حکومتی ناقص پالیسیوں کے باعث ملک میں سیاسی ماحول
تو گندہ ہو ہی چکا ہے ساتھ میں تجارت اور صنعت کوبھی شدید دھچکا لگا ہواہے
اس پر بین القوامی طور پر ہمارا کیا تشخص ہے اور گرفتاریوں کے بعد سیاسی
رہنماؤں کا کیا رد عمل سامنے آرہا ہے اس پر کچھ لکھنے سے پہلے کچھ معاشی
صورتحال پر بات کرلیتے ہیں کہ ہمارے کاروباری طبقے نے موجودہ ملکی معاشی
صورتحال کو تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے خطرناک قرار دے دیا ہے موجودہ ملکی
معاشی حالات میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عام عوام کے ساتھ ساتھ تاجر
برادری بھی سخت پریشان ہے نامساعد حالات کی وجہ سے روزمرہ اخراجات پورے
کرنا مشکل ہو چکے ہیں اور اس مہنگائی کے ذمہ دار ہمارے حکمران ہیں جنکی وجہ
سے پاکستان کی تقریبا80فیصد آبادی ذہنی ونفسیاتی امراض میں مبتلا ہو چکی ہے
آٹا،چینی، گھی، پٹرول، ادویات نے انتہائی بڑھتے ہوئے ریٹس سے عوام اور
خصوصا چھوٹے دکاندار نقصان اٹھارہے ہیں عوام کیلئے دو وقت کی روٹی مشکل
ہوکررہ گئی ہے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کو خودکشیوں پر
مجبور کردیا ہے جرائم میں روز بروز اضافہ ہو رہاہے ملک میں مہنگائی کا
طوفان برپا ہے سرکاری ملازمین کی تنخواہ کم ہے ریٹائرڈ ملازمین پنشن کی
ادائیگی کیلئے ٹھوکریں کھا رہے ہیں سیاسی حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے
ہیں اور ملک میں شدید مہنگائی کا طوفان ہے عوام دونوں طرف سے پس رہی ہے
حکومتی اداروں کی طرف سے سیاسی کارکنوں کی پکڑ دکڑ کا سلسلہ بھی رک نہیں
رہا بلکہ اچھی خاصی خاطر تواضع کے بعد صرف کارکن ہی نہیں بڑے بڑے لیڈر
حضرات بھی نہ صرف اپنا بیانیہ بدل رہے ہیں بلکہ پارٹی کو بھی چھوڑ رہے ہیں
فیاض الحسن چوہان جس نے پنجاب میں پورا راج کیا صرف دو دن کی گرفتاری سے
اپنا بیانیہ بدل لیا اس پر بات کرنے سے پہلے جو گرفتاریاں ہوئی اس پر
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے ایمنسٹی
انٹرنیشنل، ایکوئڈیم، سی آئی آئی سی یو ایس اور فورم ایشیا نے مشترکہ
اعلامیہ بھی جاری کیا جس میں انہوں نے بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی رہنماں اور
کارکنان کی گرفتاریوں اور دہشت گردی کے مقدمات کے ذریعے ہراساں کرنے
اورصحافی عمران ریاض کی بازیابی سمیت پرامن احتجاج میں شامل تمام افراد کو
فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا پنجاب حکومت نے سی سی ٹی وی فوٹیج، جیو
فینسنگ، اور واٹس ایپ نگرانی کی مدد سے 25 ہزار لوگوں کی فہرست مرتب کی ہے
جبکہ 5 ہزار افراد کو حملوں میں براہ راست ملوث ہونے پر گرفتار کیا جائے
گاجن پر سرکاری اور فوجی املاک پر حملہ کرنے والوں پر فوجی عدالتوں اور
انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا اور ابھی تک کم از کم
4 ہزار افراد کو مبینہ طور پر گرفتاربھی کیا جا چکا ہے 21 مئی کو لاہور
ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے 123 سیاسی کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا سیاسی
مقاصد کیلئے فوجداری قوانین اور مبہم انسداد دہشت گردی کی دفعات کا سہارا
نہ لیا جائے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کا خیال رکھا جائے
اکثرپارٹی رہنماں کو جیل سے رہائی کے فورا بعد عدالت کے احاطے سے دوبارہ
گرفتار کر لیا گیا جن لوگوں نے احتجاج میں حصہ لیا ان کے گھروں پر آدھی رات
کو چھاپے مارے گئے اور بغیر وارنٹ گرفتار کر لیا گیا تشویشناک بات یہ ہے کہ
معروف صحافی عمران ریاض خان پی ٹی آئی کی حمایت کے لیے جانے جاتے تھے 11
مئی کو سیالکوٹ کے ایئر پورٹ سے عمران ریاض کو گرفتار کیا گیا اور اس کے
بعد سے ان کی کوئی خبر نہیں عدالتی احکامات کے باوجود پولیس عمران ریاض کو
عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہی 22 مئی کو پولیس نے لاہور ہائی کورٹ کو
بتایا کہ عمران ریاض کا کوئی سراغ نہیں مل سکا یہ بین الاقوامی انسانی حقوق
کے قانون کے تحت جبری گمشدگی ہے پاکستان میں کئی سالوں سے اختلاف کرنے والی
آوازوں کو سزا دینا تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے اس کو ختم ہونا چاہیے سابق
وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کو 17 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا
22 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کی فوری رہائی کا حکم دیا ہائی
کورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد شیریں مزاری کو نئے مقدمات میں نامزد کر کے
دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہر گرفتار شدہ شخص مقامی اور بین الاقوامی قوانین
کے تحت ضمانت یافتہ تحفظات کا حقدار ہے گرفتار افراد کو قانون بشمول جج یا
اہلکار کے سامنے اپنے کیس کی فوری سماعت کرنے کا حق دیا جائے پاکستان کی یہ
ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے پرامن احتجاج کے آئینی حق کو تسلیم کرے انسانی
حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں کے ریاستی فریق کے طور پر پرامن احتجاج کے
خلاف جاری کریک ڈان ان معاہدوں کی خلاف ورزی ہے پی ڈی ایم کی ضد اور ہٹ
دھرمی سے ہمارے سیکورٹی ادارے بھی سیاست کی لپیٹ میں آچکے ہیں افواج
پاکستان دنیا بھر کی طاقتور افواج میں سے ایک ہے ہر محب وطن شہری کی یہ سوچ
ہے کہ آج اگر پاکستان قائم و دائم ہے تو وہ پاک فوج کی بدولت ہے آج بھی
پوری قوم سمیت ملکی اداروں کے ملازمین بھی اپنی افواج پاکستان کیساتھ ہر
محاز پر ساتھ کھڑے ہیں افواج پاکستان کی ملکی خدمات پر انہیں خراج تحسین
اور شہدا افواج پاکستان کی قربانیوں پرانہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں ۔ آخر
میں حقیقت پر مبنی کچھ باتیں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کی شیریں مزاری نے
سیاست سے کنارہ کشی ، فیاض الحسن چوہان اور جلیل شرقپوری نے پارٹی چھوڑنے
کا اعلان کردیافیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ فوج سے محبت میرے خاندان کے
اندر رچی بسی ہوئی ہے، سیاست میں انتہا پسندی نہیں لانی چاہیے، ریاست سے
ٹکرانا سیاست دانوں کا کام نہیں ہوتا پچھلے سال مئی کے آخر میں عمران خان
کو ایک میسج کیا تھا عمران خان کو درد دل سے بات سمجھائی تھی تشدد، ریاست،
اداروں سے ٹکرا کی پالیسی کو چھوڑ دیں، عمران خان کو کہا پی ڈی ایم لوٹ مار
ایسوسی ایشن کو ہدف تنقید بنائیں بیگم صفدر کے کہنے پر میرے اور بہنوں کے
گھر تباہ کر دیئے گئے خان صاحب نے میری گرفتاری پر کوئی ٹویٹ نہیں کیا خان
صاحب کو شیریں مزاری بھی نظر نہ آئی مسرت جمشید چیمہ، فواد چودھری،عالیہ
حمزہ میرے حوالے سے کڑ کڑ کرتے رہتے تھے نو مئی کے واقعات نہیں ہونے چاہیے
تھے پاکستان کا دفاع مضبوط فوج سے ہی ممکن ہے ان باتوں کے بعد عمران خان کو
اپنی متکبرانہ سوچ سے باہر نکلنا چاہیے اور اپنی سوچ کو بدلیں۔
|