاون فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔یہ پیش رفت
ظاہر کرتی ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ ملک کی حیثیت سے چین کو افغان عوام کا
کس قدر احساس ہے ، ساتھ ساتھ دنیا کو بھی ایک پیغام دیا گیا ہے کہ ایک
پرامن ،مستحکم اور خوشحال افغانستان دنیا کے بہترین مفاد میں ہے۔
|