یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ شہادت حسین رضی اللہ عنہ کا المناک سانحہ ماہ محرم میں پیش آیا۔ شہادت حسینؓ بلاشبہ ایک ایسا واقعہ ہے جس نے تاریخ اسلام کو خون سے رنگین کر دیا۔ اس مہینہ کی یکم تاریخ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت بھی واقع ہوئی اور دیگر بڑے بڑے امور اس مہینے میں پیش آئے یہ سب چیزیں مجموعی طور پر اس ماہ کی اہمیت کی وجہ بنتے ہیں۔
اسلامی کیلنڈر کے نئے سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام نہایت ہی فضائل و برکات کا حامل مہینہ ہے۔ ویسے تو سارے مہینے اللہ تعالی کے ہی ہیں لیکن یہ مہینہ بہت محترم اور مبارک ہے۔ اس مہینے کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کے علاوہ کفار اور مشرکین بھی اس ماہ مقدس میں اپنی لڑائیاں موقوف کر دیا کرتے تھے۔ اور جنگ و جدال سے باز آ جاتے تھے۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنے فوائد و منافع کی خاطر مہینوں کو آگے پیچھے کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع سے یہ اعلان کر دیا کہ اللہ عزوجل نے جب سے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا، اسی دن سے اس نے مہینوں کی ترتیب و تنظیم قائم کر دی ۔ چنانچہ آیت کا مفہوم ہے۔ جس دن سے اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اس دن سے اللہ کی کتاب قرآن پاک میں ان مہینوں کی تعداد بارہ ہے، اس میں چار عزت والے مہینے ہیں۔ ذوالقعدہ۔ ذوالحجہ۔ محرم اور رجب۔ اس میں کوئی تغیر یا تبدل نہیں ہو سکتا۔ رمضان کے فرض روزوں کے بعد سب سے افضل روزے اللہ تعالی کے نزدیک اس مہینے محرم الحرام کے روزے ہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا معمول تھا کہ آپﷺ اس مہینہ میں بکثرت روزے رکھتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو بھی روزے رکھنے کی ترغیب دیتے تھے۔ جیسے فرائض نماز کے بعد نوافل اللہ تعالی کو بہت پسند ہیں ایسے ہی رمضان کے روزوں کے بعد اس مہینے کے نفلی روزے بھی اللہ تعالی کو بہت پسند ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ محرم کے دن کا ایک روزہ دوسرے مہینوں کے تیس دن روزہ رکھنے کے برابر فضیلت رکھتا ہے۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے۔ کہ ماہ محرم کی دس تاریخ یعنی عاشورا کے دن اپنے گھر کے دسترخوان کو وسیع کرنا گھر والوں پر خرچ کرنا رزق میں وسعت و فراخی کا باعث بنتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا جس نے عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال پر خرچ کو وسیع کیا تو اللہ تعالی اس پر سارا سال رزق کی تنگی کو دور اور اس کے رزق کو وسیع فرما دیتے ہیں۔
محرم الحرام کی دس تاریخ جس کو یوم عاشورہ کہتے ہیں۔ اس دن سے انبیاء اکرام کی خصوصی وابستگی اور ان کی حیات سے متعلق اہم واقعات کا پیش آنا بھی ہے۔ اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی۔ اسی دن وہ جنت میں داخل کئے گئے۔ اور اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جبل جودی پر آ ٹھہری۔ اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئے۔ اسی دن نمرود کی دہکتی ہوئی آگ میں ڈالے گئے۔ اسی دن حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے مظالم سے نجات ملی۔ اور فرعون اپنے لشکر کے ساتھ دریائے نیل میں غرق ہو گیا۔ اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو ان کی بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملک کی عظیم بادشاہت نصیب ہوئی۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی لوٹ آئی۔ اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کنویں سے نکالے گئے۔ حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نکالا گیا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت اسی دن ہوئی اور اسی دن آسمانوں کی جانب اٹھا لیے گئے۔ یہ بے شمار فضائل یوم عاشورہ سے متعلق ہیں جس سے یوم عاشورا کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں اس مہینے کی قدر کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
|