تحریک پاکستان کی اہم شخصیت،سیاسی و مذہبی رہنما مولانا
عبدالستار خان نیازی کو دنیاسے گئے ہوئے 22سال ہوگئے اس مجاہد ملت کی برسی
ہر سال 2 مئی کو منائی جائی جاتی ہے مولانا عبدالستار خان نیازی اکتوبر
1915ء کو میانوالی ضلع کے ایک معزز نیازی خاندان میں پیدا ہوئے اعلیٰ تعلیم
کے حصول کے بعد انہوں نے 1936ء میں عملی سیاست کاآغاز کیا۔ مولانا
عبدالستار خان نیازی نے میاں محمد شفیع(م ش) کے ہمراہ پنجاب مسلم سٹوڈنٹس
فیڈریشن کی بنیاد رکھی اس دوران انہیں عبدالسلام خورشید،مولانا ابراہیم علی
چشتی،حمید نظامی اور جسٹس انوار الحق جیسے عظیم رہنماؤں کی قربت حاصل رہی
آپ مسلم لیگ ضلع میانوالی کے منتخب صدر رہے ہیں مولانا عبدالستار نیازی
جمعیت علماء پاکستان کے جنرل سیکر ٹری منتخب ہوئے وہ 1988ء سے 1990ء تک رکن
قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر لوکل گورنمنٹ و مذہبی اموررہے ہیں 1995ء میں
سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔مولانا عبدالستار نیازی 2مئی 2001ء کو دل کے عارضہ
کے سبب انتقال کر گئے انہوں نے اپنی زندگی پاکستان اور اسلام کی خاطر وقف
کر رکھی تھی اس لیے انہوں نے زندگی بھر شادی نہ کی تھی مولانا عبدالستار
نیازی سیاست کے استاد بھی تھے جنکے زیر سایہ چلنے والے آج بڑے لیڈر بنے
ہوئے ہیں مولانا عبدالستار نیازی نے ابتدائی تعلیم کے بعد لاہور میں دینی
تعلیم حاصل کی انہوں نے 1940 میں اسلامیہ کالج لاہور سے ماسٹر ڈگری حاصل کی
اور بعد میں اس کے ڈین آف اسلامک اسٹڈیز بن گئے مولانا عبدالستار نیازی
1947 تک ڈین رہے جس کے بعد انہوں نے فعال سیاست میں شمولیت اختیار کی
مولانا عبدالستار نیازی نے پاکستان کے قیام اور تحریک پاکستان کی سیاسی
جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا اور 1938 میں پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر
بنے اسکے بعد 1947 میں قیام پاکستان تک صوبائی (پنجاب) مسلم لیگ کے صدر کے
عہدے پر خدمات انجام دیں مولانا عبدالستار نیازی علامہ محمد اقبال اور قائد
اعظم محمد علی جناح کے قابل اعتماد ساتھیوں میں شمار کیا جاتا تھا۔ احمدیوں
کے خلاف تحریک ختم نبوت میں ہراول دستے کے طور پر کام اور 1953 میں
ابوالاعلیٰ مودودی کے ساتھ انہیں بھی گرفتار کیاگیا تھا مولانا مودودی
اورمولانا عبدالستار نیازی دونوں کو فوجی عدالت نے موت کی سزا سنائی لیکن
بعد میں رہا کر دیا گیا۔ مولانا عبدالستارخان نیازی نے 1973 سے 1989 تک سنی
بریلوی سیاسی جماعت مرکزی جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل کے طور پر
کام کیا اور 1989 میں مرکزی جمعیت علمائے پاکستان کے صدر منتخب ہوئے مولانا
عبدالستار خان نیازی 1947 سے 1949 تک پنجاب کی صوبائی اسمبلی لاہور کے رکن
بھی رہے 1988 اور 1990 میں دو بار پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن منتخب
ہوئے اور پھر اسکے بعد مولانا عبدالستار خان نیازی 1994 میں چھ سال کی مدت
کے لیے سینیٹ آف پاکستان کے لیے منتخب ہوئے مولانا عبدالستار خان نیازی کے
انتقال کے بعد انکی سیاسی جماعت پر بھی مفاد پرست غالب آگئے جو کئی ٹکڑوں
میں بٹ گئی اس وقت قاری غلام شبیر قادری جو ایک لمبے عرصے تک مولانا
عبدالستار خان نیازی کے ساتھ سیاسی طور پر مصروف رہے اب وہ انکے مشن کو
لیکر آگے چل رہے ہیں مولانا عبدالستار خان نیازی صاحب کے حوالہ سے انکے ایک
اور قریبی ساتھی پیر سید نوبہار شاہ صاحب نے بتایا کہ مولانا عبدالستار خان
نیازی صاحب کا ہمارے گھر بھی آنا جانا تھا اور ایک موقعہ پر جب میں نے
انہیں کہا کہ مولانا صاحب اب آپ مذہبی امور کے وزیر بھی ہیں اور میاں صاحب
کی حکومت بھی ہے تو اسلامی نظام نافذ کروائیں تو انہوں نے کہا کہ یہ بھی
امریکن لونڈا ہے جو اسلامی نظام نافذ نہیں کریگا اسکے کچھ عرصہ بعدمولانا
عبدالستار خان نیازی صاحب نے وزارت سے استعفی بھی دیدیا تھا لیکن کچھ نہ
ہوا اور پھر انہوں نے وزارت کا حلف اٹھا لیامولانا عبدالستار خان نیازی
صاحب کے ایک اور پرانے ساتھی سید منظورعلی گیلانی مولانا عبدالستار خان
نیازی صاحب کے حوالہ سے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں مولانا عبدالستار
خان نیازی صاحب لاہور ائر پورٹ سے جب گھرکے لیے روانہ ہوئے تو جیالوں نے ان
پر حملہ کردیا اور میں انکی خیریت دریافت کرنے انکے گھر لکشمی چوک گیا تو
انہوں نے مجھے اپنے کمرے میں ہی بلوا لیا جہاں انکی خیریت دریافت کی اور اس
وقت مولانا عبدالستار خان نیازی صاحب کے دوپہر کے کھانے کا وقت تھا انکے
پاس ایک کٹوری میں پانی پڑا ہوا تھاجس میں انہوں نے شہد ڈالا اور پھر روٹی
کا نوالہ شہد والے پانی میں بھگو کر کھانا شروع کردیا اسکے بعد پھر انکا
دفتر سنت نگرشفٹ ہوگیا ایک بار مولانا عبدالستار خان نیازی صاحب اور مولانا
شاہ احمد نورانی صاحب پاکپتن میں خادم حسین طاہر کے گھر تشریف لائے اورمیں
اپنے ماموں سید صفدر اجمیری ایڈوکیٹ جو اس وقت پاکپتن بار کے صدر بھی تھے
کے ہمراہ ملنے گیا تو مولانا شاہ احمد نورانی سیب کاٹ کاٹ کر مولانا
عبدالستار خان نیازی کو پیش کررہے تھے اسکے بعد لسی آگئی اور مولانا نورانی
صاحب کہنے لگے کہ سب کہتے ہیں کہ ہم چائے پیتے اس لیے لسی منگوائی انہوں نے
وہ لسی پہلے ہمیں پلائی اور بعد میں خود پی نیازی صاحب سخت مزاج آدمی تھے
اصغر خان سے بہت زیادہ تعلق تھا 1970کے الیکشن میں ائر مارشل اصغرخان
مولانا عبدالستار خان نیازی کے جلسہ سے خطاب کرنے میانوالی بھی گئے تھے بعد
میں پھروہ معروف صحافی میاں محمد شفیع(م ش) کے انتخابی جلسہ میں بھی خطاب
کرنے اوکاڑہ بھی چلے گئے قیام پاکستان سے پہلے اور بعد میں بھی مولانا
عبدالستار خان نیازی اپنے جلسے کا اعلان خود ہی کیا کرتے تھے ایک ہاتھ میں
مائیکرو فون اور دوسرے ہاتھ میں گھنٹی ہوتی تھی کسی نہ کسی چوک میں جاکر
گھنٹی بجاتے اور پھر مائیکرو فون کے زریعے اعلا ن کرتے کے آج شام فلاں جگہ
جلسہ ہوگا جس میں مولانا عبدالستار خان نیاز ی خطاب فرمائیں گے مولانا
عبدالستار خان نیازی صحیح معنوں میں ایک درویش صفت انسان تھے اﷲ تعالی
انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔آمین
|