چین کا تاریخی شہر شی آن 18 سے 19 تاریخ تک منعقد ہونے
والے چین وسطی ایشیا سمٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔چین کے صدر شی جن پھنگ اس
سمٹ کی صدارت کریں گے جبکہ اُن کی دعوت پر قازقستان کے صدر قسیم جمورت
توقیوف ،کرغز ستان کے صدر صدیر جاپروف،تاجکستان کے صدر امام علی رحمان
،ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف اور ازبکستان کے صدر شوکت میرزیوف اس
سمٹ میں شرکت کے لیے چین کا سرکاری دورہ کریں گے۔شی آن شہر کی 3100 سالہ
ایک قدیم تاریخ ہے اور اس شہر نے چینی تاریخ میں 13 خاندانوں کے دارالحکومت
کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں ۔ یہ وہ جگہ بھی ہے جہاں ہان شاہی دور
میں وسطی ایشیا کے راستے مغربی علاقوں کا سفر شروع ہوا تھا۔ اس مہم کے
نتیجے میں بالآخر شاہراہ ریشم کا آغاز ہوا تھا۔ تھانگ شاہی دور (618۔907)
میں اپنے عروج کے دوران ، جب اس شہر کو چھانگ آن کے نام سے جانا جاتا تھا ،
اس شہر نے مختلف ممالک سے غیر ملکی تاجروں ، سفیروں اور طلباء کی ایک بڑی
آمد کو اپنی جانب راغب کیا۔شی آن ، بیل ٹاور اور دیوہیکل وائلڈ گوز پگوڈا
سمیت متعدد عالمی شہرت یافتہ تاریخی مقامات کا گھر ہے، جو اس کے شاندار
ماضی کی عکاسی کرتے ہیں۔ شی آن کو شاعری کے شہر کے طور پر بھی جانا جاتا
ہے۔ تھانگ شاہی دور میں متعدد دانشوروں اور شاعروں نے یہاں کا دورہ کیا اور
ادبی مباحث، ہم آہنگی اور شاعرانہ ذوق حاصل کیا۔آج بھی ، اُس دور کی باقیات
شی آن میں پائی جاتی ہیں۔
گزرتے وقت کے ساتھ شی آن نے اپنے شاندار تاریخی اور ثقافتی ورثے کو برقرار
رکھا ہے اور اس سے بھرپور استفادہ کیا ہے۔کئی سالوں کی کوششوں کے بعد ، شی
آن کے قدیم شہر کی دیوار ، آس پاس کے سرسبز و شاداب علاقے اور صاف پانی کے
ساتھ ، شی آن کی شہری زندگی میں ضم ہوگئی ہے اور ایک مقبول تفریحی اور
سیاحتی مقام بن چکی ہے۔36 سالوں سے ، شہر کی دیوار کو ایک شاندار لالٹین
فیسٹیول سے روشن کیا جاتا ہے ، جو اسپرنگ فیسٹیول کا ایک نمایاں جشن بن گیا
ہے۔ مزید برآں ، مختلف قسم کی دیگر ثقافتی سرگرمیاں ، بشمول پتنگ سازی اور
تھانگ شاعری کے حوالے سے مشاعرے ، باقاعدگی سے یہاں منعقد کیے جاتے ہیں ،
جس سے چینی ثقافت کی خوشحال اور متحرک روایات کو محفوظ رکھنے اور جشن منانے
میں مدد ملتی ہے۔تاریخی مقامات کے علاوہ ، شی آن میں مجموعی طور پر 159
عجائب گھر ہیں ، جو ہر سال 30 ملین سے زیادہ افراد کو اپنی طرف راغب کرتے
ہیں۔ مفت داخلے والے عجائب گھروں کی تعداد 95 فیصد سے زیادہ ہے۔ شہر میں
اوسطاً ہر 88200 افراد کے لئے ایک میوزیم موجود ہے ، جو ملک میں سب سے
زیادہ ہے۔
اس وقت ، روایتی چینی ملبوسات میں ملبوس لوگوں کو شی آن کی سڑکوں پر دیکھا
جاسکتا ہے ، جو سیاحوں کے لئے ایک شاندار تجربہ ہوتا ہے۔ جب سیاح قدیم
عمارتوں میں گھومتے ہیں، مقامی پکوانوں سے لطف اٹھاتے ہیں، اور جسمانی کرتب
اور رقص جیسی پرفارمنس دیکھتے ہیں، تو انہیں حقیقی معنوں میں اس شہر کی
زندہ دلی نظر آتی ہے ۔گزشتہ دہائی کے دوران ، شہر نے ماحولیاتی تحفظ میں
نمایاں پیش رفت کی ہے ، جس سے اس کے ماحول میں قابل ذکر بہتری آئی ہے۔
نتیجتاً ، غیر ملکیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد شہر کی جانب راغب ہوتی ہے ، جو
کام اور رہائش دونوں اعتبار اس کے سازگار طرز زندگی سے متاثر ہوتی ہے۔
اس شہر کی پراعتماد اور جامع ثقافت نے عالمی دلچسپی کو بھی اپنی جانب متوجہ
کیا ہے ، جس کا ثبوت سلک روڈ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول ، سلک روڈ انٹرنیشنل
نمائش ، اور آئندہ چین وسطی ایشیا سمٹ جیسے باوقار بین الاقوامی تقریبات کی
میزبانی ہے۔ شہر کا متحرک بین الاقوامی منظر نامہ مسلسل بڑھ رہا ہے ، بین
الاقوامی پیمانے پر اس کے "دوستوں کے حلقے" کو وسعت مل رہی ہے۔یہ بات بھی
قابل زکر ہے کہ اب تک شی آن نے دنیا بھر میں 38 سسٹر سٹیز قائم کیے ہیں جس
سے اس کے عالمی روابط مزید مضبوط ہوئے ہیں۔نومبر 2013 میں ، پہلی چین ۔یورپ
مال بردار ٹرین بھی شی آن سے قازقستان میں الماتے کے لئے روانہ ہوئی تھی۔
اس کے بعد سے ، ٹرین کے ٹرپس کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے ، جو 2022
میں 4639 ٹرپس کی متاثر کن مجموعی تعداد تک پہنچ گیا ہے۔ اس وقت چین ۔یورپ
ٹرینوں کے 17 روٹس شی آن کو وسطی ایشیا اور یورپ سے ملاتے ہیں جن میں بیلٹ
اینڈ روڈ سے وابستہ 45 ممالک اور خطے بھی شامل ہیں۔
تعلیم و تحقیق کے میدان میں شی آن میں 1300 سے زائد تحقیقی ادارے اور
لاکھوں تکنیکی عملہ مقیم ہے۔ شہر میں ہائی ٹیک انٹرپرائزز کی تعداد 7 ہزار
سے تجاوز کر گئی ہے۔یہاں ٹیلی کمیونیکیشن، آٹوموبائل، ایرو اسپیس، جدید
آلات کے ساتھ ساتھ نئے مواد اور توانائی کے شعبوں میں 100 ارب سے زائد
مالیت کے پانچ صنعتی کلسٹر قائم کیے گئے ہیں۔یہ شہر نئی صنعتوں کی ایک روشن
مثال بھی ہے۔ 2022 میں شی آن میں نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی
پیداوار 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی اور 14.1 فیصد کے ساتھ ملک میں سرفہرست
رہی ہے۔2022 میں ، شی آن کے رہائشیوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی 40 ہزار
یوآن (تقریباً 5،757 امریکی ڈالر) سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے لوگوں کی
خوشحالی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔سو ، یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چین
وسطی ایشیا سمٹ سے دنیا کو شی آن شہر کے ذریعے چین کے شاندار ماضی کے ساتھ
ساتھ روشن مستقبل کو بھی قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا۔
|